پی ڈی ایم قیادت کا فائنل رائونڈ کھیلنے پر غور- لانگ مارچ کا آپشن شامل ہے- اگلا اجلاس اہم ہوگا- پیپلز پارٹی کے چیلنج نے پہلے سے بڑا جلسہ کرا دیا-

کراچی کے جلسے نے اپوزیشن اتحاد میں نئی جان ڈال دی

امت رپورٹ:
کراچی کے جلسے نے اپوزیشن اتحاد میں نئی جان ڈال دی جس کے بعد پی ڈی ایم قیادت نے حکومت کے خلاف جارحانہ تحریک چلانے پر غور شروع کر دیا ہے۔ جس میں لانگ مارچ کا آپشن شامل ہے۔ پی ڈی ایم کے اگلے سربراہی اجلاس میں اس حوالے سے سنجیدگی سے غور و خوض کیا جائے گا۔ اتوار کے روز باغ جناح میں حکومت مخالف اتحاد کی جانب سے عوامی طاقت کے مظاہرے نے گزشتہ برس شہر قائد کے اسی مقام پر ہونے والے جلسہ کا ریکارڈ توڑ دیا۔

جلسے کے منتظمین، بعض سرکاری اداروں اور آزاد ذرائع کا اس پر اتفاق ہے کہ پی ڈی ایم کا کراچی جلسہ پچھلے سال کے عوامی شو سے بڑا تھا۔ جبکہ جے یو آئی (ف) کے بقول پچھلے شو کے مقابلہ میں شرکا کی تعداد دگنی تھی اور یہ کہ جلسے کے اختتام تک متعدد ریلیاں شہر کے مختلف مقامات پر ٹریفک میں پھنسی رہیں۔ دلچسپ امر ہے کہ جے یو آئی کے ذرائع نے اس قدر بڑا جلسہ کرنے کا ’’کریڈٹ‘‘ ان معنوں میں پیپلز پارٹی کو دیا ہے کہ صوبے کی حکمراں پارٹی کے چیلنج نے کارکنوں اور سپورٹرز میں ایک نیا جوش پیدا کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ اپوزیشن اتحاد سے پیپلز پارٹی اپنے راستے الگ کر چکی ہے۔ جس کے بعد اس کا کہنا تھا کہ اس کے بغیر پی ڈی ایم کراچی میں کامیاب جلسہ نہیں کر سکتی۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں پی ڈی ایم نے کراچی میں پیپلز پارٹی کی میزبانی میں جلسہ کیا تھا۔ چونکہ پیپلز پارٹی سندھ کی حکمراں پارٹی ہے۔ لہٰذا عام خیال یہی تھا کہ جلسہ کامیاب رہے گا، اور ایسا ہی ہوا تھا۔ سیاسی پنڈتوں کا بھی یہی خیال تھا کہ سندھ کے دارالحکومت میں پیپلز پارٹی کے بغیر پی ڈی ایم کا اگلا جلسہ شاید اتنا پاور فل نہ ہو سکے۔ تاہم یہ تمام اندازے غلط ثابت ہوئے۔ دوسری جانب زمینی حقائق بھی یہی تھے کہ پی ڈی ایم سے پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے الگ ہوجانے کے بعد اپوزیشن اتحاد بظاہر کمزور دکھائی دے رہا تھا اور اس کا ٹیمپو بھی سست پڑگیا تھا۔ تاہم کراچی میں پی ڈی ایم کے حالیہ کامیاب جلسے نے جہاں ایک طرف اپوزیشن اتحاد میں نئی جان ڈال دی ہے۔

حکومتی اتحاد سے تعلق رکھنے والی ایک پارٹی کے سینئر رہنما نے ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ پیپلز پارٹی کے بغیر پی ڈی ایم کی جانب سے کراچی میں پہلے سے بڑا جلسہ کرنا حیران کن ہے۔ حالانکہ پچھلے برس کے جلسے میں مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری بھی موجود تھے۔ پی ڈی ایم کو ملنے والے چیلنج کے بارے میں ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے مرکزی ترجمان اسلم غوری نے بتایا کہ آزاد کشمیر الیکشن مہم کے دوران پی پی رہنما قمر الزمان کائرہ نے یہ چیلنج دیا تھا کہ اب پیپلز پارٹی کے بغیر پی ڈی ایم کراچی میں کامیاب جلسہ نہیں کر سکے گی۔

