میگزین رپورٹ:
شوگرکے علاج میں میتھی کو بہت موثر پایا گیا ہے۔ طبی ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی نے ہزاروں مریضوں پر تخم میتھی استعمال کروایا۔ اس کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق میتھی کے بیج ذیابیطس اور دل کے امراض میں مفید پائے گئے ہیں۔ میتھی کے بیج روزانہ بیس گرام پیس کر کھانے سے چند دنوں کے اندر ہی خون میں شکر کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ اگرچہ علامات مرض میں کمی ہونے سے مریض کو خود بھی فائدے کا اندازہ ہو جاتا ہے، لیکن بہتر ہے کہ شوگر کا باقاعدہ ٹیسٹ کروایا جاتا رہے۔
میتھی کے بیج کا استعمال سو گرام روزانہ تک بھی کیا جا سکتا ہے۔ میتھی کے بیج دال کی طرح یا کسی سبزی میں ملا کر بھی استعمال ہو سکتے ہیں۔ شوگرکے مریضوں کو میتھی کے بیج استعمال کروانے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ میتھی کے بیجوں کو پیس لیں اور صبح دوپہر بیس، بیس گرام سادہ پانی سے استعمال کریں۔ شوگر زیادہ ہو تو تیس، تیس گرام اور اگر کم ہو تو دس، دس گرام بھی صبح دوپہر شام استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ مذکورہ بالا کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق میتھی کے بیجوں کا استعمال ذیابیطس میں انتہائی مفید پایا گیا ہے۔ اس دوران چاول، آلو، گوبھی، اروی، کیلا اور دیگر میٹھی اشیا سے پرہیز ضروری ہے۔ صبح کی سیر بھی لازمی ہے۔
میتھی موسم سرما کی سبزی ہے۔ میتھی میں وٹامن اے، بی، سی، فولاد، فاسفورس، پوٹاشیم اور کیلشیم پایا جاتا ہے۔ میتھی کے نہ صرف پتے بلکہ اس کا بیج بھی کئی کھانوں، اچار وغیرہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے بیجوں میں لحمی اجزا کے برابر پروٹین ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں اس میں چالیس فیصد نباتی روغن، معدنی نمک تین فیصد، ریشہ دار اجزا تین فیصد اور فولاد آٹھ فیصد پایا جاتا ہے۔ میتھی مختلف بیماریوں میں مفید دوا کے طور پر کام کرتی ہے۔ اس میں پائے جانے والے لیس دار اور ریشہ دار اجزا سے گردوں کی سوزش ختم ہو جاتی ہے۔ میتھی، مچھلی کے تیل کا نعم البدل بھی کہی جاتی ہے۔
زمانہ قدیم سے مختلف پکوانوں میں میتھی کو بطور مسالہ استعمال کیا جاتا ہے جس سے پکوان ذائقہ دار ہوتا ہے۔ دبلے پتلے نوجوانوں کے جسم پر گوشت آنے کے لئے اطبا، میتھی اور منقیٰ ملا کر دیتے ہیں۔ میتھی بلغم کو خارج کرتی ہے۔ پھیپھڑوں کی اندرونی جھلی کی صحت کی محافظ ہے۔ میتھی کے پتوں کا لیپ لگانے سے سر کی خشکی دور ہو جاتی ہے۔ پیٹ کے امراض میں میتھی کا استعمال مفید بتایا جاتا ہے۔ اسہال اور پیچش میں پسی ہوئی میتھی کا پانی پلانے سے افاقہ ہوتا ہے۔ بھوک کی کمی میں اس کا استعمال مفید مانا جاتا ہے۔ خونی بواسیر میں بھی یہ بہت کام آتی ہے۔ اس کے بیج تبخیر معدہ، پرانی پیچش میں مفید ہیں۔ اس کے بیج اور گلاب کی پتیوں کو پیس کر کھلانے سے پیٹ کی مروڑ کی شکایت دور ہو جاتی ہے۔
طبی ماہرین کے نزدیک میتھی کا ساگ بھوک اور حرارت کو بڑھاتا ہے۔ کمزور ہاضمہ کی صورت میں پیٹ کے ریاحی درد کو ختم کرنے کیلئے میتھی کا ساگ کھلایا جاتا ہے۔ یہ شکم کے کیڑوں کو بھی ہلاک کرتی ہے۔ میتھی کے استعمال سے موسم سرما کے کئی امراض سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ سردی سے ہاتھ اور منہ پھٹ جانے کی شکایت پر میتھی کا تیل لگانا بہتر رہے گا۔ اس سے چہرے کی جھائیاں بھی ختم ہو جاتی ہیں۔ لیکن میتھی کے زائد استعمال سے درد سر اور متلی کی شکایت پیدا ہو سکتی ہے۔
تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ میتھی کی پتیوں سے تیار کی گئی چائے، کونین کی مانند عمل کرتی ہے اور پسینہ زیادہ مقدار میں خارج کرکے بخار کی شدت کو کم کرتی ہے۔ یہ گلے کی سوجن کو دورکرنے میں بھی موثر ہے۔ میتھی کی چند مزید خصوصیات سے اس سبزی کے فوائد کا اندازہ لگانا مشکل نہ ہو گا۔ میتھی کے استعمال سے آنکھوں کی پیلاہٹ دور ہوتی ہے۔ منہ کا کڑوا ذائقہ درست ہو جاتا ہے۔ میتھی کھانے سے رال بہنے جیسے مسئلے سے نجات ملتی ہے۔ یہ بھوک کی کمی کو دور کرتی ہے۔ کھٹی ڈکاروں میں آرام آتا ہے۔ بدہضمی سے نجات ملتی ہے۔ میتھی کا استعمال قبض سے بھی نجات دلاتا ہے۔ یہ خون کی کمی کو دور کرتی ہے۔ میتھی کھانے سے جلد خاص طور پر چہرے پر رونق آ جاتی ہے۔ میتھی کا استعمال جسم کے دردوں سے آرام پہنچاتا ہے۔ خون میں کولیسٹرول کی سطح کم ہوتی ہے۔ میتھی بلغم اور گلے کی خراش میں فائدہ مند ہے۔ میتھی کے شوربہ کا استعمال دمہ کے مریضوں کے لیے مفید ہے۔ (بشکریہ ’’اردو پوائنٹ‘‘)