ودیا ساگر کمار:
آوارہ بندروں کے غول شہنشاہ شاہجہاں کے تعمیرکردہ دنیا کے آٹھویں عجوبہ ’’تاج محل ‘‘کی سیاحت کیلیے خطرہ بن گئے۔ تین ماہ میں بھارتی بندروں نے 100سے زیادہ غیر ملکی و مقامی سیاحوں کو کاٹ کر زخمی کردیا ہے۔ جبکہ تازہ وارداتوں میں گزشتہ تین روز میںدو غیر ملکی خواتین سیاحوں سمیت پانچ وزیٹرزکو بندروں نے بھنبھوڑ دیا ہے۔ عالمی سیاحوں نے اپنے سوشل میڈیا اکائونٹس پربندروں کی دہشت اور حملوں کا اعلان و اعتراف کیا۔ سیاحوں اوربالخصوص خواتین کو خبردارکیا ہے کہ وہ بھارتی سیاحتی دوروں میں تاج محل جاتے وقت بالخصوص ہوشیار وخبر دار رہیں۔ کیونکہ ان کو بندر نشانہ بنا سکتے ہیں۔ ادھر تاج محل کی منتظم کمیٹی ڈائریکٹرکی جانب سے آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا اور حکومت اتر پردیش کو لکھی چٹھی میں آوارہ بندروں کو تاج محل کی سیاحت کیلیے خطرہ قرار دیکر اس کے تدارک کیلئے مدد مانگی گئی ہے۔
سینئر کنزرویشن اسسٹنٹ تاج محل پرنس باجپائی کا کہنا تھا کہ تازہ واردات میں خواتین سیاح، بندروں کے حلوں میں شدید زخمی ہوئی ہیں، جن کا تعلق اسپین سے بتایا جاتا ہے۔ زخمی خواتین کو بندروں سے چھڑایا گیا اور طبی امداد فراہم کی گئی۔ تاج منتظم کمیٹی کا کہنا ہے کہ واردات کے بعد سیاحو ں میں خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے۔ بنگال سے سیاحت کیلئے تاج محل پہنچے سلام تاج بھی ’’بندرگردی‘‘ کا نشانہ بن کر اسپتال پہنچ چکے ہیں۔ ایک اسپینی سیاح کرسٹائن کا کہنا ہے کہ ان پر ایک بڑے بندرنے ٹکٹ گھر پر حملہ کیا اور ٹانگ بھنبھوڑ ڈالی۔
عینی شاہدین اور سیکورٹی حکا م کا کہناہے کہ روز صبح اور شام میں سینکڑوں بندروں کا غول غراتے ہوئے کھانے کی تلاش میں تاج محل میں دسہرہ گھاٹ کے ایریا سے اندر آتا ہے اور پورا دن دہشت کا ماحول بنائے رکھتا ہے۔ حتیٰ کہ غلیل بردار محافظوں پر بھی یکبارگی میں غول کی شکل میں ہجومی حملہ کردیتا ہے۔ بندروں کے مسلسل حملوں کے بعد آگر ہ سرکل کے سینئر افسر انچارج راجکمار پاٹیل جائے وقوعہ کا دورہ کرنے پہنچے اور انہوں نے اس معاملہ کو انتہائی سنگین قرار دیا کہ اس سے سیاحوں میں بد دلی اور مایوسی پھیل رہ ہے اور بھارت کی بدنامی ہورہی ہے۔
میڈیا گفتگو میں راجکمار پاٹیل نے یقین دلایا کہ بہت جلد تاج محل کو بندروں کی دہشت سے بھرپور کارروائیوں کا خاتمہ کردیا جائیگا، جس کیلیے سفارشات بنا کر دہلی کو بھیجی جاچکی ہیں۔ تاہم’’مذہبی تقدس‘‘ کے باعث بندروں کو فائرنگ یا زہر سے ہلاک کرنے کی راہ کسی قیمت پر نہیں اپنائی جاسکتی۔ یاد رہے کہ آرکیولوجیکل سروے آف انڈیا کی جانب سے تاج محل کی حفاظت کیلئے پہلے ہی پانچ سو بندوق اور ڈنڈا وغلیل بردار اہلکار تعینات ہیں۔ لیکن بھارتی بندر سینکڑوں اہلکاروں کی موجودگی، لٹھ بند محافظوں اورغلیل بردار سیکیورٹی کو بھی خاطر میں نہیں لا رہے ہیں۔ جبکہ حکومتی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ ایک درجن بڑے سائز کے لنگوروں کے ہینڈلرز کو یہاں تعینات کیا جائے۔ یہ لنگور، چھوٹے سائز کے روایتی میکائو بھورے بندروں کے دشمن ہیں اور میکائو بندران لنگوروں کودیکھتے ہی بھاگ جاتے ہیں۔ لنگور اسکواڈ کو ماضی و حال میں بھارتی ایوان صدر، پارلیمنٹ ہائوس، عدالت عظمیٰ ہند نئی دہلی سمیت اہم عمارات اور اعلیٰ افسرا ن و وزرا کی رہائش گاہوں پر تعینات کیاجاچکا ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ کے ججوں نے بھی اپنی رہائش گاہوں پر بندروں کے حملوں سے پریشان ہوکر چند ماہ قبل لنگور اسکواڈ مقرر کروایا تھا۔
ادھر عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ تاج محل میں اب حکومت ہند اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی جانب سے حفاظتی اقداما ت کے تحت اندر ہی ایک فیلڈ اسپتال اور ایمر جنسی ٹریٹمنٹ مرکز بھی قائم کیا جاچکا ہے۔ تاکہ بندرو ں کے حملوں میں کھرونچوں اور دانتوں سے کاٹ کھائے جانے کی صورت میں سیاحوں اور متاثرہ افراد کو ’’اینٹی ربیز انجکشن‘‘ دیا جاسکے۔ آگرہ ہی کے رہائشی ایک مقامی رہائشی سنی پربھات کا کہنا تھا کہ چند برس پہلے تک یہاں پر بندر کافی کم تھے۔ لیکن اب سینکڑوں بندر یہاں موجود ہیں۔ اور کوئی بھی سیاح یا مقامی شخص اکیلا دکیلا ملتاہے تو یہ خطرناک بندر اس کا سامان اور بالخصوص کھانے پینے کی اشیا جھپٹا مار کر چھین لے جاتے ہیں اور مزاحمت پر حملہ کرنے سے بھی نہیں چوکتے۔ سنی کا مزید کہنا تھا کہ کئی ماہ سے تاج کی سیاحت کیلیے آنیوالے سیاح اور بالخصوص فارنرز وزیٹرز کافی خوفزدہ ہیں۔ کیوں کہ جنوری2022ء کے بعد سے اب تک سینکڑوں افراد کو بندروں نے بھنبھوڑ ڈالا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے سیاحوں کو ہائی الرٹ کیا ہوا ہے کہ کھانے پینے کی اشیا کو مخصوص ایریا میں ہرگز نہ لے جائیں اور ہاتھوں میں شاپرز وغیرہ بھی نہ رکھیں۔ کیونکہ بندروں کی ساری توجہ کھانے پینے کی اشیا، بوتلوں، سافٹ ڈرنکس اور پھلوں پر ہوتی ہے۔