سندھ اسمبلی کا اجلاس آغا سراج درانی کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں گرینڈ ڈیمو کریٹک موومنٹ ( جی ڈی اے) کی رکن نصرت سحر عباسی نے صوبائی حکومت کی کارکردگی پر طنزکے نشتر چلا دیے، نصرت سحرعباسی کے شہد اور رقص سے متعلق جملوں پر اسپیکرنے ان کا مائیک بند کردیا۔
پی ٹی آئی رہنما دعا بھٹو نے تقریرکے دوران ایوان میں شور شرابے پراسپیکر سے کہا کہ ان بکریوں کو چپ کرائیں جس پر اسپیکر نے ان کا بھی مائیک بند کر ادیا۔
نصرت سحر عباسی نے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں کہا کہ تمام صوبوں نے قومی زبان اردو میں بجٹ پیش کیا لیکن سندھ کے وزیر اعلیٰ نے انگریزی زبان میں بجٹ پیش کیا ، نہیں معلوم وزیراعلیٰ سندھ کس کو خوش کرنے کیلیے بجٹ انگریزی زبان میں پیش کرگئے ہیں ۔ صوبائی حکومت چار سال میں ٹیکس کا ہدف پورا نہیں کر سکی ۔
نصرت سحرعباسی نے کہا کہ ہر طرف سندھ کی ترقی کی باتیں ہو رہی ہیں ،این آئی سی وی ڈی میں کرپشن عروج پر ہے اور بلاول کہتے ہیں سندھ ترقی کی راہ پر ہے ،پیپلزپارٹی کو سندھ کا کوئی احساس نہیں ہے ، سکھرکی عمارت کرپشن کے پیسوں کی گرمی سے پگھل رہی ہے ، سکھر بلڈنگ کا ٹھیکہ دار خورشید شاہ کا خاص آدمی تھا۔ بلاول بھٹو نے مریم نواز کی گرفتاری پر رد عمل دیا لیکن لاڑکانہ کی بیٹی کیلئے کوئی نہیں چیختا۔نصرت سحر عباسی نے شہد اور رقص سے متعلق جملے کہے جس پر اسپیکر نے ان کا مائیک بند کرا دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما دعا بھٹو نے اپنی تقریر شروع اور کہا کہ تھر میں بچے بھوک سے مر رہے ہیں ، لاڑکانہ میں میت کیلیے ایمبو لینس دستیاب نہیں ،ان کے پاس چین کا انیل کپور ہے ، جس پر حکومتی بینچز سے شور شرابہ کیا گیا ، دعا بھٹونے تقریر میں خلل آنے پر اسپیکر سے کہا کہ اسپیکر صاحب ان بکریوں کو چپ کرائیں جس پر اسپیکرنے دعا بھٹو کا بھی مائیک بند کر ادیا۔
نصرت سحر عباسی اور دعا بھٹو کے مائیک بند ہونے پر اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا۔