کونسل کا مشن شریعت سے متصادم قوانین کے نفاذ کو روکنا ہے-فائل فوٹو
کونسل کا مشن شریعت سے متصادم قوانین کے نفاذ کو روکنا ہے-فائل فوٹو

’’متحدہ علما کونسل کا طاہر اشرفی سے کوئی تعلق نہی‘‘

محمد نواز طاہر:
تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علما پر مشتمل متحدہ علما کونسل پاکستان کی تشکیل نو کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس فیصلے پرعملدرآمد کے لیے کونسل کے سیکریٹری سردار محمد خان لغاری کی سربراہی میں ایک تنظیمی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔
یاد رہے کہ متحدہ علما کونسل پاکستان کا قیام مذہبی معاملات میں ہم آہنگی کے لیے اور مذہبی امور میں اتفاق رائے سے آگے بڑھنے کے لیے تقریباً نصف صدی قبل عمل میں لایا گیا تھا۔ اس کا سربراہ قدیم لاہور کے جدید علاقے ریلوے اسٹیشن سے ملحقہ آسٹریلیا مسجد کے خطیب مولانا ملک عبدالرئوف کو چنا گیا تھا۔ پھر ایک مخصوص عرصے کے دوران اس کی فعالیت کم ہونے پر جب تشکیل نو کی گئی تو دوبارہ بھی مولانا ملک عبدالرئوف کو ہی اس کا سربراہ بنایا گیا تھا۔ واضح رہے کہ اسی نام سے ملتے جلتے نام کی تنظیم متحدہ علما بورڈ سمیت ایک سے زائد تنظیمیں موجود ہیں۔ جن میں سے ایک تنظیم کے سربراہ حکومت کے مشیر رہنے والے حافظ طاہر محمود اشرفی بھی ہیں۔ حکومتی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے کے بعد بعض حلقوں میں یہ ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی گئی کہ طاہر محمود اشرفی کی علما کونسل کی تشکیل نو کی جا رہی ہے۔ لیکن یہ تنظیم ہی الگ ہے۔
متحدہ علما کونسل پاکستان کی تشکیل نو کے لیے قائم کی جانے والی انتظامی کمیٹی کے رکن اور جماعت اسلامی کے رہنما ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے واضح طور پر اس کی وضاحت کر دی ہے اور بتایا ہے کہ اس تنظیم سے حافظ طاہر محمود اشرفی کا بحیثیت سربراہ کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ علما کونسل ملک میں جنرل ضیاء الحق کے دور حکومت میں قائم کی گئی تھی۔ جس میں تمام مکاتب فکر کے علما کو نمائندگی دی گئی تھی اور اس کا سب سے اہم مقصد ملک میں مذہبی امور فرقہ وارانہ اور مسلکی ہم آہنگی کے ساتھ اتفاق رائے سے آگے بڑھانا ہے۔ متحدہ علما کونسل کی تشکیل نو کے لیے بنائی جانے والی انتظامی کمیٹی میں ڈاکٹر فرید احمد پراچہ کے ساتھ ساتھ مولانا عبدالقادر روپڑی، ڈاکٹر حافظ محمد سلیم اور مولانا قاری جمیل الرحمان اختر بھی شامل ہیں۔ اس کمیٹی کی منظوری اکتوبر کی بائیس تاریخ کو کونسل کے صدر مولانا ملک عبدالروئف کی صدارت میں تمام مکاتب فکر کے سرکردہ علمائے کرام کی رہنمائوں کے مشترکہ اجتماع میں دی جائے گی۔ یہ اجتماع آسٹریلیا مسجد میں ہی ہو گا جس میں مولانا عبدالرئوف تنظیم کی اب تک کی جدوجہد کی روئیداد بیان کریں گے۔
ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے تنظیم کی تشکیل نو کے حوالے سے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ وہ سیلاب متاثرین کی امدادی سرگرمیوں اور تنظیمی امور کے سلسلے میں پشاور میں موجود تھے۔ اس دوران انہیں متحدہ علما کونسل کے سیکریٹری سردار محمد خان لغاری کے ٹیلی فون پر مطلع کیا کہ تنظیم کے سربراہ مولانا ملک عبدالرئوف تنظیمی عہدے کی ذمہ داریوں سے الگ ہونا اور تشکیل نو کی خواہش رکھتے ہیں۔ کیونکہ ان کی ضعیف العمری اور خرابی صحت کے باعث ان کے لیے ذمہ داریاں جاری رکھنا مشکل ہورہا ہے۔ جبکہ حالات تنظیم کے فعال اور مزید موثر کردار کا تقاضا کرتے ہیں۔ ڈاکٹر فرید احمد کے بقول مولانا ملک عبدالرئوف کی صحت کے پیش نظر ان کی خواہش کے تابع یہ فیصلہ غیر مناسب نہیں۔ تاہم مزید تفصیلات وہ لاہور پہنچ کر حاصل کریں گے۔

