مریم نواز شریف آج شام 4:30 پر اہم پریس کانفرنس کریں گی۔فائل فوٹو
مریم نواز شریف آج شام 4:30 پر اہم پریس کانفرنس کریں گی۔فائل فوٹو

جسٹس کھوسہ نے عمران خان سے کہا کہ میں نواز شریف کو نکالنے میں مدد کرتا ہوں۔مریم نواز

اسلام آباد:پاکستان مسلم لیگ (ن) کی صدر مریم نواز نے کہا کہ میں ایکس وائی  زیڈ نہیں کہوں گی ، نام لے کر کہتی ہوں کہ جسٹس کھوسہ نے عمران خان سے کہا کہ میں نواز شریف کو نکالنے میں مدد کرتا ہوں ، پٹیشن میرے پاس لے کرآؤ۔

مریم نواز نے کہا کہ میں  اتحادی جماعتوں کے نمائندگان کا شکریہ ادا کرتی ہوں اور مولانا فضل الرحمان کی اجازت سے   بات کا آغاز چرچل کے ان الفاظ سے کروں گی جو انہوں نے  دوسری جنگ عظیم کے موقع پر کہے تھے کہ  اگر ہمارے ملک کی عدالتیں  انصاف فراہم کر رہی ہیں تو ہمیں دنیا کی کوئی طاقت  شکست نہیں دے سکتی ،   حلفاء راشدین نے کہا کہ کفر کا نظام چل سکتاہے ، ظلم کا نظام نہیں چل سکتا، مجھے پریس کانفرنس سے قبل بہت سے خیر خواہوں نے  مشورہ دیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ  میں آپ کے پانامہ کے کیس کی اپیل زیر سماعت ہے اورآخری اسٹیج پر ہے ، یہ پریس کانفرنس نہ کریں، ورنہ آپ کو نااہل کرنے کا خدشہ ہے ، مگر میں نے جواب دیا کہ  عوامی نمائندوں کو اپنے سے بڑھ کرکچھ کرنا پڑتا ہے۔

 مریم نواز نے کہا کہ میں  75 سالہ تاریخ میں نہیں جانا چاہتی مگر پچھلے چند سالوں پر بات کروں گی  جو 2016 سے شروع ہوتے ہے ، اس عرصے میں   عدالتی فیصلے دیکھیں تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں، ، فیصلوں کے اثرات وقت کے ساتھ گہرے ہوتے جاتے ہیں ، کسی بھی ادارے کی توہین باہر سے نہیں بلکہ ادارے کے اندر سے ہوتی ہے ۔ عدلیہ کی توہین انسان نہیں متنازعہ فیصلے  کرتے ہیں، میں پورا مضمون ، پورا مقدمہ لکھ کر دے سکتی ہوں ، عدلیہ کی ساری تاریخ  پر ایک غلط فیصلہ سارے وقارکو تباہ کر دیتا ہے۔ انصاف پر مبنی فیصلے پر جتنی بھی تنقید کی جائے وہ معنی نہیں رکھتی ۔توہین عدالت میں ہمارے کتنے لوگوں کو چن چن کر باہرکیا گیا، تاریخ گواہ ہے کسی نے  توہین نہیں کی، دانیال عزیز طلال چودھری  آج  اسمبلی سے تک باہر ہیں ۔

 مریم نواز نے کہا کہ میں عمران خان کی طرح ڈھکے چھپے الفاظ استعمال نہیں کروں گی ، میں ایکس وائی زیڈ نہیں کہوں گی بلکہ  نام لے کر کہتی ہوں کہ نواز شریف کو نکالنے کیلیے جسٹس کھوسہ نے کہا کہ میرے پاس ٹیشن لے کر آؤ ، نواز شریف کو نکالنے میں مدد کرتا ہوں،اسی عدالت میں اس سے بڑا مذاق کیا ہوگا کہ عمران خان کورٹ نمبر ون میں اشتہاری تھا مگر وہ اسی کورٹ نمبر ون میں بیٹھ کر پانامہ کیس کی سماعت سنتا رہا، تالیاں بجاتا رہا ، اس نے ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر پوری عدالتی کارروائی دیکھی کیا کسی جج نے پوچھا کہ تم تو اشتہاری ہو ، یہاں کیا کر رہے ہو،عمران خان وہاں بیٹھ کرعدلیہ اورانصاف کا مذاق اڑاتا رہا ، وہ  پانچ رکنی بنچ کا مذاق اڑاتا رہا کہ میں اشتہاری ہوں مگر تم  کچھ نہیں کہہ سکتے ۔

مریم نے نواز نے کہا کہ اگر آپ کو نہیں علم تو میں بتادیتی ہوں ، وہ ویڈیو سب نے دیکھی ہو گی جب لندن میں پی ٹی آئی احتجاج کر رہی تھی تو گاڑیوں  کے شیشوں پران 5 ججز کی تصویریں  لگا کر جوتے مارے گئے جنہوں نے کہا تھا کہ آئین ٹوٹا ہے، کیا کسی پرتوہین عدالت لگی ، بلکہ فیصلے ان کے حق میں آنے لگے ، یہاں دیکھا جا رہا ہے کہ سب سے بڑھ کر گالی کون دے گا ، فیصلہ اس کے حق میں آتا ہے، اس طرح تو اس معیار پر عمران خان ہی پورا ا ترتے ہیں ،  اگر آپ تنقید سے ڈرتے ہیں توسوچیں انصاف کی کیا حیثیت ہے ۔

مسلم لیگ (ن) کی صدرنے مزید کہا کہ  فرح گوگی کا نام ای سی ایل میں نہیں  ڈالا جاتا جبکہ میرا نکالا بھی جاتا ہے تو عدالت طلب کر لیتی ہے،اب لوڈ شیڈنگ واپس آگئی ہے ملک کے حالات سنبھل نہیں پا رہے ان سب کے پیچھے عدالتی فیصلوں کا بہت بڑا ہاتھ ہے ،اگرعوام سنبھل نہیں پاتے تو اس کا تعلق عدالت کے انہیں فیصلوں پر ہے ، یہ ضرور کہوں گی  عوام پر جو قیامت ٹوٹ رہی ہے اس میں چند ججز کے فیصلے تاریخ کے کٹہرے میں کھڑے رہیں گے، خدا معلوم ایسا کیوں کیا ، مگر آپ کے فیصلوں کی وجہ سے ملک میں عدم استحکام ، انتشار کا لا متناہی سلسلہ شروع ہو چکا ہے جس کی ذمے داری عدلیہ کے متنازعہ فیصلوں پرآتی ہے ، آپ مبرا نہیں ہو سکتے ۔