پاکستان کیخلاف سازش کانام عمران خان ہے،فائل فوٹو
پاکستان کیخلاف سازش کانام عمران خان ہے،فائل فوٹو

نیب ہو یا کوئی اوربلا۔ عمران کا مقابلہ میدان میں کرینگے۔مولانافضل الرحمن

ڈیرہ غازی خان:پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم)کےسربراہ مولانافضل الرحمن نےکہاہےکہ پانامالیکس میں بہت سے نام تھے،صرف نوازشریف کاحساب کیوں لیا گیا ؟پنڈورا باکس پر کیوں خاموش ہیں؟اس طرح کے احتساب نہیں چلیں گے ،قومی احتساب بیورو( نیب) ہو یا کوئی اوربلا، تمہارا مقابلہ میدان میں کرینگے ،عمران خان نے پاکستان کو جس حالت پر پہنچایا ہے دوبارہ اٹھانا چیلنج ہے، حکومت کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی ،امریکہ نے اڈے مانگے نہیں ،عمران خان کہتا ہے ہم اڈے نہیں دیں گے۔

ڈی جی خان میں پی ڈی ایم کے جلسےسےخطاب کرتےہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج یہاں ناکام اور نااہل حکومت کی ناکام کارکردگی کے حوالے سے تقریریں ہوئیں، یہ آواز آج نہیں اٹھی،25 جولائی 2018ء پاکستان کی جمہوری اور پارلیمانی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا،26 جولائی کو اسلام میں جمع ہوئے تومیں نے کہا تھا یہ الیکشن ناجائز اور دھاندلی ہے اور ہمیں کسی قیمت پر دھاندلی کی پیداوار حکومت قابل قبول نہیں، آج ہماری آواز گلی گلی اور کوچے کوچے پہنچ چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت پہلے ناجائز تھی لیکن ناجائز ہونا ان کے لیے کوئی عیب نہیں اوراب وہ نالائق بھی ہیں، وہ نااہل بھی ثابت ہوئےہیں،متمدن دنیا میں ریاست کا دار ومدار اس کی مستحکم معیشت پر ہوا کرتی ہے، جس ملک اور جس ریاست کی معیشت گرجاتی ہے پھر وہ اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتی، سوویت یونین کی مثال سب کےسامنے ہے، رشین فیڈریشن ایک سپر پاور ریاست تھی لیکن جب اس کی معیشت گر گئی تو پھر سوویت یونین اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکا اور آج پاکستان کا کیا حشر کردیا گیا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج ہمارا حکمران جہاں جاتا ہے بھکاری کی طرح کھڑا ہوتا ہے، میرا ناجائز حکمران جس انداز کے ساتھ دنیا کے حکمرانوں کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے لیکن اسے شرم نہیں آتی مگر ہماری آنکھیں شرم سے جھک جاتی ہیں، انہوں نے ملک کا دیوالیہ نکالا ہے، آج پاکستان سالانی ترقیاتی تخمینے کے حوالے سے صفر سے نیچے چلا گیا، آج ہندوستان کی سالانہ ترقی کا تخمینہ سات اور آٹھ سے زیادہ ہے، چین کی ترقی کا سالانہ تخمینہ نو  فیصد سے زیادہ، بنگلہ دیش کی ترقی کا تخمینہ چھ  فیصد سے زیادہ  اور سات فیصد تک چلاجاتا ہے، پچھلی حکومت نے ملک کی سالانہ پیداوار مجموعی شرح ساڑھے پانچ  فیصد پر چھوڑی تھی اور اگلے سال کے لیے ساڑھےچھ فیصد کا ہدف مقرر کیا تھا، کم ازکم یہ تو بتایا جاتا کہ نواز شریف سے اچھی حکومت کر رہے ہیں، حالانکہ تم نے اس کو بدنام کیا، الزامات لگائے اور کرپٹ کہا، اس لیے تمہیں ان سے اچھی کارکردگی دکھانی تھی لیکن تم معیشت کو صفر پر لائے ہو۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج ہمارا حکمران جہاں جاتا ہے تو بھکاری کی طرح کھڑا ہوتا ہے، میرا ناجائز حکمران جس انداز کے ساتھ دنیا کے حکمرانوں کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے لیکن اسے شرم نہیں آتی مگر ہماری آنکھیں شرم سے جھک جاتی ہیں، انہوں نے ملک کا دیوالیہ نکالا ہے، آج پاکستان سالانی ترقیاتی تخمینے کے حوالے سے صفر سے نیچے چلا گیا، آج ہندوستان کی سالانہ ترقی کا تخمینہ سات اور آٹھ سے زیادہ ہے، چین کی ترقی کا سالانہ تخمینہ نو  فیصد سے زیادہ، بنگلہ دیش کی ترقی کا تخمینہ چھ  فیصد سے زیادہ  اور سات فیصد تک چلاجاتا ہے، پچھلی حکومت نے ملک کی سالانہ پیداوار مجموعی شرح ساڑھے پانچ  فیصد پر چھوڑی تھی اور اگلے سال کے لیے ساڑھےچھ فیصد کا ہدف مقرر کیا تھا، کم ازکم یہ تو بتایا جاتا کہ نواز شریف سے اچھی حکومت کر رہے ہیں، حالانکہ تم نے اس کو بدنام کیا، الزامات لگائے اور کرپٹ کہا، اس لیے تمہیں ان سے اچھی کارکردگی دکھانی تھی لیکن تم معیشت کو صفر پر لائے ہو۔

