افریقی بندروں سے پھیلنی والی وبا نے امریکا- کینیڈا- آسٹریلیا اور ایشیائی و خلیجی ممالک کو بھی لپیٹ میں لے لیا-فائل فوٹو
 افریقی بندروں سے پھیلنی والی وبا نے امریکا- کینیڈا- آسٹریلیا اور ایشیائی و خلیجی ممالک کو بھی لپیٹ میں لے لیا-فائل فوٹو

’’منکی پاکس‘‘ دنیا بھر کیلیے سنگین خطرہ قرار

احمد نجیب زادے:

افریقی بندروں سے پھیلنے والی متعدی بیماری ’’منکی پاکس‘‘ کئی ممالک میں انتہائی سرعت سے پھیل رہی ہے۔ صرف برطانیہ میں منکی پاکس کے بیس ہزار کیس سامنے آچکے ہیں۔ جبکہ منکی پاکس وبا نے امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا، سمیت ایشیائی و خلیجی خطہ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

ادھر اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس کو عالمی وبا قرار دے کر عالمی ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلا ن کردیا ہے۔ یاد رہے کہ تا حال اقوام متحدہ کے پاس بھی ایسی کوئی مصدقہ اطلاعات نہیں ہیں کہ منکی پاکس کے تدارک اوراسکے پھیلائو کو روکنے کیلیے کس قسم کی ویکسین کارگر ہے؟ لیکن برطانیہ سمیت کئی ممالک میں اس کے علاج کیلیے چیچک کی ویکسین کا بھی استعمال کیا جارہا ہے۔ برطانیہ میں منکی پاکس کے دو ہزار کیس سامنے آئے ہیں۔ کینیڈا میں پانچ سو اورآسٹریلیا میں 100 کیس جبکہ جرمنی میں بھی دو ہزار سے زائد منکی پاکس کیس سامنے آچکے ہیں۔

دوسری جانب امریکی شہر نیویارک میں سینکڑوں ہم جنس پرستوں نے منکی پاکس کے پھیلائو پر احتجاجی مظاہرہ کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ عالمی اقوام اور افراد کیخلاف ’’وبائی بیماریوں کا کھیل‘‘ بند کیا جائے۔ مظاہرین کا دعویٰ ہے کہ اقوام عالم کو وبائی بیماریوں کے کھیل میں الجھایا جا رہا ہے۔ امریکی نیوز پورٹل این بی سی کا دعویٰ ہے کہ امریکی ہیلتھ ڈپارٹمنٹ نے لاکھوں ویکسین مختلف ریاستوں میں پہنچا دی ہے جو ایمرجنسی میں عوام کو لگائی جائیگی۔ یاد رہے کہ سات امریکی ریاستوں میں منکی پاکس کیس رپورٹ ہوچکے ہیں۔ جبکہ بھارتی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ منکی پاکس وبا بھارتی راجدھانی دہلی بھی پہنچ چکی ہے۔ بھارتی دیہی علاقوں میں بھی منکی پاکس تیز رفتاری سے پھیل رہا ہے۔ لیکن کورونا وبا کی طرح اس کو تسلیم نہیں کیا جارہا۔ جبکہ حکومتی اداروں کی جانب سے منکی پاکس کے مریضوں کی جامع بنیادوں پر اسکریننگ کی جارہی ہے اور ایئر پورٹس پر عالمی ممالک سے بھارت آنے والے شہریوں کے ٹیسٹ بھی کئے جارہے ہیں۔

