افواہوں کی بنیاد پر بے بنیاد کردار کشی کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں۔فائل فوٹو
افواہوں کی بنیاد پر بے بنیاد کردار کشی کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں۔فائل فوٹو

کالعد م ٹی ٹی پی کیساتھ گفتگو کا آغازموجودہ افغان حکومت کی درخواست پر کیا۔ میجر جنرل بابر افتخار

اسلام آباد:ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی ) کے ساتھ مذاکرات موجودہ افغان حکومت کی درخواست پر شروع کیے تھے  لیکن کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ سیز فائر کا معاہدہ 9 دسمبر کو ختم ہو چکا ہے، کسی فرد یا گروہ کو طاقت کے استعمال کی اجازت نہیں دینگے ، طاقت کا استعمال صرف ریاست کا استحقاق ہے ۔

راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آپریشن رد الفساد  دیگر آپریشنز سے کافی مختلف ہے کیوں کہ اس کی کوئی  حد نہیں ، پاکستان کی سکورٹی فورسز نے آپریشن کرکے تمام منظم تنظیموں کا خاتمہ کیا ہے ، سال 2021 میں  60 ہزار سے زائد انٹیلی جنس بیس آپریشن کئے گئے جن میں تمام فورسز نے دہشتگردوں کے نیٹ ورک پکڑنے اور ختم کرنے میں اہم کردار اداکیا۔

میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ انٹیلی جنس فورسز نے 890 تھریٹ الر ٹ جاری کیے  جس کےنتیجے میں  70 فیصد واقعات کو روکنے میں مدد ملی ، جو واقعات روہنما ہوئے ان کے  محرکات کو گرفتار کیا گیا۔بلوچستان اورخیبرپخونخوا میں پولیو کی ٹیموں کو نشانہ بنایا جاتا تھا ، لیکن اب یہ مہم جاری ہے ، پولیو ورکرزاور سیکیورٹی فورسز کی ملک کو پولیو فری بنانے کی کاوشیں جاری ہیں ۔ 70 ہزار سے زائد  بارودی سرنگیں  ریکورکرکے قیمتی جانوں  کو بچایا گیا جبکہ یہ سرنگیں ناکارہ بنانے کے عمل کے دوران  سیکیورٹی فورسز کے اہلکار زخمی و شہید ہوئے ۔

ی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کراچی کا شمار دنیا کے بڑے شہروں میں ہوتا ہے ، کراچی سال 2014 میں  ورلڈ کرائم انڈیکس میں چھٹے نمبر پر تھا ، جبکہ سال 2021 کے اختتام پر یہ 129 ویں نمبر پر آچکا ہے ،کراچی میں دہشتگردی ، بھتہ خوری اور دیگر واقعا ت میں نمایاں کمی ہوئی ، 2021 میں  248  افسران و اہلکاروں نے دفاع وطن میں جانوں کا نذرانہ پیش کیا ، ہم شہدا اور لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ اس عرصے میں ایک لاکھ  34 ہزار سے  زائد اسلحہ برآمد کیا گیا ۔ لیویزاور خاصہ  دار کے  18 ہزار جوانوں کو تین مراحل میں تربیت دی گئی ۔ چار ہزار افراد کو چوتھے مرحلے میں تربیت دی گئی ہے ، یہ اہلکار  خیبرپختونخوا میں فرائض انجام دے رہے ہیں ۔

میجر جنرل بابر افتخارکے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے تحت 78 تنظیموں کیخلاف آپریشن کیا گیا ، نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پرعملدرآمد کرکے ہی انتہا پسندی پرمکمل قابو پایا جا سکتاہے،خصوصاً وہ نکات جو  فرقہ واریت ، لسانیت اورنفرت انگیز مواد سے متعلق ہیں  ان پر عمل کرکے ہی امن کا حصول ممکن ہے ۔ دہشتگردانہ بیانے اور تشہیرکو ناکام بنایا جا رہ اہے ۔ علماء کرام ، میڈیا اور عوام نے بھرپور کردار ادا کیا ہے ۔