اسلم غوری کے بقول پیپلز پارٹی کے اس چیلنج کو پی ڈی ایم میں شامل پارٹیوں اور بالخصوص جے یو آئی کے کارکنوں اور سپورٹرز نے ایک چیلنج کے طور پر لیا۔ اور اس کا نتیجہ اتوار کے روز پی ڈی ایم کے جلسے میں دگنی تعداد میں لوگوں کی شرکت کی شکل میں سامنے آیا۔ اسلم غوری کا دعویٰ تھا کہ کراچی جلسے میں اگرچہ پی ڈی ایم میں شامل تمام پارٹیوں کے لوگ موجود تھے۔ تاہم نوے فیصد کے قریب تعداد جے یو آئی کے کارکنوں کی تھی۔ اور یہ کہ شام پانچ بجے ہی پنڈال شرکا سے کھچا کھچ بھرچکا تھا۔ جبکہ جیل چورنگی سے لے کر پیپلز چورنگی تک عوام کا جم غفیر تھا۔ اور اختتام جلسہ تک اندرون سندھ سے آنے والی کئی بڑی ریلیاں ٹریفک میں پھنسی رہیں۔ بصورت دیگر جلسہ کے شرکا کی تعداد مزید بڑھ جاتی۔ اسلم غوری نے اس طرف بھی توجہ دلائی کہ اگرچہ جلسے میں مدارس کے طلبا کی ایک تعداد بھی موجود تھی۔ تاہم اتوار کو مدارس کی چھٹی نہ ہونے کے باعث بڑی تعداد میں طلبا جلسے میں شرکت نہ کر سکے۔ اس سے مخالفین کا یہ پروپیگنڈہ دم توڑ گیا کہ جے یو آئی کے جلسوں کو صرف مدارس کے طلبا ہی کامیاب بناتے ہیں۔ جلسے کی سیکورٹی کے انتظامات پانچ ہزار سے زائد انصار الاسلام کے رضاکاروں نے انجام دیے۔

اسلم غوری نے بتایا کہ پی ڈی ایم کا اگلا سربراہی اجلاس ستمبر کے پہلے ہفتہ میں اسلام آباد میں متوقع ہے۔ جس میں یہ فیصلہ ہوگا کہ اپوزیشن اتحاد کا اگلا جلسہ کس شہر میں کیا جائے گا۔
ادھر پی ڈی ایم کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی جلسے کی کامیابی نے اپوزیشن اتحاد کی قیادت کا ذہن بھی بدل دیا ہے۔ واضح رہے کہ ہفتے کے روز پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس کے بعد اپوزیشن اتحاد ملک گیر جلسوں اور احتجاجی کاررواں شروع کرنے کا اعلان کر چکا ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے جلسے کو جس طرح کراچی میں عوامی پذیرائی ملی ہے۔ اس عوامی جوش و جذبے سے فوری فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر غور کیا جا رہا ہے۔ اور یہ سوچ واضح ہے کہ اب پی ڈی ایم قیادت کو جلسے جلوسوں سے بڑھ کر کچھ کرنا ہوگا۔ اور آنے والے مہینوں میں لانگ مارچ سمیت حکومت کے خلاف فائنل رائونڈ کھیلیے کی حکمت عملی کو آخری شکل دے دینی چاہئے۔ ذرائع کے بقول پی ڈی ایم قیادت کا خیال ہے کہ اپوزیشن تحریک کے سست پڑنے سے عوام میں جو مایوسی دیکھی جارہی تھی۔ کراچی جلسے سے اس مایوسی میں واضح طور پر کمی پیدا ہوئی ہے۔ اس مایوسی کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لئے لانگ مارچ سمیت دیگر حتمی لائحہ عمل کو فوری ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔ بصورت دیگر مہنگائی کی چکی میں پستے عوام اپوزیشن سے بھی مایوس ہوجائیں گے۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں پی ڈی ایم کا اگلا اجلاس اہمیت کا حامل ہوگا۔ جس میں حکومت مخالف تحریک کے حوالے سے کچھ بڑے اور جارحانہ فیصلے متوقع ہیں۔