’’این ڈی ٹی وی‘‘ کا کہنا ہے کہ بھارت میں بھی ہیلتھ ایمرجنسی نافذکردی گئی ہے اور کئی اسپتالوں میں منکی پاکس کے مریضوں کو رکھنے کیلئے الگ ایمرجنسی اور آئیسولیشن وارڈزقائم کردئے گئے ہیں۔ منکی پاکس کے حوالہ سے امریکی و یورپی میڈیا کا کہنا ہے کہ منکی پاکس کا سب سے زیادہ نشانہ ’’ہم جنس پرست‘‘ ہیں اور اس بیماری کی ابتدائی علامات میں بخار، سر درد، سوجن، کمر میں درد، پٹھوں میں درد اور عام طور کسی بھی چیز کا دل نہ چاہنا شامل ہیں۔ ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ منکی پاکس کا شکار افراد میں ایک بار جب بخار اُتر جاتا ہے تو جسم پر دانے نمودار ہو سکتے ہیں جو اکثر چہرے پر شروع ہوتے ہیں، پھر جسم کے دوسرے حصوں، عام طور پر ہتھیلیوں اور پاؤں کے تلوے تک پھیل جاتے ہیں۔ منکی پاکس کے دانے انتہائی خارش والے یا تکلیف دہ ہوتے ہیں۔ دانے میں بدلنے سے قبل یہ مختلف مراحل سے گزرتے ہیں اور بعد میں یہ دانے سوکھ کر گر جاتے ہیں لیکن ان کے زخموں سے جسم یا چہرے پر داغ پڑتے ہیں۔ یہ انفیکشن عام طور پر خود ہی ختم ہو جاتا ہے اور 14 سے 21 دنوں تک اثر پذیر رہتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الحال اس وبا کے تدارک کیلیے چیچک کی بنائی گئی ویکسین کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے منکی پاکس کے پھیلاؤ کو ’’عالمی ایمرجنسی‘‘ کا درجہ دیدیا ہے جس کی وجہ دنیا میں اس وائرل انفکشن کے بڑھتے ہوئے کیسوں کوبنیاد بنایا گیا ہے۔ ’’ڈبلیو ایچ او‘‘کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے بتایا ہے کہ منکی پاکس عالمی صحت کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے۔ ہیلتھ ایمرجنسی کے حوالہ سے ڈاکٹر ٹیڈروس نے بتایا ہے کہ اب تک منکی پاکس کے مصدقہ سولہ ہزار سے زیادہ کیس چوہتر ممالک سے رپورٹ کئے جا چکے ہیں۔ جبکہ منکی پاکس کی وجہ سے اب تک 12 اموات بھی رونماہو چکی ہیں۔

اقوام متحدہ کے ایشیائی اور افریقی اداروں کا کہنا ہے کہ منکی پاکس کا پھیلائو عالمی توجہ کا مستحق ہے اور ایکسپرٹس نے اس کو پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کا معاملہ قرار دیا ہے۔ ایسوسی ایٹیڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ منکی پاکس وسطی اور مغربی افریقا میں کئی دہائیوں سے موجود ہے۔ لیکن اس کا بر اعظم افریقا سے بیرونی رابطہ اور پھیلائواب خطرے کی بات ہے۔ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او اس سے قبل وبائی امراض جیسے کورونا، ایبولا، زیکا وائرس اور پولیو کے خاتمہ کیلیے ہنگامی حالات کا اعلان کرچکا ہے اور اب منکی پاکس نے دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ ہی ڈبلیو ایچ او کے ماہرین نے منکی پاکس کو معمولی وبا قرار دیا تھا۔ لیکن جب اس بیماری نے یورپی اور امریکی شہروں کو اپنی لپیٹ میں لینا شروع کردیا ہے تو اقوام متحدہ کے ماہرین نے سر جوڑ کر اس کو عالمی ایمرجنسی قرار دے دیا ہے۔ اس کیلیے اقوام متحدہ کے پینل ایکسپرٹس نے رواں ہفتہ دوبارہ اجلاس طلب کیا تھا۔ ماہرین کے مطابق افریقی خطہ میں منکی پاکس بنیادی طور پر متاثرہ جنگلی جانوروں جیسے چوہوں اور بندروں سے لوگوں میں پھیلتا پایا گیا ہے۔

ادھر یو ایس ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ مئی اور جون سے اب تک چوہتر ممالک میں منکی پاکس کے 16 ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ جبکہ اس مرض سے ہونے والی اموات کا ریکارڈ صرف افریقا میں پایا گیا جہاں اس وائرس کی زیادہ خطرناک قسم پھیل رہی ہے۔ پہلے عالمی ماہرین صحت کا دعویٰ تھا کہ منکی پاکس صرف افریقا کیلئے مخصوص اوراسی خطہ میں محدود رہے گا۔ لیکن ان ان تمام ایکسپرٹس کی رائے تبدیل ہوچکی ہے۔ برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے منکی پاکس ایکسپرٹ ڈاکٹر روزامنڈ لیوس نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ افریقا سے باہر منکی پاکس کے 99 فیصد کیس مردوں میں ابھرے تھے۔ برطانوی ساؤتھمپٹن یونیورسٹی میں عالمی صحت کے ایک سینئر ریسرچ فیلو مائیکل ہیڈ نے کہا ہے کہ انہیں اس بات پر حیرت ہوئی کہ ڈبلیو ایچ او نے پہلے ہی منکی پاکس کو عالمی ایمرجنسی کیوں قرار نہیں دیا۔ حالانکہ یہ حالات کئی ہفتے پہلے ہی پیدا ہو گئے تھے۔