بھارتی ریاست مہاراشٹر کا ذہین مسلم نوجوان اپنے بنائے ہیلی کاپٹر میں پروازکا خواب لیے دنیا سے چلا گیا۔
افسوس ناک واقعہ میں نوجوان اسماعیل شیخ کی اس وقت موت واقع ہوگئی جب وہ دو سالہ محنت کا ثمر ایک شاندار مِنی ہیلی کاپٹر کی شکل میں دنیا کو دکھانے والا تھا۔ متوفی کی فیملی کے مطابق اسماعیل نے 15 اگست کو بھارتی یوم آزادی کے موقع پر اس گھریلو ساختہ ہیلی کاپٹر کو اُڑا کر دکھانا تھا۔ لیکن اس سے پہلے ہی اسماعیل کی اس وقت دردناک موت واقع ہوگئی جب وہ ہیلی کاپٹر کے انجن کی آزمائش کر رہا تھا۔ اسٹارٹ کرنے کے بعد ہیلی کاپٹر کا بلیڈ ٹوٹ کر اسماعیل کے گلے کو کاٹتا ہوا دور جا گرا۔ موقع پر موجود لوگوں نے اسے شدید زخمی حالت میں اسپتال پہنچایا، لیکن نوجوان اسماعیل خان جان کی بازی ہار گیا۔
اسماعیل کی فیملی کا کہناہے کہ وہ ایسا چھوٹا لیکن طاقت ور ہیلی کاپٹر بنانا چاہتا تھا، جس کی مدد سے ہنگامی امداد اور سیلاب و بارشوں یا قدرتی آفات میں لوگوں کی مدد کی جاسکے۔ اسماعیل کے گھر والوں نے اس کے ایجاد کردہ ہیلی کاپٹر کو متوفی کی قبر کے قریب کھڑا کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ لوگ اس آٹھویں جماعت پاس با صلاحیت نوجوان کو یاد رکھیں۔ اسماعیل کے جنازے میں شامل اس کے دوستوں محسن اور ہریش کا کہنا تھا کہ انجن اسٹارٹ کرتے ہوئے اسماعیل نے حفاظتی بیلٹ اور ہیلمٹ بھی پہنا تھا۔ لیکن جب فائنل ٹیسٹنگ کا موقع آیا تو وہ اس قدر خوش اور پر جوش تھا کہ ہمارے ٹوکنے کے باوجود اس نے حفاظتی لباس اور ہیلمٹ نہیں پہنا۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مہاراشٹر کے ایوت محل فلساونگی گائوں سے تعلق رکھنے والا پچیس برس کا مسلمان نوجوان اسماعیل شیخ اپنے ہی بنائے گئے ہیلی کاپٹر کا بلیڈ حادثاتی طور پر نکل کر لگنے سے جان کی بازی ہار گیا۔ عمر کھیڑا پولیس اسٹیشن کے تفتیشی افسر ولاس چوہان نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ ان کے مطابق اسماعیل آٹھویں جماعت کے بعد اسکول چھوڑ چکا تھا لیکن اس کے اندر ایک انجینئر چھپا بیٹھا تھا۔ اپنے بچپن کے شوق یعنی ہیلی کاپٹر کی تیاری نے اس کواس قدر بے چین کر رکھا تھا کہ اس نے دن میں اپنی گزر اوقات کیلئے ویلڈنگ کا کام شروع کیا اور رات میں یہ با صلاحیت نوجوان اپنا ذاتی ہیلی کاپٹر بنا رہا تھا۔ اسماعیل شیخ ٹیسٹ فلائٹ کیلئے ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر کئی فٹ اونچا ہوچکا تھاکہ اچانک اس کا مرکزی بلیڈ ٹوٹ کرالگ ہوگیا۔
