اسلام آباد:سینیٹ نے نیب اورالیکشن ایکٹ ترمیمی بل اتفاق رائے سے منظورکرلیا۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی سربراہی میں سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑنے نیب اورالیکشن ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا جسے سینیٹ نے اتفاق رائے سے منظورکرلیا۔
بل منظور ہونے پراپوزیشن نے سخت مخالفت کرتے ہوئے شور شرابا کیا اورایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، اپویشن ارکان چیئرمین سینیٹ کی نشست کے سامنے پہنچ گئے۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ انتخابات ترمیمی بل کو کمیٹی کے سپرد کروں یا ابھی پاس کرانا ہے؟
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ وہ بل ہے جسے سینیٹ کمیٹی نے منظورکیا تھا، سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کا حق واپس نہیں لیا گیا، الیکشن کمیشن کوکہا ہے کہ سیکریسی کو مدنظر رکھ کر ووٹ کا حق ڈالنا یقینی بنائیں۔
وزیر قانون نے کہا دونوں ترامیم سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے منظورکی تھیں، الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن نہیں کرا پائیں گے، الیکشن کمیشن یقینی بنائے کہ سمندرپارپاکستانیوں کا ووٹ پڑے۔
پی ٹی آئی سینیٹر شہزاد وسیم نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی کو سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کے حق پر ڈاکہ ڈالنے نہیں دیں گے، ہم ای وی ایم پرسمجھوتا نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی نے نیب قوانین میں ترامیم اور الیکشن ترمیمی بل 2022 منظور کر لیا ہے، الیکشن ترمیمی کے تحت الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) اور اوورسیز ووٹنگ سے متعلق گزشتہ حکومت کی ترامیم ختم کردی گئی ہیں۔
نیب ترمیمی بل کےتحت چیئرمین نیب کی 3 سالہ مدت کے بعد اسی شخص کو دوبارہ چیئرمین نیب نہیں لگایا جائے گا، ریمانڈ کی مدت کو 90 دن سے کم کرکے 14دن کر دیا گیا ہے، ٹیکس معاملات، وفاقی وصوبائی کابینہ کے فیصلے اور ترقیاتی منصوبے نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں ہوں گے ۔
جمعرات کو پارلیمانی امور کے وزیر مرتضیٰ جاوید عباسی نے الیکشن ترمیمی بل اسمبلی میں پیش کیا، انتخابات ایکٹ 2017 کے سیکشن 94 اور سیکشن 103 میں ترامیم کی گئی ہیں۔
بل پیش کرنے سے قبل مرتضیٰ جاوید عباسی نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو نظرانداز کرتے ہوئے بل کو براہ راست سینیٹ میں منظوری کے لیے بھیجنے کی اجازت دینے کی تحریک پیش کی، قومی اسمبلی میں بھی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔
اس موقع پر وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پیش کیا گیا بل الیکشنز ایکٹ 2017 کو اِن ترامیم سے پہلے کی شکل میں بحال کرنے کی کوشش ہے جس سے آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات یقینی بنائے جا سکیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانی ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں اور حکومت ان سے ووٹ کا حق چھیننے پر یقین نہیں رکھتی‘انتخابی اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے دی ہے، کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہے، کمیٹی میں صرف وہ شامل نہیں جو باہر درختوں اور املاک کو آگ لگا رہے ہیں۔