پرندے عام طور پر زندہ جانوروں کے جسموں سے بال اکھاڑ کر چوری بھی کر لیتے ہیں۔فائل فوٹو
پرندے عام طور پر زندہ جانوروں کے جسموں سے بال اکھاڑ کر چوری بھی کر لیتے ہیں۔فائل فوٹو

’’پرندے بھی انسانوں کی طرح نرم بستروں کے شوقین ہوتے ہیں‘‘

محققین نے انکشاف کیا ہے کہ پرندے بھی انسانوں کی طرح نرم بستروں کے شوقین ہوتے ہیں۔ اپنے گھونسلوں میں بہترین بستروں کی تیاری کیلیے وہ بھیڑ، ہرن، بکری، بارہ سنگھا اور دیگر جانوروں کے بالوں کو جمع کرتے ہیں اوران سے نرم گدیلے نما بستر تیارکرتے ہیں۔

’’سائنس ڈیلی‘‘ جریدے کی رپورٹ کے مطابق مختلف اقسام کے پرندے اپنے گھونسلوں میں نرم بستروں کی تیاری کیلیے جنگل، شہروں، دیہاتوں میں مختلف جانوروں کے صرف جھڑنے والے بال ہی نہیں، بلکہ مردہ جانوروں کے بال بھی جمع کرلیتے ہیں۔ پروفیسر مارک ہوبرکے مطابق پرندے عام طور پر زندہ جانوروں کے جسموں سے بال اکھاڑ کر چوری بھی کر لیتے ہیں۔

۔ امریکا کی الینوائے یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے محققین کا کہنا ہے کہ پرندے نرم بستروں کے شوقین ہوتے ہیں۔ اس کام کیلئے وہ جانوروں کے بالوں کو محنت سے جمع کرتے ہیں۔ بعض چالاک پرندے سوئے ہوئے ممالیہ جانوروں کے بال اور اون نکالنا بھی پسند کرتے ہیں۔ وہ ان بالوں کو ایسے جوڑتے ہیں کہ ان سے نرم گدیلا بن جاتاہے، جو نہ صرف انڈوں کو مناسب گرمی دینے کا تسلسل برقرار رکھتا ہے، بلکہ نو زائیدہ چوزوں کو سردی سے محفوظ رکھنے کیلئے ہیٹر کا کام بھی کرتا ہے۔

امریکی حیاتیاتی ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ نئی تحقیق اس سابقہ سوچ کو رد کرتی ہے کہ پرندے اپنے گھونسلے بنانے کیلئے زمین پر گر جانے والے بالوں اور چھوٹے پروںکو جمع کرتے تھے۔ لیکن نئی تحقیق اور بنائی جانے والی ویڈیوز سے پتا چلتا ہے کہ پرندے نرم و گرم بسترو ں کی تیاری کیلئے ہر مقام سے جانوروں کے بال جمع کرتے ہیں۔ اس کام کیلئے وہ مردہ جانوروں کی تلا ش میں بھی سرگرداں رہتے ہیں۔ جہاں ان کو مردہ جانور مل جاتا ہے تووہ اس کے بال بھی چونچ میں اٹھا کر گھونسلے میں جمع کرلیتے ہیں۔

الینوائے یونیورسٹی کے ماہرین کی تحقیق میں علم ہوا ہے کہ جب بدلتے موسموں میں نئے گھونسلوں کو تیارکرنے کا وقت آجاتا ہے، تو چند انواع کے پرندے ہائی الرٹ ہو جاتے ہیں اور جانوروں کے بالوں کو جمع کرنے کا کام شروع کردیتے ہیں۔ حیاتیاتی ایکسپرٹ جان سوائے کا کہنا ہے کہ پرندوں کی جانب سے جانوروں کے بال جمع کرنے کے تناظر میں ان کی یہ خواہش کارگزار ہوتی ہے کہ ان کے بستر زیادہ سے زیادہ نرم اور آرام دہ چیزوں سے بنے ہونے چاہئیں۔ وہ نہ صرف اپنے لئے بلکہ انڈوں اور نوزائیدہ چوزوں کیلئے بہترین ماحول چاہتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اپنے گھونسلوں کے تعمیراتی ساز و سامان کے بطور ان پرندوں کو اکثر ممالیہ جانوروں ہی کے نرم و لچکدار بالوں کی تلاش ہوتی ہے۔ یہ مخصوص جستجو بھی ایک باقاعدہ منطق کے تحت کی جاتی ہے۔

