حکما اورغذائی ماہرین کے مطابق انار اور سنگھاڑا موسم سرما کی صحت بخش سوغات ہیں۔ ان دونوں کا اعتدال سے استعمال سردیوں کے دوران ہونے والی کئی بیماریوں کے خلاف قوتِ مدافعت بڑھاتا ہے۔
انار اپنے ذائقے اور فوائد کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ البتہ اسے چھیل کر دانے نکالنے کی وجہ سے بعض لوگ الجھن محسوس کرتے ہیں۔ تاہم ان دانوں میں صحت کا خزانہ پوشیدہ ہے۔ انار میں ریشوں (فائبر) کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔ جبکہ طرح طرح کے اینٹی آکسیڈنٹس اسے انتہائی صحت بخش بناتے ہیں۔
پینسلوانیا اسٹیٹ یونیورسٹی سے وابستہ ماہر غذائیات ڈاکٹر پینی کرس کہتی ہیں کہ انار کے شوخ رنگ کو ہی دیکھ لیجئے جو پولی فینول نامی رنگت کی وجہ سے سرخ ہوتا ہے۔ پولی فینولز اینٹی آکسیڈنٹس کی طرح کام کرتے ہیں اور جسم میں عمر رسیدگی سے لڑنے کے ساتھ ساتھ اندرونی سوزش (انفلیمیشن) کم کرتے ہیں۔ ایک کپ انار دانوں میں 72 کیلوریز، 16 گرام کاربوہائیڈریٹس اور تین گرام فائبر یعنی ریشہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ فولیٹ، وٹامن ’’کے‘‘ اور پوٹاشیم کی بڑی مقدار اس میں موجود ہوتی ہے۔ ایران میں انار دانوں کو موسم سرما کے جواہر بھی کہا جاتا ہے۔
قدیم فارسی تہذیب میں اسے خوشحالی، فراوانی اور زرخیزی کا پھل بھی کہا جاتا تھا۔ انار میں موجود پیونیسک ایسڈ ایک طرح کا فیٹی ایسڈ ہے اور اپنے اندر بہت مفید طبی خواص رکھتا ہے۔ اپنے خواص کی بنا پر یہ ذیابیطس کے مریضوں کیلیے اہم طبی فوائد رکھتا ہے۔ اینٹی انفلیمیٹری خواص کی بنا پر جوڑوں کے درد کے مریض اسے استعمال کرکے اپنے مرض کی شدت کم کر سکتے ہیں۔
بعض تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ دل کیلیے یہ پھل بہت مفید ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ سوزش کم کرتا ہے اور شریانوں کو ہموار اور وسیع رکھتا ہے۔ انار کھانے سے بلڈ پریشر قابو رکھنے میں بہت مدد مل سکتی ہے۔2017ء میں 8 اہم تحقیقات، سروے اور کلینکل ٹرائلز کیے گئے جس میں کئی مریضوں کو انار کا رس پلایا گیا۔ معلوم ہوا کہ انار کا جوس، بلڈ پریشر قابو میں رکھنے میں انتہائی مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ دل کا خیال بھی رکھتا ہے۔ ایک اور اچھی بات یہ ہے کہ رس کی معمولی مقدار بھی بہت مفید اثرات رکھتی ہے۔ تاہم ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگر آپ بلڈ پریشر کے مریض ہیں اور اسے کم کرنے کی دوائیں کھاتے ہیں تو انار کا رس بلڈ پریشر غیر معمولی طور پر کم کر سکتا ہے۔ اسی طرح بعض افراد کو انار کا رس پی کر بد ہضمی کی شکایت بھی ہو سکتی ہے، جس سے بچنا ضروری ہے۔
