اسرائیل، ایرانی ایٹمی تنصیبات کیخلاف فوجی کارروائی کا آپشن متعدد بات ظاہرکرچکا ہے۔فائل فوٹو
اسرائیل، ایرانی ایٹمی تنصیبات کیخلاف فوجی کارروائی کا آپشن متعدد بات ظاہرکرچکا ہے۔فائل فوٹو

ایرانی ایٹمی تنصیبات تباہ کرنے کیلیے موساد سرگرم

ایرانی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کرنے کیلئے موساد مسلسل سرگرم ہے۔ ’’نیویارک پوسٹ‘‘ اور ’’دی جیوش کرونیکل‘‘ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس موساد کے ایک خصوصی یونٹ نے گزشتہ ڈیڑھ برس میں ایران کی ایٹمی تنصیبات پر تین بڑے حملے کیے۔

اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایرانی ایٹمی تنصیبات کیخلاف ان سبوتاژی کارروائیوں میں موساد کے ایک ہزار سے زائد ایجنٹس نے حصہ لیا، جبکہ ان کارروائیوں میں موساد کو بعض منحرف ایرانی سائنس دانوں کا تعاون بھی حاصل تھا۔

’’دی جیوش کرونیکل‘‘ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کارروائیاں اعلیٰ ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور جدید ہتھیاروں کی مدد سے انتہائی مہارت اور باریک بینی سے انجام دی گئیں۔ ان کارروائیوں میں ڈرون طیارے، کواڈکاپٹرز اور خصوصی دھماکا خیز مواد کو استعمال کیا گیا تھا۔’’نیویارک پوسٹ‘‘ کی خصوصی رپورٹ میں بھی اس کی تصدیق کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینٹ نے گزشتہ ہفتے تہران کی ایٹمی تنصیبات اور پالیسی پر توجہ مرکوز رکھنے کا دعویٰ کیا جس کے مطابق اسرائیل، تہران کی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کا جواب ایرانی سر زمین پر خفیہ کارروائیوں کی شکل میں دے رہا ہے۔ رواں سال ’’جیوش کرونیکل‘‘ نے لکھا تھا کہ اسرائیلی جاسوسوں نے آرٹی فیشل انٹیلی جنس اور ریموٹ کنٹرولڈ آتشیں ہتھیاروں کا استعمال کرکے سینئر ایرانی جوہری سائنس دان محسن فخری زادے کی ٹارگٹ کلنگ کی تھی۔

’’نیویارک پوسٹ‘‘ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے ایرانی ایٹمی پروگرام کیخلاف تخریب کاری کی کوششیں 2 جولائی 2020ء کو شروع ہوئی تھیں۔ اس دن ایران کی محفوظ ترین جوہری تنصیبات، نتنز میں سینٹری فیوجز مرکز میں ایک پراسرار دھماکا ہوا، جس نے ایرانیوں کو ہلا کر رکھ ڈالا۔ ’’جیوش کرونیکل‘‘ کے مطابق اسرائیلی ایجنٹس نے اس مرکز میں دھماکا خیز مواد پہنچایا تھا۔ 2019ء میں جب اس ایٹمی تنصیبات کی تعمیر کی جا رہی تھی تو اسرائیلی ایجنٹس نے خود کو تعمیری مواد کا تاجر ظاہر کر کے ایرانی حکام کو مطلوبہ تعمیراتی مواد فروخت کیا، جو دکھائی دینے میں تعمیراتی، لیکن اصل میں دھماکا خیز مواد سے بھرا ہوا تھا۔

بعد ازاں اسرائیلی انٹیلی جنس نے اس کو ریموٹ سسٹم کی مدد سے دھماکا سے اڑا دیا۔ اسرائیلی دعویٰ کے مطابق نتنز میں زیر زمین ہال A1000 کے اندر 5000 کے قریب سینٹری فیوجز موجود تھے، جو تباہ ہوگئے۔ ایرانی ایٹمی پروگرام کیخلاف اسرائیلی انٹیلی جنس کے سبوتاژی منصوبہ کے دوسرے مرحلے میں موساد کے اعلیٰ افسران کی کوشش سے کم از کم دس ایرانی ایٹمی سائنس دانوں سے رابطہ کیا گیا جو اس ہال تک رسائی رکھتے تھے۔ اسرائیلی انٹیلی جنس نے لالچ کی مدد سے چند سائنسدانوں کو مبینہ طور پر اپنا موقف تبدیل کرنے پر قائل کیا، جس کے بعد کی جانے والی کارروائی نے محفوظ توانائی کا مکمل نظام تباہ کر ڈالا جس کے نتیجہ میں یہاں سے مختلف مقامات اور عمارات کوبجلی کی فراہمی کا نہ صرف سلسلہ منقطع ہو گیا، بلکہ 90 فیصد سینٹری فیوجز تباہ ہو گئے۔ کم و بیش نو ماہ کیلئے اس ایٹمی مرکز میں تنصیب کا کام رک گیا۔ دھماکا خیز کارروائی کے بعد اس میں معاونت کرنے والے تمام ایرانی سائنسداں فوری طور پر روپوش ہو گئے تھے۔

