دنیا بھرکے طبّی وغذائی ماہرین مکئی کو گوناگوں فوائد سے مالامال ’’سپر فوڈ‘‘ قرار دیتے ہیں۔
مکئی کے ذائقہ دار دانوں میں موجود غذائیت انتہائی صحت بخش قرار دی گئی ہے، اس میں موجود وٹامن B1 اور B5 توانائی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ پٹھوں کے نئے خلیات بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
غذائی ماہرین کے مطابق چھلی، بھٹہ یا مکئی میں وٹامن سی پایا جاتا ہے جو بے شمار امراض سے لڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور قوتِ مدافعت کو مضبوط بناتا ہے۔ اس میں موجود فائبر جسم کی توانائی بحال کرتا۔ کولیسٹرول لیول کی سطح متوازن بناتا اورنظامِ ہاضمہ کی کارکردگی درست رکھتا ہے جس کے نتیجے میں دائمی قبض کی شکایت سے نجات ممکن ہوتی ہے۔
مکئی کے استعمال سے کمزور بینائی کا علاج بھی ممکن ہے، مکئی میں موجود Carotenoid ناصرف بینائی تیز کرتا ہے بلکہ وٹامن اے کے حصول کا بھی ایک بہترین ذریعہ ہے۔ حالیہ امریکی تحقیق کے مطابق پاپ کارن صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ہیں جن کا استعمال پھل اور سبزیوں کی طرح ہی مفید ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق پاپ کارن میں بھی پھلوں میں پائے جانے والی صحت کے لیے مطلوب غذائیت موجود ہوتی ہے لہٰذا وہ افراد جو پھل اور سبزیاں کھانا پسند نہیں کرتے وہ پاپ کارن کھا سکتے ہیں۔ ڈائٹنگ کرنے والے افراد کے لیے بھی پاپ کارن ایک بہترین انتخاب ہے کیونکہ یہ فائبر اور منرلز سے بھرپور بہترین غذا ہے جس کے استعمال سے تادیر بھوک محسوس نہیں ہوتی۔
مکئی کے ایک کپ میں 177 کیلوریز، 41 گرام فائبر، 5.4 گرام نمکیات، 2.1 گرام چکنائی، 4.6 گرام ریشہ، روزانہ کی ضرورت کا 17 فیصد وٹامن سی، 24 فیصد تھیامین (وٹامن بی 1)، 19 فیصد فولیٹ (وٹامن بی9)، 11 فیصد میگنیشیئم اور 10 فیصد پوٹاشیئم پایا جاتا ہے۔ غذائی ماہرین کے مطابق جو لوگ مکئی کا استعمال کرتے ہیں ان میں بلڈ شوگر، انسولین کی مقدار مناسب حد تک کنٹرول میں رہتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق مکئی اینٹی آکسیڈینٹ کا بہترین ذریعہ ہے۔ اس میں فینولک ایسڈ نامی کمپائونڈ پایا جاتاہے جس کی وجہ سے جسم میں اینٹی آکسیڈنٹس کی تعداد بڑھتی ہے جس کے نتیجے میں جسم سے مضرِ صحت مادوں کا صفایا ہوتا ہے۔
مکئی میں ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو نظامِ انہضام کے لیے انتہائی مفید ہیں۔ اسے کھانے سے قبض دور ہونے کے ساتھ پیٹ ٹھیک رہتا ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ وزن کنٹرول میں رہے تو چاول کھانے کی بجائے مکئی کو ترجیح دیں۔ اس سے ملنے والی پروٹین کی وجہ سے کچھ ہی عرصے میں آپ کا وزن کم ہونے لگے گا۔ وٹامن کی کمی سے ہونے والی خون کی کمی کو مکئی کھا کر با آسانی دور کیا جاسکتا ہے۔ اس میں آئرن کی وافر مقدار پائی جاتی ہے جو جسم کو مضبوط بنانے میں مدد دیتی ہے۔ مکئی کو کارن سوپ، سلاد، سالن اور دیگر غذاؤں میں پکا کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مکئی کو براہِ راست بھون کر بھی بطور اسنیک استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مکئی ساری دنیا میں کاشت کی جاتی ہے۔ مگر اس کا پہلا وطن امریکا ہے۔ مکئی دو اقسام کی ہوتی ہے۔ زرد اور سفید۔ سفید مکئی کا ذائقہ عمدہ اور لذیذ ہوتا ہے۔ جبکہ زرد قسم غذائیت کے اعتبار سے اچھی ہوتی ہے۔ زرد رنگ کی مکئی میں بیٹا کیروٹین (Beta Carotene) پائی جاتی ہے۔ بیٹا کیروٹین جسم میں حیاتین الف (وٹامن اے) بنانے میں مدد دیتی ہے اور اس کے ہضم و جذب میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔
مکئی میں کاربن کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، اسی لئے یہ تیزی سے اْگتی اور اس کی پیداوار بھی زیادہ ہوتی ہے۔ مکئی کا تعلق گھاس کے خاندان سے ہے۔ ہمارے یہاں موسم سرما میں مکئی بڑی رغبت سے کھائی جاتی ہے۔ اس کے نرم اور میٹھے بھٹے بھون کر اور اْبال کر بھی کھائے جاتے ہیں۔ سردی کے موسم میں ریڑھیوں پر گرم اور بھنے ہوئے بھٹے نمک یا لیموں چھڑک کر عام فروخت کیے جاتے ہیں،جو بہت لذیذ ہوتے ہیں اور لوگ انہیں بڑی رغبت سے کھاتے ہیں۔ مکئی سے آٹا بھی تیار کیا جاتا ہے۔
مکئی کے آٹے سے بنی ہوئی روٹیاں موسم سرما میں لوگ بہت شوق سے کھاتے ہیں۔ مکئی کی روٹی اور ساگ پنجاب کا روایتی اور ثقافتی کھانا شمار کیا جاتا ہے۔ مکئی کی روٹی غذائیت سے بھرپور ہوتی ہے۔مکئی سے دلیا بھی بنایا جاتا ہے۔ مکئی کا شمار دنیا بھر میں غلے کی حیثیت سے کیا جاتا ہے۔
مکئی کے بیجوں سے تیل (Corn Oil) بھی نکالا جاتا ہے،جو صحت کیلئے بہت مفید ہوتا ہے۔یہ تیل بازار میں با آسانی ملتا ہے۔یہ تیل کولیسٹرول کی سطح متوازن رکھتا ہے۔اس طرح یہ قلب کیلئے مفید ہے۔ ماہرینِ صحت کے مطابق زیتون کے بعد دوسرے نمبر پر مکئی کا تیل ہے،جو صحت پر بہت اچھے اثرات مرتب کرتا ہے۔