اسٹاک ہوم: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ کرہ عرض پر ہرجگہ برسنے والے بارش کے پانی میں انسان کے بنائے ‘‘فورایورکیمیکل’’ پائے گئے ہیں جو کینسر جیسی مہلک اور دیگر بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔ پرفلوروالکائل اور پولی فلوروالکائل مرکبات ہماری روز مرہ کی ضروریات کی متعدد چیزوں میں استعمال ہوتے ہیں جن میں آگ بجھانے والا فوم، فرائنگ پین پر لگی نان، اسٹک تہہ اورٹیکسٹائل شامل ہیں۔
ان مرکبات کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ یہ صنعتوں سے ہونے والے اخراج سے یعنی پیکجنگ، آلودہ پانی اور بخارات کی صورت میں ماحول کا حصہ بنتے ہیں۔
سوئیڈن کی اسٹاک ہوم یونیورسٹی اورسوئٹرزلینڈ کی ای ٹی ایچ زیورخ کے محقیقن نے لیبارٹری اور فیلڈ میں گزشتہ برس کے دورانیئے میں ان مرکبات کے آنے اورموجودگی کے متعلق تحقیق کی۔
محقیقین نے دعویٰ کیا کہ یہ مرکبات اینٹارکٹیکا اورتبت جیسے زمین کے دور دراز علاقوں میں بارش کے پانی اوربرف کے اندر پائے جاسکتے ہیں۔ یہ فلورین زدہ کیمیکلز انسانی صحت کو لاحق متعدد مسائل سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان مسائل میں کینسر، مدافعتی نظام میں مسائل، موٹاپا اوربانجھ پن کے مسائل شامل ہیں۔
ان مرکب ات کو ماحول میں ان کی طویل مدت موجودگی کی وجہ سے ُفورایور کیمیکلز’’ یعنی دائمی کیمیکلز کہا جاتا ہے۔ ان میں سے کچھ کیمیکلز کو ختم ہونے کے لئے ہزار سال سے زیادہ عرصہ درکار ہوتا ہے۔