اسلام آباد ہائیکورٹ نےتحریک انصاف کے رہنمائوں کیخلاف کارروائی سے روک دیا

اسلام ٓٓباد:اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کو ایک ہفتے کیلیے پاکستان تحریک انصاف کے رہنمائوں کیخلاف توہین مذہب مقدمات میں کسی بھی قسم کی کارروائی سے روک دیا ۔

تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی رہنماوں کیخلاف توہین مذہب مقدمات کے اندراج کیخلاف فواد چوہدری کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے چھٹی ہونے کے باوجود آج ہی سماعت کی اور حکومت کو حکم جاری کیا کہ پی ٹی آئی رہنماوں کیخلاف اگلے سوموار کے روز تک مزید  کوئی کارروائی نہ کی جائے ساتھ ہی چیف جسٹس نے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کو بھی ہدایت کی ہے کہ قومی اسمبلی ممبران کیخلاف کارروائی سے متعلق کردار ادا کریں۔

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنماؤں کے وکیل فیصل چودھری نے کہا کہ  ایک ہی واقعے کی متعدد جگہوں پر ایف آئی آر درج کرا کے آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں ۔

میڈیا سے گفتگو میں  وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ عمران خان مکہ مدینہ کی سر زمین پر جوتا نہیں رکھتے ، وہ وہاں ننگےپاؤں جاتے ہیں  وہ کیسے گستاخی کا سوچ سکتے ہیں ،  قانون ہے کہ ایک واقعے کی ایک ہی  ایف آئی آر درج ہو سکتی ہے  لیکن یہاں ایک واقعے کی دس گیارہ جگہوں پر ایف آئی آر درج کرا کر سپریم کورٹ  ، ہائیکورٹ ور آئین و قانون کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی گئیں ۔

فیصل چوہدری نے کہا کہ جب تک حکومت شامل نہ ہو پرچے درج نہیں ہو سکتے اور یہ مزے سے پریس کانفرنس کرتے ہیں کہ یہ لوگ شامل نہیں ، رانا ثناء اللہ کے حلقے میں جو ایف آئی آر درج کی گئی وہ توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے ۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے مزید کہا کہ شہباز گل کی ضمانت سے متعلق درخواست قبول کر لی گئی ہے ، وطن واپسی پر انہیں گرفتار نہیں کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے تمام رہنما الیکشن کمیشن کی جانب سے استعفی قبول نہ ہونے کی وجہ سے تاحال قومی اسمبلی کے ممبر ہیں اسی لیے چیف جسٹس نے سپیکر قومی اسمبلی کو کردار اد ا کرنے کی ہدایت کی ہے ۔