وزیراعلیٰ بلوچستان کیخلاف تحریک عدم اعتماد سردارعبدالرحمان کھیتران نے پیش کی۔فائل فوٹو
وزیراعلیٰ بلوچستان کیخلاف تحریک عدم اعتماد سردارعبدالرحمان کھیتران نے پیش کی۔فائل فوٹو

وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی گئی

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف کے خلاف تحریک عدم اعتمادکی قرارداد پیش کردی گئی،33 ارکان اسمبلی نےتحریک پیش کرنےکی حمایت کی۔ارکان نے نشستوں پرکھڑےہوکرحمایت کااعلان کیا،اجلاس کی صدارت عبدالقدوس بزنجونے کی۔

تحریک عدم اعتماد میں کہا گیاہے کہ جام کمال کی خراب حکمرانی کے باعث اداروں کی کارکردگی متاثرہوئی ، وزیراعلیٰ خود کو عقل کل سمجھ کر اہم امور کو بغیر مشاورت کے چلا رہے ہیں، بغیر مشاورت امور چلانے سے صوبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا ، بیوروکریٹس، ڈاکٹرز، طلباء، زمیندار سراپا احتجاج ہیں، خراب کارکردگی پر جام کمال کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے اکثریت کی حمایت رکھنے والے شخص کو وزیراعلیٰ بلوچستان بنایا جائے ۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کیخلاف تحریک عدم اعتماد سردارعبدالرحمان کھیتران نے پیش کی انہوں نے کہا کہ ہمارے پانچ ارکان اسمبلی لاپتہ ہیں، ان کو گرفتار کرلیا گیا ہے،ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے ساتھیوں کو فوری طور بازیاب کرا کر ایون میں لایا جائے۔

قرارداد کے حق میں سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے خلاف فیصلہ ہوچکا ہے، ہمارے 5ارکان لاپتہ ہوگئے ہیں، آئندہ چند دنوں میں 5 مزید لاپتہ ہوجائیں گے، اس طرح وہ یہ تحریک ناکام بنالیں گے لیکن اب یہ ایوان نہیں چلے گا۔ جام کمال خان کو استعفیٰ دے دینا چاہیے۔

اجلاس سے قبل وزیراعلیٰ جام کمال خان کی جانب سے بلوچستان عوامی پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں کے صوبائی وزراء ، سینیٹرز ، اراکین اسمبلی اور پارلیمنٹرینز کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا، جس میں ڈپٹی اسپیکر صوبائی اسمبلی، صوبائی وزراء میر سلیم احمد کھوسہ،عارف محمد حسنی، محمد خان طور، مٹھا خان کاکڑ، عبدالخالق ہزارہ، زمرک خان اچکزئی، صوبائی مشیران نوابزادہ گہرام خان بگٹی اور سردار سرفراز خان ڈومکی سمیت سینیٹر آغا عمر احمد زئی، سینیٹر دنیش کمار اور دیگر نے شرکت کی۔

اس موقع پر جام کمال نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر پراعتماد ہوں، ہم بلوچ ہیں کسی کو دعوتوں سے نہیں روک سکتے، تحریک عدم اعتماد پوری اپوزیشن کی طرف سے نہیں آئی، ساڑھے 3 سال میں اپوزیشن سے تعلقات بہت مضبوط ہوئے ہیں،  ہماری اتحادی جماعتیں ہمارے ساتھ رہیں گی، یہ کیسے ممکن ہے حکومتی ارکان اپوزیشن سے مل کر تحریک عدم اعتماد لائیں؟، دیکھتے ہیں ووٹنگ 3 روز میں ہوتی ہے 7 روز میں۔

دوسری جانب بلوچستان عوامی پارٹی کے قائم مقام صدر ظہور بلیدی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ بی اے پی کے ایک اور رکن اور صوبائی وزیر نور محمد دمڑ تحریکِ عدم اعتماد میں ہمارے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب وزیرِ اعلیٰ بلوچستان جام کمال عددی اعتبار سے بی اے پی کے اراکین کا اعتماد کھو چکے ہیں، بہتر ہے کہ وزیرِ اعلیٰ جام کمال خان عہدہ چھوڑ دیں۔

جام کمال وزیرِ اعلیٰ بلوچستان رہیں گے یا جائیں گے؟ اس بات کا فیصلہ آج کچھ دیر بعد ہونے جا رہا ہے ۔

ایسے میں بلوچستان عوامی پارٹی کے قائم مقام صدر ظہور بلیدی کی جانب سے 41 اراکین کی حمایت حاصل ہونے کا دعویٰ سامنے آیا ہے۔

ظہور بلیدی کا کہنا ہے کہ حکومتی کیمپ کے کچھ ایم پی ایز آج ہماری حمایت کر رہے ہیں، وزیرِ اعلیٰ جام کمال کے استعفے کے علاوہ کچھ بھی قابلِ قبول نہیں۔

دوسری جانب لیاقت شاہوانی نے بھی وزیرِ اعلیٰ بلوچستان جام کمال کے پاس اکثریت ہونے کا دعویٰ کر دیا۔لیاقت شاہوانی کا کہنا ہے کہ ارکان کی اکثریت ہمارے ساتھ ہے، یہ اکثریت ثابت ہو جائے گی۔