ڈاکٹر فرید احمد پراچہ کے موقف کی تائید تنظیم کے سربراہ کی طرف سے جاری کیے جانے والے بیان میں بھی کی گئی ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان میں تحفظ ختم نبوتؐ و ناموس رسالتؐ کے قوانین کے بارے میں بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دبائو اور بیرونی مداخلت پر ہونے والی مسلسل قانون سازی کی وجہ سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین عملی طور پر معطل ہو کر رہ گیا ہے۔ اس بیرونی مداخلت اور دبائو کے نتیجے میں پاکستان کی قومی خودمختاری اور اسلامی شناخت اور تشخص خطرے میں پڑ چکا ہے۔ یہ حالات تقاضا کرتے ہیں کہ تمام مکاتب فکر کے رہنمائوں کو متحد ہو کر ماضی کی طرح قومی جدوجہد کا راستہ اختیار کریں۔ ملک میں نظام مصطفی تحریک کی طرز پر ہمہ گیر قومی تحریک چلانے کی ضرورت ہے اور یہ سب کچھ اسی صورت میں ممکن ہے جب متحدہ علما کونسل پاکستان کو دوبارہ منظم اور متحرک کیا جائے۔

تنظیم کے سربراہ کے اس موقف اور عزم کا اعادہ کرتے ہوئے انتظامی کمیٹی کے سربراہ مولانا محمد خان لغاری نے بتایا کہ مولانا ملک عبدالرئوف کی عمر نوے برس سے زائد ہو چکی ہے اور وہ ملک میں دینی امور سے ٹکرائو پیدا کرنے والے قوانین اور حالات سے مضطرب ہیں۔ اور سمجھتے ہیں کہ تنظیم کو نئے جذبے کے ساتھ نئے سربراہ کی قیادت میں متحرک کیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ پانچ رکنی انتظامی کمیٹی ممکنہ طور پر برقرار رہے گی۔ تاہم اس کی منظوری لینا ہو گی اور تمام مکاتب فکر کے رہنمائوں کے اتفاق رائے سے نئے سربراہ کا چنائو کیا جائے گا۔ لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ نئے سربراہ کے چنائو کے لیے کون کون سے نام زیرغور ہیں؟ اس ضمن میں ان کا کہنا ہے کہ یہ نام علما کے اجتماع میں سامنے لائے جائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا سردار محمد خان لغاری نے بتایا کہ متحدہ علما کونسل ملک میں ایسے تمام قوانین اور معاملات کے خلاف مزاحمت کرے گی جو دین اسلام کی تعلیمات اور احکامات سے متصادم یا ٹکرائو کا باعث ہیں۔ حکومت یا کسی ادارے اور تنظیم یا کسی دوسرے ملک کی طرف سے اسلام کے معاملات میں ٹکرائو پیدا کرنے والے امور پر متحدہ علما کونسل اپنا مشترکہ بیان اور لائحہ عمل بھی وقت اور حالات کے مطابق جاری کرے گی اور اسلام کے خلاف سازشوں کا راستہ روکے گی۔ مجوزہ ٹرانس جینڈرز قانون کا حوالہ دیتے ہوئے مولانا سردار محمد لغاری کا کہنا تھا کہ یہ بھی ایک مثال ہے، ایسے ہی تمام قومی و ملکی امور پر علما کا متحد ہو کر مشترکہ لائحہ عمل وقت کا اہم ترین تقاضا ہے۔