رپورٹ : عمران خان
ایف آئی اے نے رمضان شوگر ملز شہباز شریف گروپ کے خلاف تحقیقات میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کو بیٹے سمیت 16ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا مرکزی ملزم قرار دے دیا ،ایف آئی اے نے مقدمہ کی تفتیش میں گزشتہ روز شہباز شریف ،حمزہ شہباز اور ان کے ملازمین سمیت 17ملزمان کے خلاف 4ہزار صفحات پر مشتمل طویل چالان عدالت میں جمع کروادیا.
جس میں تمام ثبوت اور شواہد شامل کردئے گئے ہیں ایف آئی اے کے مطابق اب 16ارب روپے کی 28بے نامی اکاﺅنٹس کے ذریعے ہونے والی ترسیلات کو جائز ثابت کرنے کی ذمے دار ی ملزمان پر عائد ہوتی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان کی نگرانی میں ہونے والی تحقیقات میں ایف آئی اے نے گزشتہ روز رمضان شوگر ملز منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ ن کے صدر اورسابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور حمزہ شہباز 16 ارب روپے زائد کی منی لانڈرنگ ناجائز اثاثوں کے مرکزی ملزم قراردے دیا۔
اس حوالے سے ایف آئی اے نے شہباز شریف، حمزہ شہباز اور 17 ہمراہی ملازمین ملزمان کے خلاف چالان خصوصی عدالت لاہور میں جمع کروادیا ،ایف آئی اے حکام کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ شہباز شریف گروپ/RSML کے خلاف میگا منی لانڈرنگ کی تحقیقات (ایف آئی آر نمبر 2020/39 ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل، لاہور) کا اختتام ہوا۔
تحقیقاتی ٹیم نے منی لانڈرنگ کے اس انتہائی پیچیدہ معاملے میں مالیاتی منصوبہ کو بے نقاب کرنے کے لیے تندہی سے کام کیا ، جس کا دائرہ بہت وسیع تھا۔ تحقیقاتی ٹیم نے 28 خفیہ بےنامی بینک اکائونٹس کا سراغ لگایا جو 2008 سے 2018 تک شریف گروپ شہباز شریف فیملی کے چپڑاسیوں کلرکوں کے ناموں پر لاہور اور چنیوٹ کے مختلف بینکوں میں چلائے گے۔
اس دوران شہباز شریف مسلسل دو ادوار تک وزیراعلی پنجاب کے عہدے پر فائز رہے۔ جبکہ حمزہ شہباز ایم این اے تھے۔تحقیقاتی ٹیم نے ان 28 حفیہ بینک اکائونٹس میں 15,304 ملین روپے 17,000 سے زیادہ کریڈت ٹرانزیکشنز کی منی ٹریل کا تجزیہ کیا۔
دوران تفتیش ٹھوس شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ ان اکائونٹس میں بھاری رقم چھپائی گئی جو شوگر کے کاروبار سے مکمل طور پر غیر متعلق ہے اور اس میں وہ رقم شامل ہے جو ذاتی حیثیت میں شہباز شریف کو نذرانہ کی گئی۔
یہ شواہد اس وقت کے وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کے براہ راست ملوث ہونے کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔تحقیقاتی ٹیم کو یہ بھی پتہ چلا کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اس سے قبل بھی 1998میں پانچ ملین امریکی ڈالرز کی منی لانڈرنگ میں براہ راست ملوث تھے انہوں بیرون ملک ترسیلات کا جعلی ٹی ٹیز کے ذریعے بحرین کی ایک خاتون صادقہ سید کے اکاﺅنٹ میں سابق وفاقی وزیر اسحاق ڈار کے توسط سے انتظام کیا۔
تحقیقاتی ٹیم کو یہ بھی پتہ چلا کہ شہباز شریف خاندان کے خلاف 15 ملین امریکی ڈالر سے زائد کا ایک اور منی لانڈرنگ کا مقدمہ احتساب عدالت لاہور میں زیر سماعت ہے۔مذکورہ تفتیش میں ایف آئی اے کی اینٹی کرپشن اینڈ کرائم سرکل لاہور کی ٹیم نے سات جلدوں اور 4ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل اپنا حتمی چالان بمع ثبوت و شواہد کے معزز خصوصی عدالت 1 لاہور کے سامنے پیش کردیا ہے۔
یہ چالان شہباز شریف اور حمزہ شہباز شریف دونوں ضمانت قبل از گرفتاری پر اور سلیمان شہباز اشتہاری کو مرکزی ملزم ٹھہراتا ہے۔ جبکہ 14 بے نامی کھاتے دار چپڑاسیوں کلرکوں اور 6 سہولت کاروں کو معاونت جرم کی بنیاد پر شریک ملزم ٹھہراتا ہے۔
میاں شہباز شریف سابق وزیراعلی پنجاب اور حمزہ شہباز رکن قومی اسمبلی دونوں 2018 سے 2008 عوامی انتظامی عہدوں پر براجمان رہے ہیں۔