ندیم محمود:
سیف اللہ نیازی کا موبائل فون اور لیپ ٹاپ کئی راز اگل سکتا ہے۔ یہ دونوں چیزیں اس وقت ایف آئی اے کے قبضے میں ہیں۔ پارٹی چیئرمین عمران خان کے نہایت قریب تصور کئے جانے والے سیف اللہ نیازی کا شروع سے پارٹی کے مالیاتی معاملات میں خاصا عمل دخل ہے۔ وہ پارٹی کے مین فنڈز کو مینیج کرتے رہے ہیں۔ فی الحال وہ ’’نامنظور ڈاٹ کام‘‘ نامی ویب سائٹ کے ذریعے فنڈز اکٹھا کرنے کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے کے ریڈار پرآئے ہیں۔ تاہم عمران خان کی درخواست پر کھولے گئے دو بے نامی بینک اکاؤنٹس کے دستخط کنندگان میں سے ایک سیف اللہ نیازی تھے۔ اسی طرح پی ٹی آئی کے چار ملازمین کو ان کے ذاتی بینک اکاؤنٹس میں پارٹی فنڈز اکٹھا کرنے کی اجازت دینے والوں میں بھی وہ شامل تھے۔ یہاں یہ بات اہم ہے کہ جو ویب سائٹ، سیف اللہ نیازی کے گھر پر چھاپے کا سبب بنی۔ اس کو پانچ ماہ پہلے عمران خان نے شروع کیا تھا۔
واضح ہے کہ منگل کے روز وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے رہنما اور سینیٹر سیف اللہ نیازی کے گھر پر ایک سرپرائز چھاپہ مار کر ان کا موبائل فون اور لیپ ٹاپ قبضے میں لے لیا تھا۔ چھاپے سے پہلے قانونی تقاضا پورا کرنے کے لئے ایف آئی اے نے جوڈیشل مجسٹریٹ سے سرچ وارنٹ حاصل کیا تھا۔ جس میں کہا گیا تھا کہ سیف اللہ نیازی اور دیگر ’’نامنظور ڈاٹ کام‘‘ نامی ویب سائٹ کو بنانے، چلانے اور سنبھالنے میں ملوث ہیں۔ جو غیر قانونی مقاصد کے لئے فنڈز اکٹھا کرنے میں استعمال ہو رہی ہے‘‘۔
تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے تقریباً پانچ ماہ بعد ’’امپورٹڈ حکومت نامنظور‘‘ کے سلوگن کے ساتھ ’’نامنظور ڈاٹ کام‘‘چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے شروع کی تھی۔ جس کا مقصد اتحادی حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کے لئے سمندر پار پاکستانیوں سے چندہ جمع کرنا تھا۔ رواں برس اپریل کے وسط میں شروع کی گئی اس ویب سائٹ کے حوالے سے عمران خان نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا تھا ’’میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے مخاطب ہوں۔ ہم نے نامنظور ڈاٹ کام کے نام سے ایک ویب سائٹ بنائی ہے۔ جس کا مقصد حکومت کے خلاف کمپین چلانے کے لئے پیسہ اکٹھا کرنا ہے۔ کیونکہ بیرونی سازش کے ذریعے ایک منتخب حکومت ختم کر کے پاکستان پر کرپٹ ترین لوگوں کو مسلط کر دیا گیا۔ یوں بائیسں کروڑ عوام کی توہین کی گئی۔ اس حکومت کے خلاف اور قوم کو حقیقی آزادی دلانے کے لئے میں باہر نکل رہا ہوں۔ تاکہ ملک کو الیکشن کی طرف لے جایا جائے۔ اس کے لئے ہمیں فنڈز کی ضرورت ہے۔ لہٰذا خاص طور پر اوورسیز پاکستانیوں سے میری اپیل ہے کہ وہ عطیات دینے کے عمل میں بھرپور شرکت کریں‘‘۔
پی ٹی آئی اس ویب سائٹ کے ذریعے امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا، جرمنی، کینیڈا اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک سے عطیات وصول کر رہی تھی۔ عطیات کی حد دس پاؤنڈ سے لے کر ایک سو پاؤنڈ رکھی گئی۔ جبکہ اس سے زیادہ چندہ دینے والوں کے لئے الگ خانہ رکھا گیا۔ یہ اعداد و شمار دستیاب نہیں کہ پچھلے پانچ ماہ کے دوران پی ٹی آئی نے اس ویب سائٹ کے ذریعے کتنا فنڈز جمع کیا۔ تاہم یہ رقم کروڑوں روپے ہو سکتی ہے۔ اس معاملے سے جڑے ذرائع کے بقول چونکہ نامنظور ڈاٹ کام نامی ویب سائٹ عمران خان نے شروع کی تھی۔ چنانچہ ان کے خلاف بھی کارروائی خارج از امکان نہیں۔ سیف اللہ نیازی کے گھر پر چھاپے کو ابتدا قرار دیا جارہا ہے۔