صدر پی ڈی ایم نے کہا کہ عمران کو اس ایجنڈے پر لایا گیا تھا کہ کشمیر کو بیچنا ہے تو تم نے کشمیر کو بیچ دیا ہے، آج کشمیریوں کا خون ہو رہا ہے لیکن پاکستان سے ان کے لیے کوئی آواز نہیں اٹھ رہی، ہم نے 70 سال کشمیریوں کے خون پر سیاست کی ہے لیکن آج ہم نے کشمیریوں کو تن تنہا چھوڑا ہے، جب پاکستان میں چین نے70ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی اورسی پیک کا عظیم منصوبہ پاکستان میں آیا، جس کے ساتھ بجلی پیداوار، صنعتی علاقے، پاکستان کی پیدواری صلاحیت وابستہ تھی لیکن ایجنڈہ دیا گیاکہ سی پیک کو ناکام بنانا ہے، آج پاکستان کی ترقی کے سفر کو جس طرح تباہ و برباد کیا ہے، آج چین ہم سے ناراض ہے، پورا ایشیا معاشی لحاظ سے ترقی کر رہا ہے لیکن کوئی ملک پاکستان کے ساتھ تجارت کرنے کو تیار نہیں ہے۔

مولانا فضل الرحمن نےکہاکہ میں ملک کےاداروں سےبھی کہنا چاہتا ہوں کہ اگرآپ واقعتا پاکستان کےلیےوفادارہیں اورپاکستان کےلیےآپ کے ارادے مشرقی پاکستان جیسے نہیں تو پھر ایسے ناجائز حکمرانوں کی پشتیبانی کرنا کسی قیمت پر بھی پاکستان کے ساتھ وفاداری سے تعبیر نہیں کی جاسکتی، بڑے واضح فیصلوں کی طرف جانا ہوگا، ہم نے ابھی اس ملک کو بچانا ہے، پاکستان کو عمران خان جس حالت تک پہنچا چکا ہے، دوبارہ اس ملک کو کیسے اٹھاؤگے؟ یہ شہباز شریف کے لیے بھی چیلنج ہے اور ہم سب کے لیے بھی چیلنج ہے،ہم نے اس بڑے چیلنج کو قبول کرنا ہے اور اس چیلنج کو لے کر آگے بڑھنا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پانامالیکس میں بہت سے نام تھے ،اگر یہ جرم تھا تو پھر نوازشریف کا حساب کیوں لیا گیا  اور آپ نے سیاسی مقاصد حاصل کر نے کےلئے صرف اقامے پر نوازشریف کو سزا دی ، یہاں کے کچھ ادارے اس طرح کی چیزوں کو ناجائز طورپر حکمرانوں کے خلاف استعمال کرتے ہیں ، اب پنڈورا باکس آگیا اس میں انہی کے نام ہیں، ان کےلئے کیوں خاموش ہیں؟ اس طرح کے احتساب نہیں چلیں گے ، ہم نے یہ عزم کر رکھا ہے کہ ہم ان حکمرانوں کو کسی بات کا جواب دینے کےلیے تیار نہیں ، تمہارا نیب ہو ، نیب کے علاوہ کوئی بلا ہو ، جو بلا ہو تم آزما لو انشاءاللہ میدان میں تمہارا مقابلہ کرینگے ،عوام کی عدالت میں مقابلہ کرینگے ۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی مقاصد حاصل کرنے کےلیے صرف اقامے پر نوازشریف کو سزا دی گئی ، کچھ ادارے اس طرح کی چیزوں کو ناجائز طورپر حکمرانوں کے خلاف استعمال کرتے ہیں ، اب پنڈورا باکس آگیا اس میں انہی کے نام ہیں ان کےلئے کیوں خاموش ہیں اس طرح کے احتساب نہیں چلیں گے ، ہم نے یہ عزم کر رکھا ہے کہ ہم ان حکمرانوں کو کسی بات کا جواب دینے کےلئے تیار نہیں ، تمہارا نیب ہو ، نیب کے علاوہ کوئی بلا ہو ، جو بلا ہو تم آزما لو انشاءاللہ میدان میں تمہارا مقابلہ کرینگے ،عوام کی عدالت میں مقابلہ کرینگے ۔

انہوں نے کہاکہ انشاءاللہ اس ملک میں عام انتخابات ہونگے اور یہ بلدیاتی کوئی چیز نہیں ،یہ عوام کی توجہ ہٹانے کےلئے ہے تاکہ آپ کی تحریک رک جائے اور یہ تحریک آگے نہ بڑھے ، انشاءاللہ اس پر بھی پی ڈی ایم اپنا مضبوط موقف دےگی اور انشاءاللہ تحریک جاری رہے گی ، اپنے شہروں میں آواز کو پہنچائیںگے ، آپ ہر گاؤں ہر چو ک، ہر محلے میں آواز پہنچائیں گے اور انشاءاللہ یہ شکست کھا چکے ہیں ، پی ڈی ایم کی تحریک آگے بڑھے گی اور انشاءاللہ قوم کے شانہ بشانہ رہیں گے ،جس طرح اس حکمران نے آپ کو اپاہج بنایا ہے ،ہم ان کو پیغام دینا چاہتے ہیں، قوم بے بس نہیں ہے ، پی ڈی ایم عام آدمی کے ساتھ ہر محاذ پر کھڑی ہے اور ہر محاذ پر یہ جنگ جاری رہے گی اور حکمرانوں کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی ۔

مولانا فضل الرحمن نے حکومت پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے اڈے مانگے نہیں لیکن عمران خان کہتا ہے ہم اڈے نہیں دیں گے،عمران خان نے جان بوجھ کر اقوام متحدہ اجلاس سے ویڈیو لنک پر خطاب کیا کیونکہ عالمی دنیا کا کوئی بھی حکمران عمران خان سے ہاتھ ملانے کو تیار نہیں تھا، ملک کی معیشت مضبوط ہو گی توخارجہ پالیسی بھی مضبوط ہو گی ،آج صورتحال یہ ہے کہ ہماراحکمران کہیں جاتا ہے توبھکاری کی طرح کھڑا ہوتا ہے۔