اسلام آباد:سپریم کورٹ میں تحقیقاتی اداروں میں اعلیٰ شخصیات کی مداخلت پرازخود نوٹس کی سماعت ہوئی ،وزیر اعظم اور وزیراعلی پنجاب کے کیس سے متعلق ایف آئی اے رپورٹ پربحث ہوئی ،عدالت نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ سے تاثر ملا ہے کہ کافی معاملات کوغیرسنجیدہ اقدامات سے کور کیا گیا ہے، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کیلیے ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ میں تحقیقات میں حکومتی مداخلت کے ازخود نوٹس کی سماعت اس وقت
اچانک ختم ہوگئی جب وزیراعظم کےوکیل عرفان قادر روسٹرم پر آئے،کہاملک میں
دو جماعتوں کی لڑائی ہے اور بظاہر سپریم کورٹ ایک جماعت کے پیچھے ہے،پہلےبنچ اراکین کے چہرے کے زاویے عجیب وغریب ہوئےاورپھراٹھ کر ہی چلےگئے— Maryam Nawaz (@maryamnawazkhan) May 27, 2022
خاتون رپورٹر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپرلکھا کہ کیس کی سماعت اس وقت اچانک ختم ہو گئی جب وزیر اعظم کے وکیل عرفان قادر نے روسٹرم پرآکر کہا کہ ملک میں دو جماعتوں کی لڑائی ہے اور بظاہرعدالت ایک جماعت کے پیچھے ہے ، بینچ ارکان کے چہرے کے زاویے پہلے عجیب وغریب ہوئے بعد ازاں وہ اٹھ کرہی چلے گئے ۔
وزیر اعظم کے وکیل عرفان قادر پیش ہوئے اور کہا کہ قانون اور ضمیر دونوں پر عدالت کو مطمئن کرونگا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سیاسی شخصیات کے حوالے سے تفصیل میں نہیں جائیں گے ، آپ نے کچھ کہنا ہے تو لکھ کر دیں ۔ عرفان قادر نے کہاکہ عدالت اپنے سوالات لکھ دے تو بہتر معاونت کر سکوں گا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کی معاونت کی ضرورت نہیں۔ عدالت کسی انفرادی کیس کو نہیں بلکہ سسٹم کو دیکھ رہی ہے ۔وکیل وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں دو سیاسی جماعتوں کے مابین کشیدگی چل رہی ہے ، دو پارٹیوں کی کشیدگی کے درمیان میں عدالت ہے ۔