سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن اراکین احتجاجاً ” چارپائی“ اٹھا کر ایوان میں آگئے۔ شدید ہنگامہ آرائی کے بعد اسپیکرآغا سراج درانی نے اجلاس ملتوی کردیا۔
تفصیلات کے مطابق اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کا اجلاس شروع ہو ا تو اپوزیشن اراکین نے احتجاج اور ہنگامہ آرائی شروع کردی جس پرا سپیکر اسمبلی نے اراکین کو ہنگامہ آرائی بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو رکن اسمبلی قوانین کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب اپوزیشن اراکین چارپائی اور بستر ایوان میں لے آئے، ان کا کہناتھا کہ بجٹ سیشن میں جمہوری روایات کا قتل کیا گیا ہے، ایوان میں چارپائی لانے کا مطلب یہ ہے کہ ا س چارپائی پر جمہوریت کا جنازہ اٹھایا جائے گا۔
اپوزیشن ارکان کی جانب سے چارپائی لانے اور جمہوریت سے متعلق ریمارکس پر حکومتی ارکان نے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیا اور جملے کسے، جس کے باعث دونوں جانب سے شدید ہنگامہ آرائی اور شور شرابہ کیا گیا، اسپیکر سندھ اسمبلی ارکان کو تحمل مزاجی سے کام لینے کی ہدایت کرتے رہے مگر حکومت و اپوزیشن ارکان نے ان کی ایک نہ سنی۔
اس موقع پراپوزیشن اراکین کی جانب سے ”جمہوریت کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے“ جیسے نعرے لگائے گئے۔حلیم عادل شیخ کا مائیک بند کردیا گیا جس کے باوجود وہ بولتے رہے اور ہنگامہ آرائی کا سلسلہ جاری رہا۔
اس موقع پر حکومتی رکن اور صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت صحافیوں کےحق میں بل پاس نہیں ہونےدیناچاہتی، گورنرسندھ نے غیرضروری اعتراضات لگاکر بل واپس بھیجا، یہ جرنلسٹ پروٹیکشن بل میں رکاوٹیں ڈال رہےہیں۔
حکومتی رکن مکیش کمار نے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ پہلے بل منظور کرانے میں ساتھ دیتے ہیں پھر گورنر سے واپس بھجواتےہیں، پی ٹی آئی نے جو ملک کا جنازہ نکالا اس کی بات کریں، چینی چوروں کو ملک سے بھگا کر لےگئے اس جنازےکی بات کریں، پورے ملک غریبوں کا جنازہ نکال دیا کچھ حیاکچھ شرم ہوتی ہے۔
اہم ترین اجلاس کے دوران چارپائی اور بستر کیسے ایوان تک لایا گیا؟ سیکیورٹی عملہ واقعے سے بے خبر رہا۔دوران اجلاس اسپیکر نے ریمارکس دئیے کہ اراکین اسمبلی نے سندھ اسمبلی کے قوائد کی خلاف ورزی کی ہے۔بعد ازاں اسپیکرنے اجلاس کل دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا۔