زہریلے سانپوں سے تین ہزار بار ڈسا گیا بھارتی سپیرا پھر بچ گیا۔
کیرالا ہیلتھ ڈپارٹمنٹ نے خبر دی ہے کہ عالمی شہرت یافتہ سپیرے واوا سریش کو وینٹی لیٹر سے ہٹا لیا گیا ہے اوراس کو انتہائی نگہداشت وارڈ میں زیر علاج رکھا گیا ہے۔ چار روز قبل واوا سریش کو ایک انتہائی زہریلے کنگ کوبرا نے ریسکیو مشن کے دوران کاٹ لیا تھا جس پر اسے فوری طبی امداد کیلیے کیرالا اسپتال میں داخل کرا دیا گیا تھا۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کنگ کوبرا کے زہرنے ان کے اعصابی نظام کو نقصان پہنچایا تھا جس کی وجہ سے انہیں مصنوعی تنفس کیلیے وینٹی لیٹر پر ڈالا گیا تھا۔ انڈیا ٹوڈے کا ایک رپورٹ میں کہنا ہے کہ واوا سریش کو اب تک میڈیکل اور پولیس ریکارڈ کے مطابق تین ہزار سے زیادہ بار سانپوں اوربالخصوص زہریلے ترین کنگ کوبرا نے کاٹا ہے، لیکن ہر بار وہ زندہ بچ جاتا ہے اوراب اس کے خون اور جسم میں ایسی اینٹی باڈیز شامل و پیدا ہوچکی ہیں جس کی وجہ سے ان کا جسم سانپوں کے کاٹنے اور زہر کے خلاف مخصوص مدافعت رکھتا ہے۔
کیرالا کے مقامی صحافی آدرش دھرم کا کہنا ہے کہ سانپوں کی جانیں بچانے اور ان کو شہری آبادی سے پکڑ کر جنگلات میں چھوڑنے کیلیے معروف سپیرے واوا سریش گزشتہ 25 برسوں سے کیرالا میں مختلف اقسام کے سانپوں کو ریسکیو کر رہا ہے اور اب تک وہ دستاویزی ریکارڈ کے مطابق ریاستی صدر مقام تری ونتھا پورم سمیت مختلف شہروں میں 40 ہزار سے زائد سانپوں اور دس ہزار سے زیادہ کوبرا اور کنگ کوبرا سانپوں کو جنگلات میں ان کے قدرتی مسکن میں آزاد کرچکا ہے۔ ’’اسنیک کیچرآف انڈیا‘‘ کہلائے جانے والے واوا سریش کو بھارتی حکومت نے کئی بار سرکاری ملازمت کی پیشکش کی ہے لیکن وہ آزادانہ کام کرنے کے خواہش مند ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کو بچپن سے ہی سانپوں سے محبت ہے اور انہوں نے اب تک صرف کیرالا میں پچاس ہزار سے زائد سانپوں کو ریسکیو کرکے جنگلات میں چھوڑا ہے۔ واوا سریش کو حالیہ ایک انکاؤنٹر میں کوٹائم علاقے کے ایک گھر میں سپر کوبرا سانپ کو پکڑنے کی کال آئی تھی، جس پر ایکشن لینے کیلیے واوا سریش متعلقہ گھر پہنچے اور سپر کوبرا کو ریسکیو کرنے کی کوشش کے دوران اس زہریلے ترین سانپ نے ان پر اچانک حملہ کرکے ٹانگ پر کاٹ لیا، لیکن واوا بالکل بھی نہیں گھبرائے اورانہوں نے کنگ کوبرا سانپ کو محفوظ طریقہ سے تھیلے میں بند کردیا۔ پھر بھی اس عمل کے دوران وہ بے سدھ ہوکر گر پڑے جس پر ان کو مقامی عوام نے ایمبولینس کی مدد سے فوری طور پر کوٹائم میڈیکل کالج اسپتال کی ایمر جنسی میں منتقل کردیا جہاں دو دنوں تک ان کی حالت نازک تھی، جس کو دیکھتے ہوئے ان کو وینٹی لیٹر پر ر کھا گیا تھا۔
