اسلام آباد: نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والد ذاکر جعفرکی درخواست ضمانت مسترد کر دی گئی جبکہ والدہ عصمت آدم کی ضمانت 10 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظورکرلی گئی ۔
نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفرکے والد ذاکر جعفر اور والدہ عصمت آدم کی درخواست ضمانت پر سماعت جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی ۔ دوران سماعت ملزمان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ دونوں درخواست گزار مرکزی ملزم نہیں ،ملزمان پر قتل چھپانے اور پولیس کو اطلاع نہ دینے کاالزام ہے، قتل چھپانے بارے ملزم کا بیان اورکال ریکارڈ ہی شواہد ہیں ، وقوعہ کے روز شام 6 بجکر 45منٹ سے رات 9 بجے تک والد ملزم سے رابطے میں ، والد کی بیٹے سے بات ہونے کے شواہد نہیں ۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ممکن ہے ذاکر جعفر فون کال پر ظاہر جعفر کو نور مقدم کو قتل کرنے کا کہہ رہا ہو ، یہ بھی ممکن ہے روک رہا ہو۔ وکیل درخواست گزار خواجہ حارث نے کہا یہ یہ بھی ممکن ہے بیٹا باپ کو سچ بتا ہی نہ رہا ہو۔جسٹس قاضی امین نے ریمارکس میں کہا کہ ضمانت مقدمے میں رائے دے کر پراسیکیوشن کے مقدمے کو ختم نہیں کر سکتے ۔
جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا ملزم کی ذہنی حالت جانچنے کیلئے میڈیکل کرایا گیا۔ مدعی کے وکیل شاہ خاور نے جواب دیا کہ ملزم کا صرف منشیات کا ٹیسٹ کرایا گیا ہے ، ذہنی کیفیت جانچنے کیلئے کوئی معائنہ نہیں ہوا۔جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیے کہ ملزم انکار کرتے تو ذہنی کیفیت نہیں دیکھی جاتی ، ذہنی کیفیت کا سوال صرف اقرار جرم کی صورت میں اٹھتا ہے ۔
جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کہ ٹرائل کی کیا صورتحال ہے ، ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ فرد جرم عائد ہو چکی ہے ،8 ہفتوں میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت بھی ہے ۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بظاہر ماں کے جرم میں شامل ہونے کے شواہد نہیں ۔ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ماں نے دو کال گارڈ کو کیں ۔ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ والدہ کی بھی 11کال کا ریکار ڈ موجود ہے ۔
جسٹس قاضی محمد امین نے ریمارکس دیے کہ وقوعہ کے بعد بھی ملزموں کا رویہ دیکھا جاتا ہے ، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جائزہ لیں گے کہ پولیس کو بلانے کی بجائے تھراپی کا کیوں کہا گیا۔
عدالت نے ملزم ذاکر جعفر کی درخواست ضمانت مسترد کردی جبکہ عصمت آدم کی درخواست ضمانت 10 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظورکرلی ۔