دولہےکی قیمت اس کی قابلیت اورخاندانی پسِ منظر کے مطابق ادا کی جاتی ہے۔فائل فوٹو
دولہےکی قیمت اس کی قابلیت اورخاندانی پسِ منظر کے مطابق ادا کی جاتی ہے۔فائل فوٹو

بھارت ۔ بہار میں 700 سال پرانا دولہا بازار

پتنہ:بھارتی ریاست بہار میں تقریباً 700 سالہ قدیم ایک ایسا بازار ہے جہاں سے خواتین اوران کا خاندان اپنی بیٹی کیلیے من پسند دلہا خرید سکتے ہیں۔

بہار کے مدھوبانی ضلع میں ایک خاص بازار ہے، جہاں مرد دولہا کے طور پر بازار میں کھڑے ہوتے ہیں اسے مقامی طور پر دولہا کا بازار یا سوراتھ سبھا کہا جاتا ہے۔

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی ریاست بہارکے ضلع مدھوبانی میں پیپل کے درختوں کے نیچے ہزاروں شادی کے خواہش مند افراد کھڑے ہوتے ہیں جہاں انہیں لڑکی یا اس کے گھروالے آکراپنے بجٹ کے مطابق پسند کرتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق اس بازار میں دولہے خود کو فروخت کیلیے پیش کرتے ہیں اورلڑکی کے رشتہ دار بھائی یا باپ وغیرہ انہیں منتخب کرکے بھاؤ تاؤ کے بعد سودا کرتے ہیں جس کے بعد جوڑے کی شادی کردی جاتی ہے۔

اس کے علاوہ لڑکی اوراس کا خاندان پسند آنے والے لڑکے کی ڈگری ، اس کا برتھ سرٹیفکیٹ اور دیگر دستاویزات کی تصدیق کرتے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق 9 دن تک جاری رہنے والی یہ مارکیٹ تقریباً 700 سال قبل کرناٹ خاندان کے دور حکومت میں راجہ ہاری سنگھ نے شروع کی تھی تاکہ خواتین کے لیے اپنے من پسند دولہے کے انتخاب میں آسانی ہوسکے۔رپورٹس کے مطابق دولہےکی قیمت اس کی قابلیت اورخاندانی پسِ منظر کے مطابق ادا کی جاتی ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس بازار میں لڑکیوں کے اہل خانہ خاموشی سے آکر دور سے مردوں کو چھپ کر دیکھتے ہیں۔ جب وہ اپنا انتخاب کر لیتے ہیں تو وہ اعلان کے طور پر ایک سرخ شال دولہے کے اوپر ڈال دیتے ہیں، مقامی لوگوں نے بتایا کہ اگر دولہا انجینئر، ڈاکٹر، سرکاری ملازم ہو تو اسکی ڈیمانڈ زیادہ ہوتی ہے۔

واضع رہے کہ بھارت میں دلہنوں کا بازار بھی لگتا ہے۔جہاں دلہنیں ان کی اہلیت اور گھر بنانے کی مہارت کے لحاظ سے۔مختلف قیمتوں پر دستیاب ہیں۔