پیپلز پارٹی کے وفد نے ایم کیو ایم وفد کو بلاول بھٹوزرداری سے مشورہ کے بعد عمل درآمد کی یقینی دہانی کرادی۔فائل فوٹو
پیپلز پارٹی کے وفد نے ایم کیو ایم وفد کو بلاول بھٹوزرداری سے مشورہ کے بعد عمل درآمد کی یقینی دہانی کرادی۔فائل فوٹو

اپوزیشن نے وزیر اعظم عمران خان سے استعفیٰ مانگ لیا

اسلام آباد:مسلم لیگ نون کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ایم کیو ایم اوراپوزیشن رہنمائوں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان سے استعفیٰ مانگ لیا۔

انہوں نےکہا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے ایم کیو ایم کے ساتھ کھلے دل سے مذاکرات کیے، پی پی پی اور ایم کیو ایم نے ماضی کو ایک طرف رکھ کر نئے سفر کا آغاز کیا، ملکی تاریخ میں آج اہم دن ہے، اپوزیشن کا متحدہ قومی جرگہ آج بیٹھا ہے، ایم کیو ایم کے دوستوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، وزیراعظم عمران خان کو چاہیے کہ استعفی دے دیں، ان سے امید تو نہیں لیکن وہ نئی ریت کا آغاز کرسکتے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے ایم کیو ایم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے وقت بھی خواہش تھی کہ ایم کیو ایم سے اتحاد ہو اور ہم نے انہیں سندھ میں مل کر کام کرنے کی پیشکش تھی، 2018 میں الیکشن کے نام پر سلیکشن ہوئی، ملک اور ساری سیاسی جماعتوں کیخلاف سازش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پی پی اور ایم کیو ایم میں دوری کے باعث کراچی کا نقصان ہوا، اب تمام قومی قیادت ایک صفحے پر جمع ہوچکی ہے جس کے نتیجے میں وزیراعظم عمران خان اپنی اکثریت کھو چکے ہیں، عمران خان وزیراعظم نہیں رہے اور ان کے پاس استعفی کے سوا کوئی آپشن نہیں رہا۔

بلاول نے کہا کہ کل ہی قومی اسمبلی کا اجلاس ہے جس مین تحریک عدم اعتماد پر کل ہی ووٹنگ کرائی جائے اور معاملے کو حل کرکے آگے بڑھا جائے، یہ انتخابی اصلاحات پر کام کرنے اور معاشی بحران سے نکلنے کا آغاز ہوگا، شہباز شریف جلد وزیراعظم منتخب ہوں گے، ہم نے غیرجمہوری طریقے سے منتخب حکومت کے جمہوری طریقے سے خاتمے کا بندوبست کیا ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 4سال پہلے شروع ہونے والے ڈرامے کا آج ڈراپ سین ہوگیا، جن دوستوں نے ابھی تک فیصلہ نہیں کیا ان کے پاس اب بھی وقت ہے ، انہیں چاہیے کہ وہ قومی دھارے میں شامل ہوں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ہاتھ سے سب کچھ نکل گیا ہے اور پانی پلوں کے نیچے سے بہہ گیا، اس کے پاس چاٹنے کےلیے ایک بوند بھی نہیں بچی، اخلاقیات بچی ہیں تو آج ہی استعفیٰ دے دو، ہماری تعداد 175 ہے جب کہ ضرورت 172 کی ہے۔

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عالمی سازش عمران خان کے خلاف نہیں ہوئی بلکہ عالمی سازش اس وقت ہوئی تھی جب عمران خان کو برسراقتدار لایا جارہا تھا، کوئی سازش نہیں ہورہی یہ سب ڈرامہ ہے، آپ کی کوئی حیثیت نہیں کہ آپ کے خلاف سازش ہو اور امریکا تمہیں دھمکیاں دے، تم ہو کیا چیز۔