محققین کے مطابق وہ ایسا اس لئے بھی کرتے ہیں ممالیہ جانوروںکے بالوں کی نقل و حمل بہت آسان ہوتی ہے۔ ان کے تقریباً دھاگوں کی طرح لچک دار ہونے کے باعث انہیں گھونسلوں کی تعمیر میں حسب خواہش اور آسانی سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ممالیہ جانوروں کے بالوں کی ایک اور خصوصیت ان کو پرندوں کیلئے فیورٹ اس لئے بھی بناتی ہے کہ یہ بال اس مخصوص جنگلاتی ماحول میں بنائے جانیوالے گھونسلے میں ’’حدت کے ضیاع‘‘ کو روکتے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے تک جو بات غیر واضح تھی، وہ یہ تھی کہ پرندے اپنے گھونسلوں کی تعمیر کیلئے نرم و ملائم بال کہاں سے لاتے ہیں؟ کئی ماہرین حیوانیات کا خیال یہ تھا کہ یہ پرندے ایسے گرے ہوئے بال زیادہ تر زمین سے جمع کرتے ہوں گے یا مرے ہوئے جانوروں کے جسموں سے اٹھا لاتے ہوں گے۔ لیکن ویڈیوز سے یہ عقدہ بھی کھلا کہ مختلف قبیل کے پرندوں کی کئی انواع ایسے بال مختلف ممالیہ جانوروں کے جسموں سے باقاعدہ چونچ کی مدد سے اکھاڑ کر جمع کرتی ہیں۔

الینوئے یونیورسٹی کے پروفیسر ہنری پولاک نے دوران تحقیق ایک دن دیکھا کہ بندر سے ملتے جلتے ممالیہ جانور ریکون پر ایک چڑیا بیٹھ رہی تھی اور بڑے پر سکون انداز میں اس کی کھال پر چونچ مار کر اس کے بال نوچ رہی تھی اور بالوں کو لے کر اُڑ جاتی تھی اور اپنے گھونسلے میں ان بالوں کو جمع کرکے واپس آکر ریکون کی کمر پر بیٹھ جاتی تھی تاکہ نئے بالوں کو جمع کرسکے۔ اس طرز عمل کو دیکھنے والے محقق ہنری پولاک نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ پرندوں کی اپنے گھونسلے بنانے سے متعلق نفسیات کا باقاعدہ سائنسی مطالعہ کیا جانا چاہیے۔ پھر ہنری پولاک اور ان کے ساتھیوں کی ایک پوری ٹیم نے قدرتی ماحول میں مختلف پرندوں اور یو ٹیوب پر ایسے پرندوں کے بیشمار ویڈیوز کا مطالعہ کیا، جس کے نتیجہ میں علم ہوا کہ بہت سے پرندوں میں ممالیہ یا اپنے بچوں کو دودھ پلانے والے زندہ جانوروں کی کھال سے بال چرانے کا عمل بہت عام ہے۔ بال چرانے والے ایسے پرندوں کا نشانہ اکثر وہ ممالیہ جانور بنتے ہیں، جن کے بال خاص طور پر نرم اور آرام دہ ہوتے ہیں۔

تحقیق کے دوران یہ بھی علم ہوا کہ کئی پرندے خاص طور پر لمبے نرم بالوں والے کتوں کے بال چرانے سے بھی نہیں چوکتے۔ تحقیق کے مطابق کئی انواع کے پرندے ایسے بھی ہوتے ہیں جو مرغیوں اور بطخوں وغیرہ کے پروں اور بھیڑ بکریوں کے نرم بالوں سے گھونسلے بنانا پسند کرتے ہیں۔