صحافیوں سے گفتگو میں میڈیکل کالج اسپتال سپرنٹنڈنٹ ٹی کے جیا کمار نے بتایا کہ اب واوا سریش کی حالت ٹھیک ہو رہی ہے، ان کو مزید دو دن انتہائی نگہداشت وارڈ میں رکھا جائے گا۔ واوا سریش کو کوبرا کاٹ لینے کی اطلاع ملنے پرکیرالا اسٹیٹ ہیلتھ ڈپارٹمنٹ نے اسپیشل ڈاکٹر ٹیم تشکیل دے کر ان کا علاج کروایا۔ ان کو نئے حادثہ کے بعد محکمہ جنگلات نے تیسری سرکاری ملازمت کی پیشکش کی ہے۔
کیرالا کے مشہور جنگلی حیات کے تحفظ کے ایکسپرٹ واوا سریش کوبرا سمیت اہم سانپوں کو نا صرف بچاتے اور پکڑتے ہیں بلکہ انہوں نے موت کا سبب بننے والے ان سانپوں کو پالتو جانورکی طرح پالا بھی ہوا ہے۔ واوا سریش کی سانپوں سے دلچسپی کا آغاز بچپن میں ہی ہوگیا تھا، کیونکہ واوا سریش نے غربت میں آنکھ کھولی تھی اور تری ونتھاپورم کے قصبہ سریکاریم میں ایک چھوٹے سے گھر میں رہتے تھے۔ واوا کہتے ہیں کہ 1981ء کی بات ہے کہ جب وہ ایک دن اسکول جا رہے تھے اوران کا چھوٹے سائز کے سانپ سے پہلی بار آمنا سامنا ہو، انہوں نے کوبرا کے بچے کو پکڑ لیا اور گھر لاکر بوتل میں گھسایا اور کئی دن تک اپنا مہمان رکھا۔ انہوں نے غربت کی وجہ سے اپنا اسکول چھوڑ دیا اور سانپوں کو ریسکیو کرنے کا کام شروع کیا۔ جبکہ یہ سانپ ان کو تین ہزار بار تواتر سے ڈس چکے ہیں لیکن واوا سریش ان تمام واقعات میں اب تک زندہ ہیں۔ واوا سریش تیس برس سے سماجی خدمت کرکے سانپوں کو پکڑ کر محکمہ جنگلات کی مدد کر رہے ہیں۔ کیرالا بھر میں جہاں بھی کوئی گھر یا محلہ میں زہریلا سانپ دکھائی دیتا ہے تو اسے ریسکیو کرنے کیلیے انہیں ہی بلایا جاتا ہے۔ سانپ پکڑنے کی غیرمعمولی صلاحیت کی وجہ سے وہ کیرالا کے تقریباً تمام دور دراز علاقوں، شہروں اور قصبوں کا سفر چکے ہیں اور اپنے اس شوق کی وجہ سے ’’اسنیک ماسٹر‘‘ کہلاتے ہیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ واوا سریش کو ریسکیو مشنزکے دوران اب تک تین ہزار بار زہریلے سانپوں اور کوبرا نے کاٹا، جس کی وجہ سے ان کو ہر بار اسپتال پہنچایا گیا تھا۔ جبکہ 254 بار واوا سریش کو طبی حکام نے حالت نازک ہونے پر انتہائی نگہداشت یونٹس میں بھرتی کیا۔ واوا سریش ساتویں بارآئی سی یو اور سی سی یو سے وینٹی لیٹر پر پہنچ چکے ہیں، لیکن ہر بار واوا سریش تین سے چار روز تک وینٹی لیٹرز پر پہنچنے اور مصنوعی سانس فراہم کیے جانے کے بعد دوبارہ صحت یاب ہوجاتے ہیں، جس پر بھارتی حکام اور کیرالا حکومت نے واوا سریش کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ سال 2011 میں ایک زہریلے ترین سانپ کی جانب سے ڈسے جانے پر واوا سریش کی بائیں ہاتھ کی درمیانی انگلی گل گئی تھی، جس پر ڈاکٹرز نے ان کی انگلی کا نصف حصہ کاٹ کر الگ کردیا تھا۔