امت رپورٹ:
آنجہانی ملکہ الزبتھ کا منقش تابوت اسکاٹ لینڈ بالمورل محل سے لندن پہنچایا جاچکا ہے۔
برطانوی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ یہ شاہی تابوت ملکہ کی خواہش پر32 سال قبل شاہی کاریگروں نے تیار کرنا شروع کیا تھا۔ میڈیا آئوٹ لٹس کے مطابق ’’لیورٹن اینڈ سنز‘‘ جو قیمتی تابوت بنانے کی شہرت رکھنے والی کمپنی ہے،1990کی دہائی سے ہی شاہی خانوادے کیلیے شاہی کفن اور تابوت بنانے کی خدمات انجا م دے رہی ہے۔ کمپنی کے ایک عہدیداراینڈریو لیورٹن کا کہنا ہے کہ ملکہ الزبتھ کی تدفین کیلیے بنایا جانیوالا شاہی تابوت بلوط کے درخت کی لکڑی سے بنایا گیا ہے۔ یہ کافی مشکل اور جاں فشانی کا کام ہے۔ اینڈریو کہتے ہیں اب مجھے نہیں محسوس ہوتا کہ بلحاظ قیمت ہم شاہ بلوط کے درخت کی لکڑی کو تابوتوں کی تیاری کیلیے استعمال کر سکتے ہیں۔ شاہ بلوط کی لکڑی اب بیحد مہنگی ہے۔ ملکہ الزبتھ کے شاہی تابوت کو بطور خاص ایسے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ اس کے ڈھکن پر قیمتی سامان محفوظ رہ سکے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق تابوت پر طلائی رنگت کے پیتل کے ہینڈلز بھی شاہی خاندان کی خواہش پر منفرد انداز میں لگائے گئے ہیں۔ یہ ہینڈل برمنگھم کی ایک کمپنی نے بنا کر بھیجے تھے۔ سینئر کاریگر لیورٹن کہتے ہیں کہ شاہی تابوت کوئی ایسی عام سی پروڈکٹ نہیں جسے آپ ایک ہی دن میں تیار کرلیں۔ اس کو بنانے، تراشنے خراشنے میں اور فائنالائز کرنے میں مہینوں لگ جاتے ہیں۔ یہ شاہی تابوت کمپنی کے کاریگروں نے بطور خاص تیار ہے جس کیلئے شمالی انگلستان میں پائے جانے والے شاہ بلوط کے درخت کی لکڑیاں حاصل کی گئی تھیں۔ آج بھی اس قسم کے شاہ بلوط کی لکڑی ہزاروں پائونڈ میں دستیاب ہوتی ہے۔ شاہ بلوط کا یہ قیمتی درخت برطانیہ کے مشہور و نایاب درختوں میں سے ایک ہے۔
برطانوی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ شاہ بلوط کی لکڑی آج کل کمیاب ہے اور اس وقت اس لکڑی کی مہنگائی کا یہ عالم ہے کہ برطانیہ میں زیادہ تر ایسے قیمتی تابوت امریکی شاہ بلوط کی لکڑی سے بنائے جاتے ہیں جو نسبتاً سستی پڑتی ہے۔ برطانوی شاہی خاندان کی روایات کے مطابق شاہی تابوت کو سیسہ کی مدد سے ایئر ٹائٹ کیا گیا ہے جس کی بدولت لاش کی حالت خراب نہیں ہو پاتی۔ کاریگروں کا دعویٰ ہے کہ اگر ایسے تابوت میں لاش کو دفنایا جاتاہے تو یہ لاش دفنانے کے کم و بیش تیس سے چالیس سال تک یا اس سے بھی زیادہ عرصہ تک محفوظ رہتی ہے اور گلتی سڑتی نہیں ہے۔ شاہی تابوت کے تیار کنندگان کاریگروں نے بتایا ہے کہ سیسہ کی مدد سے تراشا اور بنایا گیا تابوت، نمی اور ہوا کو اندر جانے سے روک دیتا ہے۔ لیکن سیسہ جیسی دھات کی موجودگی کی وجہ سے شاہی تابوت کے وزن میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے۔ ملکہ الزبتھ کے تابوت کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے یا اٹھانے کیلیے کم از کم آٹھ جوان افراد کی نفری درکار ہوتی ہے۔ تصاویر اور ویڈیوز سے بھی اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ بالمورل محل سے اسکاٹ لینڈ ایئرپورٹ تک لانے اور لندن ایئرپورٹ پر طیارے سے گاڑی میں اور گاڑی سے ویسٹ منسٹر ہال تک منتقلی کیلیے برطانوی رائل فورس کے آٹھ جوانوں نے اس تابوت کو کاندھوں پر اٹھایا ہوا تھا۔
یاد رہے کہ 1990ء کی دہائی میں ایسا ہی ایک دوسرا شاہی تابوت ملکہ الزبتھ کے شوہر شاہزادہ فلپ کیلئے بھی بنایا گیا تھا۔ ادھر شاہی سیکورٹی کیلئے منتظم حکام کا خیال ہے کہ ملکہ کے تابوت کا آخری دیدار کرنے کیلئے جو افراد جمعرات کو پیلس پہنچیں گے ان کو تیس سے پینتیس گھنٹوں کا وقت درکارہوگا۔ کیونکہ اس وقت تک ویسٹ منسٹر پیلس کے اطراف لاکھوں عوام موجود ہیں جو بیتابی کے ساتھ دیدار عام کے منتظر دکھائی دے رہے تھے۔ 19ستمبر 2022ء کو ممکنہ طور پر آ خری رسومات کی ادائیگی یعنی تابوت کی تدفین سے قبل برطانوی دار الحکومت لندن میں ملکہ الزبتھ دوم کی میت کا شاہی تابوت چار روز کیلیے رکھا جائے گا۔ لیکن چنیدہ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ انہیں اس امر کے امکانات واضح دکھائی دے رہے ہیں کہ اگر لاکھوں افراد کو دیدارکا موقع دیا جائے تو ملکہ کی تدفین کم از کم ایک ہفتہ تاخیر ہو شکار ہوجائے گی۔ لیکن اگر ملکہ کی تدفین کیلیے شاہی دیوان کی جانب سے دی جانے والی ڈیڈ لائنز پر عمل کیا گیا تو لاکھوں مداح کوئین الزبتھ کے آخری دیدار سے محروم رہ جائیں گے۔
عینی شاہدین اور میڈیا نمائندوں نے بتایا ہے کہ ویسٹ منسٹر پیلس میں بدھ کی شام ملکہ کا شاہی تابوت رکھ دیا گیا ہے اور عوام نے اس کا قطار لگا کر دیدار عام بھی شروع کردیا تھا۔ سیکورٹی حکام نے بتایا ہے کہ بھگدڑ اور بد نظمی سے بچائو کیلئے الیکٹرونک اور شخصی معاونت حاصل کی گئی ہے اور ایک لاکھ سے سے زیادہ اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے تاکہ کوئی نا خوشگوار واقعہ رونما نہ ہوسکے۔