رپورٹ : محمد اطہرفاروقی
سول اسپتال کراچی میں سیکورٹی گارڈز اور ٹریفک پولیس کے اہلکار ملکر مریضوں کے تیمارداروں کو لوٹنے لگے ۔اسپتال میں موٹر سائیکل اور گاڑیوں کو اندر جانے کی اجازت دیکر پیسے وصول کئے جاتے ہیں جبکہ بعد ازاں ٹریفک پولیس مریضوں کے تیمارداری کیلئے آنیوالے افراد کی وہی گاڑیاں اٹھا کر چالان وصول کرتے ہیں
۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے سول اسپتال کے سیکورٹی گارڈز نے مریضوں کے ساتھ آنیوالے تیمارداروں کو لوٹنے لگے،سیکورٹی گارڈز موٹر سائیکلوں کو اسپتال کے احاطے میں کھڑا کرنے کیلئے بھی پیسے وصول کرتے ہیں۔اسپتال ذرائع کے بقول سول اسپتال کے ایمرجنسی دروازے سے داخل ہونے سے قبل دائیں جانب ڈی ایم سی نے پارکنگ کا ٹھیکہ دیاہے، جس میں مریضوں کے ساتھ آنے والے تیماردار و دیگر افراد اپنی موٹر سائیکلیں پارک کرتے ہیں ،تاہم ایمرجنسی میں مریض کو لانے والے تیمارداروں سے سیکورٹی گارڈز پیسے وصول کرکے انہیں اندر داخل ہونے کی اجازت دیتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اسپتال میں سیکورٹی گارڈز کی موجودگی میں گاڑیاں بھی چوری ہوتی ہیں جبکہ گارڈزمحض مریضوں کو تیمارداروں کو لوٹنے میں لگےہیں ،گارڈز کی موجودگی میں موٹر سائیکل اسپتال کے احاطے میں داخل ہوتی ہے ،بعد ازاں سیکورٹی گارڈز ہی ٹریفک پولیس سے کہہ کر اسپتال سے موٹر سائیکل اٹھا لیتےہیں، اور چالان وصولی کے بعد انہیں گاڑی دیتے ہیں۔ذرائع کے بقول سول اسپتال کی سیکورٹی کا مریضوں اور تیمارداروں سےرشوت وصولی اور مریضوں کو پریشان کرنے کا سلسلہ تاحال رک نہ سکا۔
سندھ پیرا میڈیکل اسٹاف سول اسپتال کے صدر یوسف خان، جنرل سیکرٹری جاوید انصاری اور چیئرمین ایڈوائزری کونسل شاہد شفیع نے امت کو بتایا کہ اسپتال کے سیکورٹی معاملات سنجیدگی سےحل کئےجائیں۔ اسپتال کے اے ایم ایس سیکورٹی ڈاکٹر علی اصغر سے متعدد بار رابطہ کے باوجود انہوں نے فون نہیں اٹھایا ۔
اس ضمن میں عید گاہ تھانے کے ٹریفک پولیس آفیسر انسپکٹر ممتاز اعوان نے بتایا کہ ہم اسپتال کے اندر کی گاڑیاں سیکورٹی کی وجہ سے ہٹواتے ہیں کیونکہ اسپتال کے احاطے میں موجود گاڑیوں کا نہیں پتہ کہ اس میں کچھ بھی ہو، ایمرجنسی کی جگہ کم ہے کیونکہ وہاں ایمبولینس اور پولیس والے ملزمان کو لیکر آتے ہیں، جس سے ٹریفک جام ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپتال کے باہر پارکنگ موجود ہے لیکن یہ موٹر سائیکلیں اندر لیکر آتے ہیں،سیکورٹی والوں کی نالائقی ہے کہ جب گاڑی اندرآتی ہے ،اسی وقت انہیں منع کردینا چاہیئے لیکن اسکے بعدہمیں کہاجاتا ہے اور ہم گاڑیاں اٹھا لیتے ہیں۔