دعا زہرا بازیاب ہو چکی ہے، بینک اکاؤنٹس کا تفتیش سے کوئی تعلق نہیں۔فائل فوٹو
دعا زہرا بازیاب ہو چکی ہے، بینک اکاؤنٹس کا تفتیش سے کوئی تعلق نہیں۔فائل فوٹو

سپریم کورٹ نے دعا زہرہ کیس نمٹا دیا

کراچی:سپریم کورٹ میں دعا زہرہ کے والد نے بیٹی کے اغوا سے متعلق اپنی درخواست واپس لے لی جس پرعدالت نے کیس نمٹادیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں دعا زہرا بازیابی کیس میں سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف والدین اپیل کی سماعت ہوئی۔ دعا زہرہ کے والد عدالت میں پیش ہوئے اورکہا کہ بیٹی سے صرف 5 منٹ کی ملاقات ہوئی۔ وکیل نے بتایا کہ کیس میں میڈیکل بورڈ نہیں بنا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کی درخواست پرلڑکی کو لایا گیا اورمرضی پوچھ لی گئی، سندھ ہائی کورٹ نے لڑکی کو اپنی مرضی سے جانے کی اجازت دی، اب آپ کیا چاہتے ہیں؟ اس معاملے میں چائلڈ میرج کی بات تو سمجھ آتی ہے لیکن اغوا کا دعویٰ سمجھ نہیں آرہا، لڑکی دوعدالتوں میں اپنی مرضی سے جانے کا بیان دے چکی ہے۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ دوعدالتوں میں بیانات بھی ہوگئے، آپ کو کیا مسئلہ ہے، جب لڑکی خود بیانات دے رہی ہے، آگرآپ سے مل کربھی وہ کہے کہ مجھے شوہر کے ساتھ جانا ہے تو پھر آپ کیا کہیں گے؟۔دعا کے والد عدالتی سوال کا اطمینان بخش جواب نہ دے سکے۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ اللہ نے بچہ شروع سے آزاد پیدا کیا ہے، ہم ان کے والد کا دکھ سمجھ سکتے ہیں، لیکن بچی کے بیانات ہو چکے ہیں، آپ کسی پرالزام نہیں لگا سکتے کہ اس پر زبردستی کی گئی، اغوا تو ثابت ہی نہیں ہوتا، کم عمری کی شادی سمجھ آتی ہے، آپ اورآپ کی بیگم سکون سے بیٹی سے مل لیں 6 گھنٹے یا جتنے آپ چاہیں، بچی نے مرضی سے شادی کی اوراس کی بھی خواہشات ہیں، اصل میں آپ یہ چاہتے ہیں کہ عدالت اس شادی کا تعین کرے کہ یہ ٹھیک ہے یا نہیں۔

والد مہدی کاظمی نے کہا کہ جی میں یہی چاہتا ہوں، لڑکی ابھی چھوٹی ہے، ہمارے ہاں ولی کے بغیرشادی نہیں ہوتی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ شادی کی حیثیت کو چیلنج تو صرف لڑکی کر سکتی ہے، قانون تو واضح ہے، سندھ کے قانون کے تحت بھی نکاح ختم نہیں ہوتا،ہم بچی سے زبردستی نہیں کر سکتے۔

سپریم کورٹ نے دعا زہرا کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ آج ہی سنایا جائے گا۔ بعدازاں والد مہدی کاظمی کے وکیل نے اپنی درخواست واپس لینے کی استدعا کی جس پر عدالت نے کیس نمٹاتے ہوئے ان کی درخواست خارج کردی۔

سپریم کورٹ نے مہدی کاظمی کو متعلقہ فورمز سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ کیس ہمارے دائرہ کار میں نہیں آتا،  دعا کی عمر سے متعلق میڈیکل بورڈ کی تشکیل کے لیے مناسب فورم سے رجوع کرسکتے ہیں۔