فوٹو سوشل میڈیا
فوٹو سوشل میڈیا

پنجاب کا بجٹ پیش۔ تنخواہ میں 15 فی صد اضافہ۔مزدورکی اجرت25ہزار مقرر

لاہور:صوبائی وزیر خزانہ اویس لغاری پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں آئندہ مالی سال 23-2022 کا بجٹ پیش کردیا۔

ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی زیر صدارت ایوان اقبال میں پنجاب اسمبلی کا بجٹ اجلاس ہوا۔ صوبائی وزیر خزانہ اویس لغاری نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کا مالی سال برائے 2022-23 کا  3226 ارب روپے  کا ٹیکس فری بجت پیش کیا گیا۔

بجٹ میں کل آمدن کا تخمینہ 2521 ارب روپے لگایا گیا۔ وفاق سے پنجاب کو2020 ارب 74 کروڑ روپے آمدن کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔صوبائی محصولات کی مد میں پچھلے سال سے 24 فیصد اضافے کے ساتھ 500 ارب 54 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

نان ٹیکس ریونیو کا تخمینہ 24 فی صد اضافے سے 163 ارب روپے، ایکسائز کے محاصل کی وصولی کے اہداف 2 فی صد اضافے سے 43 ارب روپے، بورڈ آف ریونیو کے محاصل 44 فی صد اضافے کے ساتھ 96 ارب روپے، پنجاب ریونیو اتھارٹی کا ہدف 22 فی صد اضافے سے 190 ارب روپے مقرر ہے۔

آئندہ مالی سال میں 435 ارب 87 کروڑ روپے تنخواہوں،  312 ارب روپے پنشن، 528 ارب روپے مقامی حکومتوں کے لیے مختص کئے گئے ہیں ۔ 685 ارب روپے ترقیاتی پروگرام کے لیے تجویز کیے گئے ہیں۔ شعبہ صحت پر 10  فیصد اضافے کے ساتھ 485 ارب 26 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔  تعلیم پر 428 ارب 56 کروڑ روپے صحت کارڈ کے لئے 125 ارب رکھے گئے ہیں۔

اس سال کا بجٹ حجم گزشتہ مالی سال سے 22 فیصد زیادہ ہے۔بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کیلئے 435 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

بجٹ میں سرکاری ملازمین کی پنشن کیلئے 312 ارب روپے مختص ہیں۔ مقامی حکومتوں کیلئے 528 ارب روپے اور ترقیاتی پروگراموں کیلئے 685 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

وزیرخزانہ نے بتایا کہ مزدور کی ماہانہ تنخواہ 20 ہزار روپے سے بڑھا کر 25 ہزار روپے کی جارہی ہے۔گریڈ1سے 19کے ملازمین کیلئے 15 فیصد خصوصی الاؤنس تجویز کیا گیا ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 اور پنشن میں 5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

اس کےعلاوہ لگثری ہاؤس ٹیکس میں نئے ریٹ متعارف کروائے جارہے ہیں۔ بین الاضلاع سڑکوں کی تعمیرومرمت کیلئے 35 ارب روپے مختص ہیں۔ قیدیوں کی فلاح،جیلوں کی حالت بہتر کرنے کیلئے 6 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

بجٹ میں صحت کیلئے 125 ارب 34 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔سرکاری اسپتالوں میں مفت ادویات کی فراہمی شروع کرنےکافیصلہ کیا گیا ہے۔ کینسرمیں مبتلاغریب مریضوں کیلئےمفت ادویات کی فراہمی بحال کردی گئی ہے۔ پنجاب میں پہلی نرسنگ یونیورسٹی کے قیام کیلئےایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

جنوبی پنجاب کیلئےسالانہ ترقیاتی پروگرام کا35فیصدحصہ مختص کیا گیا ہے۔ ملتان میں 50 کروڑ روپے کی لاگت سے ٹراماسینٹر کے قیام کافیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیرخزانہ نے بتایا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے 200ارب روپے کی لاگت سے سستے آٹے کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ انھوں نے بتایا کہ 10کلو آٹے کا تھیلا 650روپے کا نہیں بلکہ 490روپے میں ملے گا۔اشیاء خوردوش کی رعایتی نرخوں پر دستیابی کے لیے 142ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔

پنجاب کے بجٹ میں پی کےایل آئی کیلئے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں جب کہ عوامی مقامات،تعلیمی اداروں،اسپتالوں میں فری وائی فائی سہولت بحال کردی گئی ہے۔شعبہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیلئے 151 ارب 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جو گزشتہ بجٹ کا 93 فیصد سے زائد ہے۔صحت کارڈ کیلئے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں اوراسپتالوں کی بحالی کا پروگرام 3 ارب روپے کی لاگت سے شروع ہوگا۔

زراعت کےشعبے کیلئے 53 ارب 19 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ صوبے میں آبپاشی کیلیے آئندہ مالی سال میں 53 ارب 32 کروڑروپے مختص کیے گئےہیں۔

نہروں کی پختگی کا منصوبہ 1 ارب 80 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل ہوگا جب کہ سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کیلئے 80 ارب 77 کروڑ روپے مختص کیے گئے جو گزشتہ سال کی نسبت 39 فیصد سے زائد ہے۔

وزیراعلیٰ عوامی سہولت پیکیج کے تحت 200 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ 650 روپے والا 10 کلو آٹے کا تھیلا اب عوام کو 490 روپے میں دستیاب ہے ۔ اس پیکج کی مالیت 142 ارب روپے ہے۔

سیلز ٹیکس آن سروسز میں ٹیکس ریلیف کو جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔  مسلم لیگ (ن) کے انقلابی منصوبہ ”وزیراعلیٰ لیپ ٹاپ اسکیم” کو بھی بحال کیا جا رہا ہے۔ رحمت اللعالمین ﷺ پروگرام کے تحت تعلیمی وظائف کے لیے 86 کروڑ روپے مختص کیے جارہے ہیں۔ جنوبی پنجاب کے لیے 239 ارب 79 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

سوشل سیکٹرکیلیےمجموعی طورپر272ارب60کروڑروپےمختص کئے گئے ہیں۔تعلیم کیلئے مجموعی طورپر485ارب26کروڑ روپے، اسکول ایجوکیشن کیلئے421ارب6کروڑ روپے،ایچ ای سی کیلئے59ارب7کروڑمختص کیے گئے ہیں۔خواتین اساتذہ،لیڈی ہیلتھ ورکرزکی آمدورفت کیلئے اسکوٹی دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ گھروں سے دورملازمت پیشہ خواتین کیلیے3اضلاع میں ویمن ہاسٹل قائم ہونگے۔

قیدیوں کی فلاح وبہبود اورجیل خانہ جات کی بہتری کیلیے 6ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،وزیراعلیٰ لیپ ٹاپ سکیم کوبحال کیا جارہا ہے، لیپ ٹاپ سکیم کے لیے ایک ارب 50 کروڑروپے مختص کیے جا رہے ہیں ، رحمت اللعالمین پروگرام کے تحت مستحق طلباکے وظائف کے لیے 86کروڑمختص کیے گئے ہیں،جنوبی پنجاب کے لیے 240 ارب کا ترقیاتی بجٹ رکھاگیا۔صحت کے شعبہ کے لیے مجموعی طورپر485ارب 26 کروڑمختص کیے گئے ہیں، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15فیصد اضافے کی تجویزدی گئی ہے،اسکولوں میں مفت کتب کی فراہمی کیلیے 3ارب 20کروڑروپے مختص کرنے کی تجویز ہے ۔