عدالت نے دعا زہرا کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے آج ہی دارالامان بھیج دیا۔فائل فوٹو
عدالت نے دعا زہرا کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے آج ہی دارالامان بھیج دیا۔فائل فوٹو

دعا زہرہ سندھ ہائیکورٹ میں پیش۔والدین سے ملنے سے صاف انکار

کراچی سے لاپتہ ہونے والی دعا زہرہ کو سندھ ہائیکورٹ میں پیش کر دیا گیا ،عدالت کو بیان میں دعا کا کہنا تھا کہ میری عمر 18سال ہے مجھے کسی نے اغوا نہیں کیا میں ظہیرکے ساتھ رہنا چاہتی ہوں،جس پرعدالت نے دعا زہرہ کی عمر کے تعین کیلیے میڈیکل کرانے کا حکم دے دیا ۔

تفصیلات کے مطابق اپریل میں کراچی سے لاپتہ ہونے والی دعا زہرہ کو کراچی میں سندھ ہائیکورٹ میں پیش کر دیا گیا ہے ،سماعت کے دوران وکیل نے دلائل دیے کہ لڑکی کی عمر کم ہے اغواءکا مقدمہ درج کرایا ہوا ہے ،جس پر جسٹس جنید غفار نے کہا کہ ابھی لڑکی بیان دے گی اوراغواکا مقدمہ ختم ہو جائے گا،عدالت نے دعا زہرہ سے حلف لینے کی ہدایت کی ۔

عدالت میں بیان دیتے ہوئے دعا زہرہ کا کہنا تھا کہ کہ میرا نام دعا زہرہ ہے والد کا نام مہدی کاظمی ہے ،عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کی عمرکیا ہے جس پردعا زہرہ نے کہا کہ میری عمر18سال ہے ،عدالت نے پھرسوال کیا کہ آپ کے والد نے مقدمہ درج کرایا ہے کہ ظہیرنے آپ کواغوا کیا ہے جس پردعا نے کہا کہ نہیں ظہیرنے مجھے اغوا نہیں کیا،ظہیرکے ساتھ رہتی ہوں لیکن مکان کا نمبر معلوم نہیں۔عدالت نے دوبارہ پوچھا کہ پولیس نے آپ کو کہاں سے بازیاب کرایا ہے جس پر دعا نے جواب دیا کہ مجھے پولیس نے چشتیاں سے بازیاب کرایا ہے ، میں ظہیرکے ساتھ جانا چاہتی ہوں ۔

جسٹس جنید عفارنے کہا کہ بچی کی بازیابی سے متعلق درخواست تو غیرموثر ہو چکی ہے،بچی ہمارے سامنے کھڑی ہے وہ خود کہہ رہی ہے کہ اغوا نہیں کیا گیا ۔

دعا زہرہ کے والد کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دعا کے برتھ سرٹیفکیٹ میں تاریخ پیدائش 27اپریل 2008ہے جس کے مطابق لڑکی کی عمر 14سال اور کچھ دن بنتی ہے، جس پرعدالت نے کہا کہ ہم لڑکی کی عمر کے تعین کیلیے میڈیکل ٹیسٹ کرنے کا حکم دے رہے ہیں ۔

جسٹس جنید نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسارکیا کہ لاہور میں کیا کیس ہے جس پرایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ میں لڑکے کے والدین نے ہراساں کرنے کی درخواست دائر کی ہے،ایڈووکیٹ جنرل نے مزید کہا کہ اس صوبے میں کوئی جرم نہیں ہواشادی پنجاب میں ہوئی ہے،بچی اپنی مرضی سے گئی ہے یہاں کوئی جرم نہیں ہوا،پنجاب پولیس نے دعا اورظہیرکو پیش کرناہے ۔

دعا زہرہ کے والد کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ 10منٹ کیلیے دعا کو اپنے والدین سے ملنے دیا جائے جس پرعدالت نے دعا سے سوال کیا کہ کیا آپ اپنے والدین سے ملنا چاہتی ہیں ؟جس پردعا زہرہ نے جواب دیا کہ میں اپنے والدین سے نہیں ملناچاہتی۔عدالت نے قرار دیا کہ اگر لڑکی ملنا نہیں چاہتی تو ہم کیسے زبردستی کر سکتے ہیں،والدین کھڑے ہیں پریشان ہیں لیکن ہم نے قانون کو دیکھنا ہے ۔

عدالت نے دعا زہرہ کی عمرکے تعین کیلیے 2روز میں طبی ٹیسٹ کرانے کا حکم دیدیا ،تفتیشی افسرکو حکم دیا کہ لڑکی کی عمر کا تعین کیا جائے ،عدالت نے کیس کی مزید سماعت 8جون تک ملتوی کر دی اس دوران دعا زہرہ ثناہوم میں رہیں گی۔