مقامی صحافی اشیش کھانڈکر نے بتایا ہے کہ اسماعیل کا خواب تھا کہ وہ ایک اپناہیلی کاپٹر بنائے اور وہ اس میں کامیاب بھی ہوا۔ اسماعیل کی والدہ کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ دو سال سے اپنا ذاتی ہیلی کاپٹر بنانے میں مصروف تھا جس کا نام اس نے’’منا ہیلی کاپٹر‘‘ رکھا تھا۔ عمر کھیڑا پولیس کا کہنا ہے کہ اسماعیل با صلاحیت اور ہیلی کاپٹر انجینئرنگ کا شوق رکھتا تھا اور اس کا ہیلی کاپٹر پرواز کیلئے بالکل تیار تھا۔ زمین پر اس کی تمام ٹیسٹنگ مکمل ہوچکی تھی اور اس سلسلہ میں اسماعیل شیخ نے بنگلور جاکر ہیلی کاپٹر بنانے والی ایک کمپنی کے ایگزیکٹیو اورانجینئرز سے ملاقاتیں بھی کی تھیں۔ پرواز کیلئے ماروتی کار کے انجن کو بھی چیک کروایا تھا جس میں اسماعیل خان نے کچھ ایسی تبدیلیاں کی تھیں جس سے یہ ہیلی کاپٹر دو ہزار میٹر کی بلندی تک با آسانی پرواز کے لائق بن چکا تھا۔
بنگلور کی ہیلی کاپٹر ساز کمپنی کے انجینئرز نے اسماعیل شیخ کی حادثاتی موت پر افسوس کا اظہار کیا اور بتایا کہ وہ ایک با صلاحیت انجینئر تھا، جس نے اپنی ذاتی کوشش اور ذہنی صلاحیت کی بنیاد پر ایک ننھا ہیلی کاپٹر ڈیزائن اور تیار کیا تھا۔ اسماعیل شیخ کے اہل خانہ نے میڈیا انٹرویوز میں بتایا ہے کہ اس نے ہیلی کاپٹرکی تیاری کیلئے بھارتی ساختہ ماروتی 800 سی سی کار کا ایک انجن خریدا تھا۔ جبکہ دیگر چیزیں انٹرنیٹ کی مدد سے دیکھ کر خود ہی بنائی تھیں۔
اسماعیل کے دوستوں نے بھارتی چینلوں کو انٹرویو میں بتایا ہے کہ وہ اپنی کاوش کی تکمیل پر بیحد خوش تھا اور اس نے اس ہیلی کاپٹر کو چلایا اور اس کے انجن کی ٹیسٹنگ کی تھی کہ کتنی پاور سے اس کے بلیڈز گھوم رہے ہیں۔ اسماعیل کے دوست سلیم نے بتایا کہ وہ پچھلے ایک ہفتے سے اپنے ہیلی کاپٹر کی مشین کی آزمائش میں مصروف تھا۔ اسماعیل نے مہاراشٹر کے کئی وزرا اور حکومتی افراد کو مدعو کیا تھا اور میڈیاکو بھی دعوت دے کر15 اگست کو مقامی میدان میں اپنا منا ہیلی کاپٹر چلاکر دکھا نے کا پروگرام طے کیا ہوا تھا۔ اسی مقصد کیلئے اسماعیل نے رات میں ہیلی کاپٹر کی ڈیمانسٹریشن کا فیصلہ کیا تھا۔ لیکن یہ موقع اسماعیل کی موت کا پیغام بن گیا۔
مقامی ایم ایل اے راجندر نذردھا نے میڈیاسے دوران گفتگو بتایا کہ اسماعیل عرف منا شیخ ایک با صلاحیت نوجوان تھا جس نے صرف آٹھویں جماعت تک تعلیم حاصل کی تھی اور مالی حالت کی وجہ سے اسکول کی تعلیم ادھوری چھوڑ دی۔ لیکن وہ ہیلی کاپٹر بنانے کا بہت زیادہ شوق رکھتا تھا۔ اس نے انہیں بھی 15 اگست کو اپنے ہیلی کاپٹر کی پرواز دیکھنے کیلیے دعوت دی تھی۔