پی ٹی آئی کے اہم ترین عہدے پر رہنے والے ایک سابق عہدیدار نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ پارٹی میں سیف اللہ نیازی سے زیادہ عمران خان کے کوئی قریب نہیں۔ پی ٹی آئی حلقوں میں سیف اللہ نیازی کو عمران خان کا منہ بولا بیٹا بھی قرار دیا جاتا ہے۔ البتہ اس بے مثال تعلق میں ایک مختصرعرصے کے لئے دراڑ آئی تھی۔ یہ وہ وقت تھا، جب جہانگیر ترین نے پارٹی میں دوسرے اہم ترین فرد کی حیثیت اختیارکرلی تھی۔ تب سیف اللہ نیازی نے یہ محسوس کرنا شروع کیا کہ ان کی اہمیت پارٹی میں کم ہو گئی ہے۔ یوں ان کے اور جہانگیر ترین کے مابین اختلافات کا آغاز ہوا۔ یہ چپلقش اس قدر بڑھی کہ سیف اللہ نیازی پی ٹی آئی چھوڑ گئے۔ بعد ازاں عمران خان انہیں منا کر واپس لائے۔ واپسی کے بعد انہیں چیف آرگنائزر کے طور پر پارٹی کا طاقت ور عہدہ دے دیا گیا۔ جہانگیر ترین کے آئوٹ ہونے کے بعد پارٹی میں سیف اللہ نیازی نے اپنی پرانی پوزیشن دوبارہ حاصل کر لی۔ جو آج بھی برقرار ہے۔ دو ہزار اکیس میں انہیں پارٹی ٹکٹ پر سینیٹر شپ بھی دلا دی گئی۔ سیف اللہ نیازی اور عمران خان کی قربت کو قریب سے دیکھنے والے ایک سابق اہم پارٹی عہدیدار کے بقول سیف اللہ نیاز کے فون میں جو کچھ ہے۔ وہ شاید عمران خان کے بعد کسی کے فون میں نہیں ملے گا۔ عین ممکن ہے کہ سیف اللہ نیازی کے فون میں ایف آئی اے کو اپنی توقع سے کہیں زیادہ اہم مواد مل جائے۔ اس سوال پر کہ آپ کی مراد کس قسم کے مواد سے ہے۔ سابق عہدیدار کا کہنا تھا کہ مالی معاملات سمیت عمران خان کے زیادہ تر ایسے کام، جو وہ دوسرے پارٹی رہنمائوں سے مخفی رکھنا چاہتے تھے۔ اسے عموماً سیف اللہ نیازی انجام دیتے رہے ہیں۔
سیف اللہ نیازی ان پارٹی رہنمائوں میں سے بھی ایک ہیں۔ جو عمران خان کے بے نامی بینک اکائونٹس کے دستخط کنندگان بنے۔ ان اکائونٹس کو الیکشن کمیشن میں ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔ عمران خان کی درخواست پر حبیب بینک اسلام آباد میں دو اکائونٹس کھولے گئے تھے۔ دستخط کنندگان میں سردار اظہر طارق، کرنل (ر) یونس علی رضا اور سیف اللہ نیازی تھے۔ ان اکائونٹس میں سے ایک سے اکیاون ہزار ڈالر سے زائد کی رقم نکلوائی گئی۔ جبکہ دوسرے اکائونٹ سے آٹھ کروڑ چالیس لاکھ روپے سے زائد رقم نکلوائی گئی اور آٹھ کروڑ ساٹھ لاکھ روپے جمع کرائے گئے تھے۔ پی ٹی آئی کے تیرہ اعلانیہ بینک اکائونٹس میں سے دو عمران خان کی درخواست پر کھولے گئے تھے۔ لیکن پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن پاکستان کے سامنے ایک بیان میں ان اکائونٹس سے انکارکردیا تھا۔ چنانچہ الیکشن کمیشن نے ان کو بے نامی اور جعلی اکائونٹس کا درجہ دیا تھا۔ اس معاملے کی تحقیقات بھی ایف آئی اے کر رہا ہے۔
اسی طرح پی ٹی آئی سیکریٹریٹ کے چار ملازمین کو ان کے ذاتی بینک اکائونٹس میں ملک و بیرون ملک سے پارٹی عطیات وصول کرنے کی اجازت دینے والوں میں بھی سیف اللہ نیازی شامل تھے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارہ اس معاملے کی تحقیقات بھی کر رہا ہے اوراس سلسلے میں ملازمین کے بیانات ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔ پی ٹی آئی ملازمین کو فنڈز جمع کرنے کی اجازت یکم جولائی دو ہزار گیارہ کو ہونے والے اجلاس میں دی گئی تھی۔ یہ اجازت اجلاس میں موجود سیف اللہ نیازی، عامر محمود کیانی، سردار اظہر طارق، کرنل (ر) یونس علی رضا، طارق آر شیخ اور ڈاکٹر محمد ہمایوں مہمند نے دی تھی۔