شہباز گل کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے شہباز گل کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکرلیا اورانہیں پولیس کے حوالے کرنے کا حکم  دیدیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے فیصلے میں پولیس کی مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست منظورکرتے ہوئے شہباز گل کو 24 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ قبل ازیں پی ٹی آئی رہنما شہبازگل کو اداروں میں بغاوت پر اکسانے کے الزام میں مزید جسمانی ریمانڈ کے لیے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پیش کیا گیا، جہاں سماعت کے بعد عدالت نے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائردرخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ملزم شہبازگل کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دےدیا تھا۔

عدالت نے سوال کیا کہ کیا آئی جی اسلام آباد اور تفتیشی افسر ریکارڈ کے ساتھ موجود ہیں؟آئی جی اسلام آباد، اڈیالہ جیل انتظامیہ اورایڈووکیٹ جنرل عدالت میں پیش ہو گئے۔

دورانِ سماعت تفتیشی افسر نے بتایا کہ شہباز گِل نے بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش گاہ کے لینڈ لائن ٹیلی فون سے ٹی وی پر بیان دیا۔

تفتیشی افسرکے مطابق شہبازگِل نے تفتیش میں بتایا ہے کہ وہ بیان موبائل سے پڑھ کر سنایا تھا، ملزم نے موبائل فون کے ذریعے جو ٹرانسکرپٹ پڑھ کرسنایا وہ بھی برآمد کرنا ہے، ملزم کا پولی گراف ٹیسٹ بھی کرانا ہے۔شہباز گِل کے وکیل نے کہا کہ پولی گراف ٹیسٹ جیل میں بھی کرایا جاسکتا ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل بیرسٹر جہانگیر جدون نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے سیشن جج کے خلاف دھمکی آمیز بیان دیا گیا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل نے عمران خان کے بیان پرعدالت سے نوٹس لینے کی استدعا بھی کی۔

شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کے بیان پر دہشت گردی کا مقدمہ درج ہو گیا ہے، قانون اپنا راستہ خود اپنائے گا۔

شہبازگِل کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز گِل پر بدترین تشدد کیا گیا، ملزم قانون کا فیورٹ چائلڈ ہوتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ یہ ریمانڈ کا واحد کیس نہیں، اس کے بعد ریمانڈ کے کتنے کیس آنے ہیں، ہم نے دیکھنا ہے کہ ایسی کوئی عدالتی نظیرنہ بنائیں کہ کل کوعدالتی نظام جام ہو جائے، ورنہ کل کو ہائی کورٹ صرف ریمانڈ کے کیسز ہی دیکھ رہی ہو گی۔

قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ پراسیکیوشن کا رویہ شہباز گِل کی گرفتاری سے ہی جارحانہ ہے، آپ ایف آئی آراور کوئی غیر قانونی بات ہوئی ہے تو وہ بتا دیں۔

وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے 2 دن کے جسمانی ریمانڈ کے بعد ملزم کو جوڈیشل کردیا، یہ ایس او پی ہے کہ ملزم جیل آئے تواس کا طبی معائنہ ہوتا ہے، ٹارچر پاکستان میں ایک روٹین کی ایکسرسائز ہے، اگر عدالت کے نوٹس میں یہ بات آئے تو آپ ایکشن لے سکتے ہیں۔