اسپیکر قومی اسمبلی پرویز اشرف کیخلاف 9 نیب ریفرنس پی ٹی آئی دور میں واپس ہوئے،فائل فوٹو
 اسپیکر قومی اسمبلی پرویز اشرف کیخلاف 9 نیب ریفرنس پی ٹی آئی دور میں واپس ہوئے،فائل فوٹو

سپریم کورٹ کا پی ٹی آئی کو پھراسمبلی واپس جانے کا مشورہ

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کو ایک بار پھر اسمبلیوں میں واپس جانے کا مشورہ دیدیا ،  چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ عوام نے پانچ سال کیلیے منتخب کیا ہے، پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرے۔

سپریم کورٹ  میں پاکستان تحریک انصف کے ارکان قومی اسمبلی  کے مرحلہ وار استعفوں کی منظوری کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ پارلیمان میں کردار ادا کرنا ہی اصل فریضہ ہے،پی ٹی آئی کو اندازہ ہے 123 نشستوں پر ضمنی انتخابات کے کیا اخراجات ہونگے؟ ، لوگ سیلاب سے بے گھر ہوچکے ہیں، ان کے پاس پینے کا پانی ہے نہ کھانے کو روٹی، بیرون ملک سے لوگ متاثرین کی مدد کیلیے آ رہے ہیں، ملک کی معاشی حالت بھی دیکھیں۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان نے سیلاب متاثرین کیلیے ساڑھے 13 ارب روپے جمع کیے۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے  پاکستان تحریک انصاف کے وکیل کو مشورہ دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ جلد بازی نہ کریں، سوچنے کا ایک اور موقع دے رہے ہیں، پارٹی سے ہدایات لیں.  جسٹس اطہر من اللہ نے گہرائی سے قانون کا جائزہ لیکر فیصلہ دیا ہے، اسپیکر کے کام میں اس قسم کی مداخلت عدالت کیلئے کافی مشکل کام ہے۔ وکیل فیصل چودھری نے عدالت کو بتایا کہ ڈ پٹی سپیکر قاسم سوری نے تحریک انصاف کے استعفے منظور کر لیے تھے، استعفے منظور ہو جائیں تو دوبارہ تصدیق نہیں کی جا سکتی،  چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قاسم سوری کا فیصلہ اسی ارادے سے لگتا ہے جیسے تحریک عدم اعتماد پر کیا تھا۔

جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ قاسم سوری کے فیصلے میں کسی رکن کا نام نہیں جن کا استعفیٰ منظور کیا گیا ہو،تحریک انصاف بطور جماعت کیسے عدالت آ سکتی ہے؟ ، استعفیٰ دینا ارکان کا انفرادی عمل ہوتا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ  ریاست کے معاملات میں وضع داری اور برداشت سے چلنا پڑتا ہے۔

وکیل پی ٹی آئی فیصل چوہدری نے کہا کہ شکور شاد کے علاوہ کسی رکن نے استعفے سے انکار نہیں کیا، من پسند حلقوں میں انتخابات نہیں ہوسکتے؟،  ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ  سپیکر کے کام میں مداخلت نہیں کر سکتے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا  سپیکر کو کبھی پوچھا ہے کہ استعفوں کی تصدیق کیوں نہیں کر رہے؟ ، اسپیکر کا اپنا طریقہ کار ہے ہم کیسے مداخلت کر سکتے ہیں؟ ، ہر ادارے کی اپنی صلاحیت ہوتی ہے، عام انتخابات کیلیے پورا نظام ہوتا ہے،  ضمنی انتخابات میں ٹرن آوٹ بھی کم ہوتا ہے۔

ہائیکورٹ کے حکم میں واضح کہا گیا کہ اسپیکر کے مرحلہ وار استعفوں کی منظوری کی قانونی حیثیت ہے، بظاہر سپیکر کے اختیار میں مداخلت سے آرٹیکل 69 متاثر ہو سکتا ہے،عدالت کو مطمئن کریں کہ ہائیکورٹ کے حکم میں کیا کمی ہے۔

عدالت نے پی ٹی آئی کو مرحلہ وار استعفوں کی منظوری کے خلاف کیس تیارکرنے کا ایک اورموقع دیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک کیلیے ملتوی کردی۔