پشاور میں خودکش بمبار داخل ہونے کی اطلاعات

پشاور شہر میں محرم الحرام کے دوران سیکیورٹی خدشات اورافغانستان سے خودکش بمبار کے داخل ہونے کی اطلاعات پر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ اندرون شہر کو چاروں طرف سے سیل کردیا گیا ہے۔ جبکہ حساس مقامات اور عزاداروں کی مجالس اور ماتمی جلوس کے علاوہ شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر پولیس کی بھاری نفری سمیت حساس اداروں کے جوان ڈیوٹی کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ ماتمی جلوس کے برآمد ہونے سے قبل ان کے مقررہ راستوں کو بی ڈی یو کی ٹیمیں اور سراغ رساں کتوں سے کلیئر کیا جارہا ہے۔

ذرائع کے مطابق پڑوسی ملک افغانستان سے خودکش بمبار پاکستان میں داخل ہونے کی اطلاعات پر پشاور پولیس نے مکمل طور پر سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی ہے اور پورے شہر کی سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے مانٹیرنگ کی جارہی ہے۔ جبکہ عزاداروں کے ماتمی جلوس اور مجالس کے لئے خصوصی سیکیورٹی تعینات کر کے الرٹ کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح عاشورہ محرم کے لیے پشاور میں 20 سے زائد تجارتی مراکز اور ہوٹلز وغیرہ تین دن کیلیے بند کر دیئے گئے ہیں۔ جبکہ گاڑیوں کی آمد و رفت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق صوبے میں سیکیورٹی پلان کے تحت اندرون شہر پشاور میں اہل تشیع کے رہائشی علاقوں اور امام بارگاہوں کے قریبی تجارتی مراکز اتوار کے روز سے تین دنوں کے لئے بند کر دیے گئے ہیں اور مذکورہ مقامات خار دار تاریں لگا کر کنکریٹ کے بھاری سیل رکھے گئے ہیں۔ پرائیویٹ سرکاری و پرائیویٹ تعلیمی اداروں، ہوٹلز، ریسٹورنٹس وغیرہ کو جانے والے راستوں کو مکمل طور پر بند رکھا جائے گا۔ دفعہ 144 کے تحت موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر بھی 13 اگست تک کے لیے پابندی عائد کی گئی ہے۔ اندرون شہر کے مختلف علاقوں کو پولیس اور ایف سی کے سپرد کر دیا گیا ہے اور شہر کے تمام داخلی و خارجی دروازے بھی گاڑیوں کی آمد و رفت کے لئے بند کر دیے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر شہر میں چار سو سے زائد مقامات پر موبائل فون سروس بند اور ہیلی کاپٹرز سے مجالس کی نگرانی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ پشاور سمیت صوبے کے دیگر حساس اضلاع کے تمام داخلی راستوں کو بھی بند کر دیا گیا ہے اور سخت جامہ تلاشی لینے کے بعد ہی عام لوگوں اور عزاداروں کو امام بارگاہوں اور مجالس میں داخلے کی اجازت ہے۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی جانب سے شہر کے مختلف راستوں پر سخت سیکورٹی کے ساتھ ساتھ اندرون شہر کے داخلی و خارجی راستوں کو قناتیں لگا کر آمد و رفت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے اتوار کے روز سے اہل تشیع کے رہائشی علاقوں کو مکمل طور پر سیل کر دیا ہے اور بدھ کے روز تک شہر مکمل طور پر بند رہے گا۔ تاہم بیرون شہر آمد و رفت پر کسی قسم کی پابندی نہیں ہو گی۔ جبکہ نویں اور دسویں محرم پر تمام اضلاع کے اسپتالوں میں تمام ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ز اور سرکاری ہسپتالوں میں عارضی کنٹرول روم قائم کرتے ہوئے طبی عملے کی ڈیوٹی لگا دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں ایمرجنسی بنیادوں پر متعلقہ اضلاع کے عملے کی چھٹیاں منسوخ اور افسران کو اسٹیشن نہ چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ محرم کے دوران بالخصوص نویں اور دسویں محرم کے دوران کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہیلتھ ڈائریکٹویٹ کی جانب سے تمام اضلاع کے ڈی ایچ اوز اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کو متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کی مشاورت کے ساتھ جلوسوں کے پیش نظر ایمرجنسی کا نفاذ کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔

اضلاع سے ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ کو بھیجی گئی تفصیل کے مطابق ڈی ایچ اوز کے دفاتر اور سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی کنٹرول روم قائم کر دیے گئے ہیں اور اسپتالوں میں ضروری ادویات کا اسٹاک مہیا اور مذکورہ ایمرجنسی کے دوران ڈیوٹی کرنے والے اسٹاف کی فہرست بھی مرتب کر دی گئی ہے۔ جبکہ اس دوران طبی عملے کی چھٹی پر پابندی ہوگی اور ڈیوٹی روسٹر نمایاں طور پر اسپتالوں میں لگایا جائے گا۔ جبکہ ایمبولینس گاڑیاں بھی آپریشن میں شامل ہوں گی۔ آج (پیر کے روز) پشاور صدر میں حسینیہ امام بارگاہوں سے مرکزی جلوس برآمد ہو گا۔ جو مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا واپس حسینیہ امام بارگاہ میں اختتام پذیر ہوگا۔ جبکہ اس سلسلے میں قریبی عمارتوں کمرشل پلازوں اور مارکیٹوں کو اتوار کے روز سے ہی بند کر دیا گیا ہے۔ جو پیر کے روز بھی بند رہیں گے اور ٹریفک کی آمد و رفت بھی مکمل طور پر بند کر دی جائے گی۔ منگل کے روز پشاور شہر سمیت قصہ خوانی اور کوہاٹی سے بڑے جلوس برآمد ہوں گے۔ جو مقررہ راستوں سے ہوتے ہوئے اپنی منزل پر اختتا م پذیر ہوں گے۔ اسی طرح پشاور شہر کا وسطی جلوس کچی محلہ کی امام بارگاہوں سے برآمد ہو کر پیر گلاب شاہ، شاہ رسول پیر اور کوچہ فقیراں سے ہوتا ہوا واپس محلہ کچی میں اختتام پذیر ہو گا۔ جلوس کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور تمام راستے اتوار کے روز سے ہی مکمل طور پر بند کر دیے گئے ہیں۔