نیویارک (امت کاخاص) امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کا سابق اہلکارگیری شیرون،جنہیں نائن الیون کے واقعہ کے بعد اسامہ بن لادن کی تلاش میں افغانستان بھیجا گیا تھا،گزشتہ دنوں چل بسا.آنجہانی گیری شرون جنہوں نے ایک کتاب ‘‘فرسٹ ان این انسائیڈر اکاؤنٹ آف ہاؤ دی سی آئی اے سپیئر ہیڈڈ دی وار آن ٹیرران افغانستان’’ بھی لکھی تھی، کے مطابق نائن الیون کے واقعہ کے آٹھ دن بعد انہیں‘‘جوؤ بریکر’’ نامی مشن دیا گیا تھا کہ ‘‘فوری طور پر افغانستان پہنچو، بن لادن کو پکڑو، اسے قتل کرو، اور اس کا سر خشک برف کے ڈبے میں بند کر کے واپس لاؤ’’۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق 80 سالہ شرون (1941-2022) گزشتہ ماہ اگست میں بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کی سی آئی اے کے ڈرون حملے میں ہلاکت کے اعلان کے صرف ایک دن بعد انتقال کر گئے. گیری شروین نے 35 سال سی آئی اے میں سروس کی. وہ کئی سنئیر پوزیشنز پر بھی کام کرتے رہے. وہ افغانستان اور پاکستان میں سی آئی اے کے سٹیشن چیف بھی رہے. پاکستان میں ان کا عرصہ تعیناتی 1996 سے اوسط 1999 تھا. گیری شیرون نے اپنی خدمات کے عوض 11سی آئی اے میڈل بھی حاصل کیے. امریکی افواج کے ہاتھوں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کی خبر انہیں آدھی رات کو اپنے بیڈ سائیڈ پر رکھے فون کے ذریعے ایک رپورٹر سے موصول ہوئی تھی.
گیری شیرون کی بیوہ این میک فیڈن نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ "گیری کا کہنا تھا کہ ‘‘جاو بریکر‘‘ مشن اس نے اپنے کیریئر میں سب سے بہترین کام کیا، اس نے صرف اتنا کہا، ‘‘میں جانے کے لیے موزوں ترین شخص تھا.’’ اس کی بیوہ کے مطابق ایک بار میں نے اس سے پوچھا تھا کہ کیا اسے ڈر نہیں لگتا، اس پر اس نے کہا تھا کہ ‘‘بالکل بھی نہیں.’’ اس نے کبھی اس بارے میں بات نہیں کی کہ اسے تمغے کس لیے ملے. یہ تمغے اس کے پاس ایک دراز میں بند تھے، جنھیں میں نے نکال کر باہر رکھ دیا تھا ’’۔