عدالت نے وزارت داخلہ سے میڈیکل کے طلباکے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔فائل فوٹو
عدالت نے وزارت داخلہ سے میڈیکل کے طلباکے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔فائل فوٹو

پلاٹوں کی الاٹمنٹ کیس پراسلام آباد ہائیکورٹ ایک اور بڑا فیصلہ

اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے گریڈ 22 کے افسران ، ججز اور سول سرونٹس کو پلاٹس کی الاٹمنٹ غیرقانونی قراردے دی۔

نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد میں ججز، 22 گریڈ کے افسران اور سول سرونٹس کو قرعہ اندازی کے ذریعے پلاٹوں کی الاٹمنٹ کیس پراسلام آباد ہائیکورٹ ایک اور بڑا فیصلہ  آگیا، اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے گریڈ 22 کے افسران ، ججز اور سول سرونٹس کو پلاٹس کی الاٹمنٹ غیرقانونی قرار دے دی ہے۔

ریاض حنیف راہی ایڈوکیٹ کی درخواست پر محفوظ فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے سنایا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ججز اور سول سرونٹس کو پلاٹ الاٹمنٹ کے حوالے سے کوئی قانون موجود نہیں، حکومت اگر ججز اور سول سرونٹس کو پلاٹ دینا چاہتی ہے تو پہلے قانون سازی کرے۔

واضح رہے کہ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی ایف 14 ،ایف 15 کے مختلف کیٹگریز کے4700 پلاٹس کی قرعہ اندازی کی گئی تھی، جس میں چیف جسٹس گلزار احمد، سابق چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی اور پانامہ کیس کا فیصلہ تحریر کرنے والے اعجاز افضل خان سمیت معروف ججز اور بیوروکریسی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے بھی پلاٹ نکلے تھے۔

20 اگست کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے حکم امتناع جاری کرتے وہئے اسلام آباد ہائیکورٹ اور ضلعی عدلیہ کے ججوں کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ معطل کردی تھی۔