لاہور:چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس جواد یعقوب نے کہا ہے کہ عدالتیں مداخلت بھی کریں گی اور فیصلے بھی آئیں گے۔
لاہور ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماؤں اورکارکنوں کو رہا نہ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف سیکرٹری نے تحریری جواب لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرا دیا۔
عدالت نے چیف سیکریٹری پنجاب اور ڈی سی لاہورکی غیرمشروط معافی منظورکرلی اورنظربندافراد کی فوری رہائی پر توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ چیف سیکرٹری نے کہا میرا کوئی عمل دخل نہیں اور عدالت میں ڈی سی لاہور کی زبان لڑکھڑا گئی جس سے ابہام پیدا ہوا۔ کیا یہاں طوفان آیا ہوا تھا، عدالت نے تو انہیں صرف پوچھا تھا لیکن ان کی زبان نہیں لڑکھڑائی تھی بلکہ ان کے منہ سے سچ نکلا۔
چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بہت افسوس ہے اورآپ سے یہ توقع نہیں تھی۔ لگتا ہے آپ اورآپ کے پیچھے کھڑے ہونے والوں کو مداخلت پسند نہیں آئی اوراگرانہیں مداخلت پسند نہیں تو یہ کام چھوڑکر کوئی اورکام ڈھونڈ لیں کیونکہ عدالتیں مداخلت بھی کریں گی اورفیصلے بھی آئیں گے۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ یہ کیسا عمل ہوا عدالت میں یقین دہانی کے باوجود رہائی نہیں ہوئی اور میں نے خود عدالتی احکامات پرعمل درآمد کا بھی پیغام بھیجا۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ 20 افراد کے سوا دیگر تمام نظربند افراد کو رہا کر دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو اپنے فرائض ادا کرنے سے کوئی نہیں روکتا اورتمام فریقین کے اتفاق رائے کے بعد جھگڑا کس بات کا ہے ؟ حکومت اوراپوزیشن نے اتفاق رائے کیا جبکہ آپ نے آج ان کے ساتھ اورکل ان کے ساتھ کام کرنا ہے جبکہ آپ نے تو ادھر ہی رہنا ہے کون سا کہیں جانا ہے۔