رپورٹ : سید نبیل اختر
پی آئی اے میں ڈاکٹر کے بجائے انجینئر کی بطور جی ایم میڈیکل سروسز تعیناتی کا انکشاف ہوا ہے ،شعبے میں چیف فلائٹ سرجن اور گروپ نو کے افسر کی موجودگی کے باوجود کارگو کا تجربہ رکھنے والے انجینئر کو تعینات کیا گیا ، چیف فلائٹ سرجن قادر داد شاہ انتظامیہ کی جانب سے خلاف ضابطہ تعیناتی پر عدالت پہنچ گئے ۔
عدالت عالیہ سندھ نے پی آئی اے کا حکمنامہ معطل کرنے کے احکامات جاری کردیئے ۔4 روز گزرنے کے باوجود انتہائی اہم شعبے کے سربراہ کا تقرر نہ ہوسکا ۔ سیکڑوں ملازمین رل گئے۔اہم ذرائع نے بتایا کہ پروازوں کیلئے فضائی میزبانوں فٹنس سرٹیفکیٹ دینے والے شعبہ میڈیکل سروسز میں 22 اکتوبر سے کوئی سربراہ موجود نہیں ، امت نے گزشتہ روز سابق جی ایم میڈیکل سروسز کی معطلی کے حوالے سے تمام تفصیلات قارئین تک پہنچائی تھیں، ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پی آئی اے انتظامیہ نے من پسند دوا ساز اداروں کو فائدہ پہنچانے کیلئے28 اکتوبر 2021 کو کارگو سیکشن کے تجربہ کے حامل پے گروپ دس کے افسر طارق حسین خان کو جی ایم میڈیکل سروسز تعینات کرنے کے احکامات صادر کئے، انہوں نے یکم نومبر 2021 کو بطور جی ایم میڈیکل سروسز چارج لینا تھا ، مذکورہ حکمنامہ جاری ہوتے ہی چیف فلائٹ سرجن اور میڈیکل سروسز کے سب سے سینئر ڈاکٹر قادر داد شاہ انتظامی فیصلے کے خلاف عدالت پہنچ گئے ، معلوم ہوا ہے کہ درخواست گزار قادردادشاہ کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں جنرل منیجر میڈیکل سروسز کے عہدے پر غیر متعلقہ فرد کے تبادلے کے خلاف درخواست دائر کی گئی ۔
درخواست میں وزارت دفاع ، پاکستان انٹر نیشنل ایئرلائن کارپوریشن لمیٹڈ، جنرل منیجر میڈیکل سروسز طارق حسین خان ، چیف فلائٹ سرجن ڈاکٹر لطف علی شاہ ، جنرل منیجر پالیسیز اینڈ کمپنسیشن اطہر حسین ، چیف ہیومن رسورس افسر ایئرکموڈور عامر الطاف اور جنرل منیجر فلائٹ سروسز کو فریق بنایا گیا ہے ۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ طارق حسین خان کو 28 اکتوبر 2021 کو تبادلہ کرکے جنرل منیجر میڈیکل سروسز تعینات کیا گیا ہے ۔
درخواست میں مزید بتایا گیا ہے کہ پی آئی اے کی جانب سے من پسند افراد کو ان عہدوں پر تعینات اور تبادلہ کرنے کے لئے مطلوبہ ملازمت کے مینوئل میں ترمیم کی گئی ، مذکورہ تبادلے پی آئی اے سی کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی ہے ۔ درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ جنرل منیجر میڈیکل سروسز کے عہدے پر بھرتی اور تبادلے کے لیٹرز کو غیر قانونی قرار دیا جائے ۔ مطلوبہ ملازمت کے مینوئل میں کی جانے والی ترمیم کو بھی غیر قانونی قرار دیا جائے ۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا اور استدعا کی کہ مجھے چیف میڈیکل افسر کے عہدے پر ترقی دی جائے ۔ میرے کیریئر کو نقصان پہنچانے ، ذہنی اذیت دینے اور غیر ضروری اضطراب پرڈیڑھ کروڑ ہرجانے کا حکم دیا جائے ۔
سندھ ہائی کورٹ نے درخواست گزار قادردادشاہ کی جانب سے دائر درخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کیا ۔ حکم نامے کے مطابق درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ وہ3 اپریل 1995 سے پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائن کارپوریشن کا ملازم ہے اور اسے 5 نومبر 2019 میں بطور چیف فلائٹ سرجن تعینات کیا گیا تھا جبکہ حالیہ دنوں PG-IX کا افسر ہے ۔ درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے جنرل منیجر میڈیکل سروسز کے عہدے پر تعیناتی کا مطلوبہ مینوئل بتاتے ہوئے کہا گیا کہ اس عہدے پر تعیناتی کے لئے ایم بی بی ایس ڈگری ، ایوی ایشن میڈیسن کا ڈپلومہ ، 8 سے 10 سال تسلیم شدہ ادارے میں کام کا تجربہ اور 2سال بطور چیف فلائٹ سرجن کے عہدے پر کام کا تجربہ ہونا ضروری ہے ۔
درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے عدالت کی توجہ یکم اپریل 2019 کے عدالتی حکم نامے پر دلائی گئی اور بتایا گیا کہ اس سے قبل جنرل منیجر میڈیکل سروسز کے عہدے پر یعقوب نعیم کو تعینات کیا گیا تھا جسے آئینی درخواست نمبر D-2452/2020 کے ذریعے چیلنج کیا گیا تھا اور اس میں مؤقف یہ اختیار کیا گیا تھا کہ یعقوب نعیم پیشہ کے لحاظ سے ڈاکٹر نہیں ہیں اور وہ اسٹیٹ مینجمنٹ سیل میں فرائض انجام دے رہے تھے ۔
درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیاکہ پی آئی اے نے بددیانتی سے مطلوبہ تعلیمی قابلیت کا مینوئل تبدیل کردیا ۔ اس کے علاوہ جنرل منیجر کے عہدے پر تعینات نوشیروان کو معطل بھی کردیا ہے ۔
درخواست گزار کے وکیل نے آئینی درخواست نمبر D-3623/2021 پر دو رکنی بنچ کے 12 اکتوبر 2021 کے حکم نامے پر توجہ دلاتے ہوئے کہاکہ متعلقہ حکام کو پی آئی اے کے ریٹائرڈ ملازمین کو خصوصی ڈاکٹروں کی طرف سے تجویز کردہ اصل ادویات کی فراہمی کے عدالتی حکم کے بعد سے کوالیفائیڈ ڈاکٹرز کو میڈیکل سروسز ڈپارٹمنٹ میں تعینات نہیں کیا جارہا ، 28 اکتوبر 2021 کو کمرشل ڈپارٹمنٹ میں فرائض انجام دینے والے کو جنرل منیجر میڈیکل سروسز تعینات کردیا گیا ہے جو کہ ڈاکٹر بھی نہیں ہے جبکہ مذکورہ شخص کو اس پوسٹ کے لئے مطلوبہ تجربہ بھی نہیں ہے ۔ عدالت نے درخواست پر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 18 نومبر تک جنرل منیجر میڈیکل سروسز کے عہدے پر تبادلے کا نوٹیفکیشن معطل کردیا ہے ۔