سنگھاڑا (Onagra) بھی سردیوں کی خاص سوغات ہے۔ یہ پاکستان اور بھارت میں بکثرت پیدا ہوتا ہے۔ اس کے پودے کی افزائش دلدلی زمین، کھڑے پانی اور جھیل میں ہوتی ہے۔ اس کے بیج تکونی شکل کے ہوتے ہیں۔ پیداوار کے لحاظ سے دنیا میں سنگھاڑا سب سے زیادہ چین میں پیدا ہوتا ہے۔ سنگھاڑے کو انگریزی میں ’’چیسٹ نٹ‘‘ (Chestnut) بھی کہتے ہیں۔ یہ پولی فینولک (Polyphenolic)، فلیوونائیڈز (Flavonoids) اور مانع تکسید اجزا (Antioxidants) سے بھرپور ہوتا ہے۔ سنگھاڑا دافع بیکٹیریا اور دافع وائرس ہونے کے علاوہ سرطانی خلیات (سیلز) سے بھی مزاحمت کرتا ہے۔ سنگھاڑے میں پوٹاشیم، وٹامن بی، بی 6 اور ای، نشاستہ (کاربوہائیڈریٹ)، مینگنیز، لحمیات (پروٹینز) اور معدنیات (منرلز) جیسے صحت بخش اجزا پائے جاتے ہیں۔ پوٹاشیم ہائی بلڈ پریشر کو معمول پر لے آتا ہے۔ اس طرح امراضِ قلب کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ وٹامن بی اور ای بالوں کی نشوونما کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سنگھاڑا کھانے والے لوگوں کے بال گھنے اور خوش نما ہوتے ہیں۔ سنگھاڑے میں حرارے (کیلوریز) کم ہوتے ہیں۔ لہٰذا یہ وزن کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
سنگھاڑے کا جوس بھی صحت پر اچھے اثرات مرتب کرتا ہے۔ اگر کسی کو متلی کی شکایت ہو تو سنگھاڑے کا جوس پینے سے متلی ختم ہو جاتی ہے۔ سنگھاڑا کھانے سے یادداشت اچھی ہو جاتی ہے، اس لئے یہ دماغ کیلئے ایک مفید پھل ہے۔ طب یونانی کی ادویہ میں سنگھاڑا کئی امراض دور کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ ان امراض میں معدے اور آنتوں کے زخم، یرقان، دمہ، پیچش، بار بار حمل کا ضائع ہونا اور مثانے کی تکلیف وغیرہ شامل ہیں۔ سنگھاڑے سے آٹا بھی بنایا جاتا ہے۔ سنگھاڑے کے آدھی پیالی آٹے میں وٹامن بی6، پوٹاشیم، آیوڈین، تانبا (کاپر) اور رائبو فلیون بھی پائے جاتے ہیں۔ اس آٹے میں نشاستے کی بھی کافی مقدار ہوتی ہے۔ یہ جسمانی توانائی میں اضافہ کرتا ہے۔
سنگھاڑے میں گلوٹن (Gluten) اور کولیسٹرول بالکل نہیں ہوتے، اس لئے دل کے مریض اور گلوٹن سے حساسیت رکھنے والے افراد اسے بے خوف و خطر کھا سکتے ہیں۔ اگر کوئی فرد کھانسی کی وجہ سے پریشان رہتا ہو تو اْسے چاہیے کہ وہ سنگھاڑے کو پیس کر اْس کا سفوف بنا لے اور دن میں دو بار پانی سے کھا لے۔ اْس کی کھانسی جاتی رہے گی۔ یہ کھانسی سے نجات حاصل کرنے کا بہترین نسخہ ہے۔ تازہ سنگھاڑا اعضا کی سوزش اور پیاس کی شدت سے بھی نجات دلاتا ہے۔ نیز حلق کی خشکی اور کھردرا پن بھی دور کرتا ہے۔
سنگھاڑا دورانِ خون کو بہتر کرتا ہے۔ اس میں موجود چربی میں حل ہونے والی حیاتین ب جلد کیلئے مفید ہے۔ یہ خون کے نئے سرخ خلیات (سیلز) بنانے میں معاونت کرتا ہے، لہٰذا جو افراد خون کی کمی کا شکار ہوں، انہیں چاہیے کہ وہ روزانہ سنگھاڑا کھائیں۔ سنگھاڑا کھانے کے آدھے گھنٹے تک پانی نہیں پینا چاہیے۔ ذیابیطس کے مریض اسے تھوڑی مقدار میں کھا سکتے ہیں، اس لئے کہ تازہ سنگھاڑے میں نشاستے کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ لہٰذ بہتر یہی ہے کہ شوگر کے مریض اپنے معالج سے مشورہ کرکے ہی سنگھاڑا کھائیں۔ طبی معالجین کا کہنا ہے کہ زیادہ مقدار میں سنگھاڑا کھانے سے احتراز کرنا چاہیے، ورنہ معدے میں درد، ریاح یا قبض کی شکایت پیدا ہو سکتی ہے۔
۔فائل فوٹو