فنڈنگ کیس کا فیصلہ 30 روز میں سنانے کا حکم معطل

اسلام آبا دہائیکورٹ سے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کو بڑا ریلیف مل گیا،عدالت نے الیکشن کمیشن کو فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 30 روز میں سنانے کا حکم معطل کر دیا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ کی زیر سربراہی دو رکنی بینچ نے  پاکستان تحریک انصاف کی انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی  اورسنگل بینچ کا 30 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم معطل کر دیا۔عدالت نے الیکشن کمیشن ، اکبر ایس بابر اور 17 سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 17 مئی تک جواب طلب کرلیا۔

پی ٹی آئی کے وکیل شاہ خاور نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے دیگر17  سیاسی جماعتوں  کی ممنوعہ فنڈنگ کی انکوائری کی درخواست  کی تھی ۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہ الیکشن کمیشن کا کام ہے کہ ہر سال پارٹیز کی فنڈنگ کی انکوائری کرے ، کیا آپ نے درخواستیں الیکشن کمیشن میں دائرکی تھیں ؟۔وکیل شاہ خاور نے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ الیکشن کمیشن کو دی گئی تھی ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 2002 کے قانون میں ہے ممنوعہ فنڈ ثابت ہو تو فنڈ ضبط ہوتے ہیں ، الیکشن کمیشن اسکروٹنی کمیٹی کے بعد کیا کر رہا ہے ؟۔ وکیل پی ٹی آئی نے بتایا کہ  الیکشن کمیشن کی کارروائی جاری ہے  ،27 کو سماعت ہے ،سنگل بینچ نے جو آبزرویشن دی وہ دائرہ اختیار سے تجاوز ہے ، سنگل بینچ نے کہا ممنوعہ فنڈ ثابت ہو تو پارٹی ، چیئرمین کو فیس کرنا پڑے گا، فارن فنڈ کا کہہ کرتاثر دیا جا رہا ہے یہ فارن ایڈ کی پارٹی ہے، ہائیکورٹ ماتحت عدالتوں کوسپر وائز کر سکتی ہے ، ڈائریکشن نہیں دے سکتی ۔

جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ آپ پٹیشن لے کرآئے ہیں کہ الیکشن کمیشن کو ایک اورہدایت کی جائے ۔ وکیل شاہ خاور نے کہا کہ ہم جو پٹیشن لیکرآئے ہیں اس کی نوعیت مختلف ہے ، سنگل بینچ نے فیصلے میں "فیس دی میوزک ” جیسی اصطلاح استعمال کی ۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے جسٹس محسن اختر کیانی کے فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل دائر کی تھی ۔