’’نیویارک پوسٹ‘‘ کے مطابق بعد ازاں موساد کا اگلا ہدف کرج ایٹمی تنصیب تھی، جو تہران کے شمال مغرب میں واقع ہے۔ یہاں سینٹری فیوجز ٹیکنالوجی کی ایرانی کمپنی ’’موجودو‘‘ کارگزار ہے۔اس پر حملے کی خاطر اسرائیلی انٹیلی جنس کی پلاننگ کے تحت گزشتہ کئی ماہ قبل اسرائیلی جاسوسوں اور ان کے ایرانی ایجنٹس کی ٹیموں نے ایک مسلح کواڈکاپٹر کو اسمگل کیا۔ یہ کواڈ کاپٹر وزن میں ایک موٹر سائیکل کے مساوی تھا۔ اسرائیلی انٹیلی جنس کے مطابق اس کواڈکاپٹر کو پرزوں کی شکل میں ایران کے اندر اسمگل کیا گیا۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ رواں برس جون میں اس کواڈکاپٹر کے پرزوں کو اسمبل کرکے اس کو ٹیسا کمپنی سے چند کلومیٹر کی دوری پر منتقل کر دیا گیا، جہاں موساد ایجنٹس نے اس کواڈکاپٹر کو دھماکا خیز مواد سے بھر کر اڑایا اور ایرانی کمپنی میں زور دار دھماکا کرڈالا۔ امریکی و اسرائیلی جرائد کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنٹس نے یہ تمام کارروائیاں اس دوران انجام دیں، جب ویانا میں ایرانی جوہری معاہدے پر مذاکرات جاری تھے۔

رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایرانی ایٹمی پروگرام اور تنصیبات کیخلاف اسرائیلی انٹیلی جنس کی کارروائیوں میں امریکا سمیت کسی اور ملک کی کوئی مدد شامل نہیں تھی۔ ’’دی جیوش کرونیکل‘‘ کی رپورٹ پر ایرانی حکام نے کوئی رد عمل نہیں دیاہے۔ لیکن ایرانی سرکاری ٹی وی نتنز کے حملے میں ملوث ایک مشتبہ شخص کا نام لیا گیا ہے۔

اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس نے ان سبوتاژی کارروائیوں کیلئے دس اعلیٰ ایرانی ایٹمی سائنس دانوں کو بطور ایجنٹس بھرتی کیا تھا۔ لیکن ایرانی حکام نے اس پر کوئی بیان نہیں دیاہے۔ ایرانی نیوز چینل نیٹ ورک ’’ون ٹی وی‘‘ کے مطابق ایرانی انٹیلی جنس حکام نے اپریل کے حملہ کا ذمہ دار رضا کریمی کو قرار دیاتھا۔ بتایا گیا تھا کہ رضا کریمی اس حملے سے قبل ہی ایران سے فرار ہو چکے تھے۔

ایرانی حکام نے رضا کریمی کی تصویر بھی جاری کی جس کو انٹرپول کا انتہائی مطلوب شخص قرار دیا جا رہا ہے۔ لیکن انٹرپول نے اس سوال کی تصدیق نہیں کی کہ ایرانی باشندہ رضا کریمی اس کو مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہے یا نہیں؟ اسرائیلی ایجنٹوں نے مبینہ طور پر دس ایرانی سائنسدانوں سے رابطہ کیا اور زیر زمین سینٹری فیوج تیار کرنے والے ہال کو تباہ کرنے پر یہ کہہ کر رضامند کیا کہ وہ بیرون ملک مقیم ناراض ایرانی گروپس کے ساتھی ہیں۔

’’دی جیوش کرونیکل‘‘ کا دعویٰ ہے کہ حملے میں مستعمل دھماکا خیز مواد ایک ڈرون کی مدد سے خفیہ کمپاؤنڈ میں گرایا گیا تھا، جسے ان سائنس دانوں نے وصول کیا۔ جبکہ بقایا سامان کھانا فراہم کرنے کی گاڑی میں خوراک کے ڈبوں میں ڈال کر پہنچایا گیا۔

یاد رہے کہ اسرائیل، ایرانی ایٹمی تنصیبات کیخلاف فوجی کارروائی کا آپشن متعدد بات ظاہرکرچکا ہے۔