لندن میں عالمی رہنمائوں کے ڈیرے لگنا شروع

احمد نجیب زادے:
ملکہ ایلزبتھ دوم کی آخری رسومات میں شرکت کیلئے عالمی رہنمائوں کی بڑی تعداد لندن میں اکٹھا ہوچکی ہے۔ یہ عالمی رہنما کل 19ستمبر کو ملکہ کی تدفین کی رسم میں شریک ہوںگے ۔ برطانوی حکومت نے جن رہنمائوں اور ممالک کو اس تقریب میں شامل نہ کرنے کا اعلان کیاہے ان میں روسی صدر پیوٹن، بیلاروسی وزیر اعظم اور میانمار کے سربراہ شامل ہیں۔ لیکن روسی میڈیا یہ پہلے ہی رپورٹ کرچکا تھا کہ صدر پیوٹن ملکہ کی آخری رسومات میں شریک نہ ہونے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔ یاد رہے کہ ملکہ ایلزبتھ کی آخری رسومات کا انتظام ’’آپریشن لندن برج ‘‘ کے تحت کیا جارہا ہے۔ جس کی خاص بات یہ بھی ہے کہ اس میں شاہی، سفارتی و حکومتی مہمانوں کی شرکت کیلئے ’’دعوت نامے‘‘ کم و بیش ایک برس پہلے سے تیار تھے۔

عالمی میڈیا کے مطابق ویسٹ منسٹر ایبی میں منعقدہ اس تقریب میں سینکڑوں عالمی رہنما، سربراہان مملکت اور خصوصی ایلچیوں سمیت ہزاروں مہمانوں کی شرکت ایک عالمی ریکارڈ ہے جو شاید کسی اور موقع عالمی شخصیت کی موت پر بھی ٹوٹ نا پائے۔ دو ہزار شاہی مہمان بھی اس تقریب میں شریک ہیں جن کا تعلق یورپی شاہی خاندان سے ہے۔ ان میں سے اکثر ملکہ ایلزبتھ کے قرابت دار ہیں۔ بلجیم کے شہنشاہ فلپ اور ملکہ کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ وہ کوئین ایلزبتھ کی آخری تقریبات میں شرکت کر رہے ہیں۔ ہا لینڈ کے شہنشاہ ولیم الیگزینڈر اور ان کی ملکہ میکزیما نے بھی کوئین الزبتھ کی آخری رسومات میں شرکت کی تصدیق کردی ہے۔

شاہی تقریب میں ا سپینی با شاہ فلپ اور ملکہ لیٹازیا کے ساتھ ناروے، سویڈن، ڈنمارک اور مناکو کے شاہی خاندانوں نے بھی شرکت کا اعلان کیا ہے جس کی ان کو دعوت دی گئی تھی۔ امریکی صدر اور خانون اول دعائیہ تقریب میں شرکت کیلئے بس پر سفر کرکے ویسٹ منسٹر پہنچیں گے۔ فرانسیسی جریدے ’’لا فرانسواں‘‘ نے بتایا ہے کہ اس تقریب میںامریکی صدر جو بائیڈن، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، جاپانی شہنشاہ سمیت آسٹریلیا، کینیڈا اور جمیکا کے حکومتی رہنما بھی شریک ہوںگے، جن کی ویسٹ منسٹر ہال میں گنجائش ہے جبکہ بقایا افراد ہال سے باہر اور سڑکوں پر موجود ہوںگے۔

امریکی میڈیا اطلاعات کے مطابق شاہی تقریب میں شرکت کیلئے سابق امریکی صدور ڈونالڈ ٹرمپ، جمی کارٹر، جارج بش اور براک اوباما کو بھی دعوت نامہ ارسال کیا گیا تھا۔ لیکن بعد ازاں میڈیا افق پر خبر اُبھری کہ ان دونوں سابق امریکی صدور کو دیگر ممالک کے سابق سربراہان مملکت کی طرح ملکہ ایلزبتھ کی آخری رسومات میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی ہے۔ کئی دنوں سے امریکی سماجی میڈیا پلیٹ فارم پر بحث جاری تھی کہ صدر جو بائیڈن لندن روانہ ہوتے وقت سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ، جمی کارٹراور براک اومابا کو بھی ساتھ لے جائیں گے۔ لیکن بعد ازا ں واضح کردیا گیا ہے کہ ان لوگوں کی ملکہ کی تقریب تدفین میں شرکت کی دعوت نہیں۔

آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز، نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن اور کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو بھی اس تقریب میں شریک ہیں۔ جبکہ بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد، سری لنکن صدر رانل وکرماسنگھا، بھارتی صدر دھروپدی مورما، آئرلینڈ کے سربراہ مائیکل مارٹن، جرمن صدر، اطالوی صدر، یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈر لیائن، جنوبی کوریائی صدر یون سوک یئول، برازیلی صدر جیر بورسنارو بھی ملکہ ایلزبتھ کی آخری رسومات میں بطور مہمان شامل ہیں۔ آنجہانی ملکہ ایلزبتھ کی آخری رسومات میں شرکت کیلئے دیگر اہم عالمی شخصیات میں جاپان، ترکی، فرانس، سعودی عرب، امارات، اردن، مصر اور عراق کے اعلیٰ حکام لندن پہنچ چکے ہیں۔

برطانوی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ملکہ کی تقریبات میں ایران کی نمائندگی محض ایرانی سفیر کی حد تک محدود ہوگی۔ چینی وزارت خارجہ کی ترجمان کیمطابق اس تقریب کیلئے چینی صدر شی جن پنگ کی نمائندگی کرنے کیلئے چینی نائب صدر وانگ کیشان بھی ملکہ ایلزبتھ دوم کی آخری رسومات میں شریک ہورہے ہیں۔ لیکن غیر مصدقہ برطانوی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی حکومت نے چینی وفد کو آنجہانی ملکہ ایلزبتھ دوم کے دیدار سے روک دیا گیا اور دعویٰ کیا جارہا ہے کہ انہیں آخری رسومات میں بھی شرکت سے روکا جاسکتاہے۔ لیکن حکومتی میڈیا نے اس ضمن میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ ملکہ ایلزبتھ کے جانشیں شاہ چارلس سوم نے ہفتہ کی شام کو دولت مشترکہ کے وزرائے اعظم سے ملاقات کرکے تعزیت قبول کی ہے ۔

ویسٹ منسٹر ہال میں ملکہ کی میت کے تابوت کو بدھ سے دیدار عام کیلئے رکھا گیا ہے۔ برطانوی شاہی خاندان سمیت اہم چنیدہ رہنمائوں نے ملکہ کے دیدار کیلئے قطار میں لگنے کی بجائے شاہی گیلری سے ان کے تابوت کو دیکھا۔ ہجوم میں سابق انگلش فٹبال اسٹار ڈیوڈ بیکھم بھی موجود تھے جو دیدار کیلئے تیرہ گھنٹوںسے قطار میں شامل و منتظر رہے۔ برطانوی میڈیا نے بتایا ہے کہ ملکہ ایلزبتھ کی تجہیز و تکفین و تدفین کی یہ تقریب نا صرف عالمی سیاسی و حکومتی، بلکہ یورپی شاہی خاندان کی شخصیات اور سیاستدانوں کا عالمی ریکارڈ رکھنے والا اجتماع ہوگا۔

توقع کی گئی ہے کہ پانچ سوسے زیادہ سربراہان مملکت، سفارتی ایلچی اور دیگر غیر ملکی مہمان ملکہ ایلزبتھ کی آخری رسومات میں شرکت کریں گے۔ برطانوی ایئر ٹریفک کنٹرول حکام کی سفارش پر تمام عالمی رہنماؤں اور وفود سے التماس کی گئی ہے کہ وہ عام کمرشل پروازوں سے لندن پہنچیں جہاں ان کو حسب مراتب مغربی لندن میںمہمانوں کیلئے مخصوص مقامات پر ٹھیرایا جائیگا۔