سیر و سفر کا شوقین، استنبول کا ایک کتا عالمی سیاحوں اورمقامی شہریوں میں حد درجہ مقبول ہوگیا ہے۔ برائون کلرکا ’’بوجی‘‘ نامی کتا روزانہ کم و بیش تیس، پینتیس کلومیٹر کا سفر کرتا ہے۔ اس سفر کیلیے اس کی خواہش ہوتی ہے کہ بسوں میٹرو ٹرین اور کروز شپ میں بیٹھے۔ کسی سمجھدار انسان کی طرح رد عمل کا اظہار کرنے والا یہ کتا سیاحوں اور مقامی شہریوں میں بڑی اہمیت کا حامل ہوگیا ہے۔ اب تو مقامی گائیڈز بھی عالمی سیاحوں کو اس کتے سے ملاقات اور اس کے ساتھ سفر کا مشورہ دیتے ہیں۔ اس سیاحتی شوقین کتے کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اس کو بس، میٹرو ٹرینز، کشتیوں اور کروز شپ میں سفر کا کوئی ٹکٹ نہیں اداکرنا پڑتا۔ بلکہ سیاح حضرات اس کے ساتھ تصویریں اور سلفیاں لینے میں خوشیاں محسوس کرتے ہیں اور اس سے ہاتھ ملاتے ہیں اور اس کو کھانے کیلئے چیزیں دیتے ہیں۔
روئٹرزکی رپورٹ کے مطابق ’’بوجی‘‘ کے سوشل میڈیا اکائونٹ پر اس کے مداحوں کی تعداد50,000 سے متجاوز ہوچکی ہے۔ مقامی جریدے ’’ینی شفق‘‘ کے یہ کتا، تاریخی شہر استنبول سے بیحد محبت رکھتا ہے اور اس کے سفری ذرائع میں سیاحوں سے بھری کشتیاں اور کروز شپ بھی شامل ہے، جس میں یہ بڑے سکون سے انتظار کرکے چڑھ جاتا ہے اور مزے سے سمندر کا نظارہ کرتا ہے۔ کوئی کھانے کو دیتا ہے تو جھپٹتا نہیں ہے بلکہ غذا ملنے اور رکھنے کا منتظر رہتا ہے۔
یہ کتا حقیقی اعتبار سے ’’سلیبریٹی‘‘ آئیکون بن چکا ہے۔ اس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ حکومت نے اس کو سیاحوں کی دلچسپی کیلئے ایک پٹہ میں لگی ٹریکنگ ڈیوائس بھی پہنا دی ہے۔ جبکہ مقامی ترک باشندوں نے ’’بوجی‘‘ کو سیاحت کا سفیر قرار دیا ہے اور بتایا ہے کہ یہ کتا قانون پسند شہریوں کی طرز پر حرکات کرتا ہے۔ اس نے کبھی بھی ٹریفک قوانین کو نہیں توڑا ہے اور مزے دار بات یہ ہے کہ یہ روڈ صرف زیبرا کراسنگ پر کراس کرتا ہے اور ٹریفک رکنے کا انتظار کرتا ہے۔ جبکہ سفری گاڑیوں اور ٹرینز میں سوار ہونے کیلئے اپنی باری کا انتظار کرتا ہے۔
تاریخی شہر استنبول کی سیاحت میں مشغول ایک روسی سیاح آندرے ژیفرنوف کا کہنا تھا کہ یہ بنجارہ ہے۔ لیکن بہت پیارا ہے۔ یہ صاف ستھرا ہے اور سب سے بڑھ کر میرا دوست بن چکا ہے۔ کیوں کہ اس میں اور مجھ میں ’’سیاحت ‘‘کی قدر مشترک ہے۔ مجھے فخر ہے کہ میں نے اس کے ساتھ ٹرین اور کروز شپ میں سفر کیا ہے۔ مجھے آپ کو یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ یہ با ادب کتا ہے۔ اس کو سفر کیلئے بس کی تلاش ہوتی ہے۔ لیکن یہ مسافروں کو ڈراتا یا ان پر سیٹ کیلیے بھونکتا نہیں ہے۔ بلکہ لائن میں کھڑاہونا اور بس یا ٹرین میں داخلہ کیلیے انتظار پسند کرتا ہے کہ کسی کی حق تلفی نہ ہو۔ سیاح اس کو دیکھتے ہی پہچان لیتے ہیں اوراس کیلئے کوئی نہ کوئی نشست خالی کردیتے ہیں۔
ترک میڈیا کے مطابق چند دنوں پہلے کی بات ہے کہ استنبول میں یورپ سے ایشیائی سمندر جانے والے کروز شپ میں مسافر و سیاح بھرے تھے لیکن ان سب کی نگاہیں ایک کتے پر جمی تھی جو بہت آرام سے کروز شپ میں بحری سفر کا لطف اُٹھا رہا تھا اور یہ عرشہ پرموجودگی کے دوران بہت اشتیاق سے سمندر کا نظاہرہ کر رہا تھا۔ سیاحوں کی اکثریت اس کتے کے سفر اور انہماک کا نظارہ کرنے اور تصاویر بنانے میں مشغول تھی۔
عینی شاہدین اور سفر کے شوقین سیاحوں کا کہنا ہے کہ ہم نے محسوس کیا ہے کہ ’’بوجی‘‘ روزانہ کم و بیش تیس پینتیس کلومیٹر تک کا سفر بھی طے کرلیتا ہے اور یہ اس کی عادت بن چکی ہے۔ بوجی کے حوالہ سے مزید علم ہو اہے کہ اس کو قدرتی نظارے اور سمندر سے عشق ہے۔ کیوںکہ روزانہ کے سفرمیں اس کا ٹارگٹ ’’سمندر کی سیر‘‘ بھی ہوتا ہے۔ جبکہ یہ بس یا ٹرینز میں سفر کے دوران کسی بھی اسٹیشن پر اُترنا پسند کرتا ہے اور اس کیلیے ضروری نہیں ہے کہ وہ کسی خاص اسٹیشن پر اُترے۔ بس اس کو جو منظر یا اسٹیشن پسند آجاتا ہے یہ اپنی نشست چھوڑ کر گیٹ پر پہنچ جاتا ہے۔ اس کو اترتا دیکھنے والے سیاح بھی اس کے ساتھ اتر پڑتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ کم از کم اس دن کا سفر اس کے ساتھ کریں چاہے اس کیلیے ان کو کئی بسوں یا ٹرینوں کا سفر کرنا پڑے۔
ترک میڈیا کے مطابق سنہری مائل کتھئی رنگ کے حامل ’’بوجی‘‘ کے گلے میں موجود پٹہ میں ایک مائیکروچپ نصب کی گئی ہے جس کا ریکارڈ بتاتا ہے کہ یہ کتا سفر کا شوقین ہے اور ایک دن میں کم و بیش تیس میٹرو اسٹیشنز پر اترنے اور بسوں میں سفر کا ڈیجیٹل ریکارڈ رکھتا ہے۔ ’’بوجی‘‘ کے گلے میں نصب مائیکرو ٹریکنگ چپ کو آپریٹ کرنے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ اس شاندار کتے کوسمندری کشتیوں کا سفر کرتے بھی مانیٹر کیا گیا ہے۔ ماہرین حیوانات کا کہنا ہے کہ انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس کتے کی سرشت میں سفر کا شوق موجود ہے۔ کیونکہ یہ طویل سفر کا بھی شوقین ہے۔