کراچی ( کامرس رپورٹر ) اسلامک چیمبر آف کامرس، انڈسٹری اینڈ ایگریکلچر (ICCIA) IBA کی جانب سے کراچی میں اپنے "Best of Entrepreneurship Pakistan (BOE)” سیشن کا انعقاد کیا گیا ۔ سیشن کا مقصدپاکستان میں ای کامرس اور انٹرپرینیورشپ کے بارے آگاہی وپاکستانی صنعتوں کو درپیش چیلنجزا ور نوجوان کاروباری افراد کے لیے اس سے پیدا ہونے والے مواقع کو اجاگر کرنا تھا ۔ BOE ایونٹ کا انعقاد کاروباری رجحانات اور کامیاب افراد کی کہانیوں کا اشتراک سے ملک میں ای کامرس کے مستقبل کو تشکیل وفروغ دینے کی بہترین کاوش کی گئی ۔تفصیلات کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کا ایک الحاق شدہ ادارہ ICCIA اسلامک چیمبر آف کامرس، انڈسٹری اینڈ ایگریکلچر (ICCIA) IBA کی جانب سے کراچی میں اپنے "Best of Entrepreneurship Pakistan (BOE)” سیشن کا انعقاد کیا گیا ۔ 57 رکن اسلامی ممالک میں نجی شعبے کا سب سے بڑا نمائندہ یہ ادارہ کامرس، تجارت، آئی ٹی، شپنگ، بینکنگ، سرمایہ کاری کے مواقع کو فروغ دینے، انشورنس/ری بیمہ، اور رکن ممالک میں مشترکہ منصوبوں کے شعبوں میں قریبی تعاون کو مضبوط بنانے کے مقصد کے ساتھ کام کرتا ہے۔ اس کی رکنیت رکن ممالک کے قومی چیمبرز/یونینز/فیڈریشنز آف کامرس اینڈ انڈسٹری پر مشتمل ہے۔ اسی ضمن میں کراچی میں اپنے "Best of Entrepreneurship Pakistan (BOE)” سیشن کا انعقاد کیا گیا۔سیشن میں آئی سی سی آئی اے کی ڈائریکٹر انٹرنیشنل ریلیشنز عالیہ جعفر نے شرکا سے اپنے خطاب میں کہا کہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں ناکامی کو کامیابی سمجھا جاتا ہے۔ کیونکہ اب ہم جانتے ہیں کہ حقیقی اختراع تب ہوتی ہے جب آپ نئی چیزیں آزماتے ہیں، جب آپ تجربہ کرتے ہیں اور جب آپ ناکام ہوجاتے ہیں۔ جیسا کہ سلیکون ویلی کا مشہور قول ہے: جلد ناکام، اکثر ناکام، لیکن آگے ناکام!۔ سیشن میں شریک ڈپٹی ڈائریکٹر، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (TDAP) نے TDAPحیدر ضامن نے شرکا سے ای کامرس حکمت عملی پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح TDAP خواتین کاروباریوں کے لیے مفت B2C تربیتی سیشن منعقد کر رہا ہے جہاں وہ خود کو رجسٹر کر سکتی ہیں اور Amazon پر اپنی مصنوعات فروخت کرنا شروع کر سکتی ہیں۔اس موقع پر ملک کے معروف ای کامرس پلیٹ فارم ٹیلی مارٹ کے شریک بانی اور ڈائریکٹر حمزہ عبدالرؤف بھی موجود تھے۔ حمزہ عبدالرؤف نے طلبا و طالبات سمیت شرکا کو اپنی شروعات سے آج ملنے والی کامیبابیوں کے سفر کی کہانی بتاتے ہوئے پاکستان کے بڑے اور معروف برانڈز گل احمد اور آرٹسٹک ملنرز جیسی کمپنیوں کی مثال دی ، ان کا کہنا تھا کہ جب یہ برانڈ شروع ہوئے تو ٹیکنالوجی آج کی طرح رائج نہیں تھی لیکن پھر بھی اپنی شروعات میں ہی ناکامیوں اور تلخیوں کے تجربات سے سیکھتے ہوئے ایسے بے شمار برانڈز ہیں جو آج نا صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں جانے مانے جاتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ وقت جب ٹیکنا لوجی اتنی ایڈوانس نہیں تھی تب بھی لوگوں نے کامیابیاں حاصل کیں اور اپنا مقام بنایا۔ ہم خوش قسمت ہیں کہ آج جدید ٹیکنا لوجی اتنی ایڈوانس ہے کہ آج دنیا ایک گلوبل ولیج بن چکی ہے ۔ انہوں نے اپنے تجربات کی روشنی میں حاضرین کو بتایا کہ کہ ٹیکنالوجی کس طرح کسی بھی کاروبار کیلئے معاون ثابت ہو سکتی ہے ، لیکن یہ سب محنت اور عزم کے بنا ممکن نہیں ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ نسل کے لیے مناسب رہنمائی اور انکیوبیشن سینٹرز کی ضرورت بے انتہا ضرورت ہے ۔سیشن میں ملک کی معروف ٹیلی میڈیسن صحت کہانی کی شریک بانی اور سی ای او ڈاکٹر سارہ سعید خرم نے بھی حاضرین سے اپنے تجربات شیئر کیئے ۔ ڈاکٹر سارہ نے حاضرین کو اپنے تجربات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ میرے تجربات کے مطابق پاکستان میں خواتین اعلی تعلیم کے حصول کے بعد کس طرح شادی اور گھریلو زندگی میں الجھ کر اپنی صلاحتیوں کو ضائع کرتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا میری زندگی میں بھی اسی طرح کی رکاوٹیں آئیں مگر کچھ کرنے کی لگن نے مجھے ایک ڈاکٹری کی تعلیم حاصل کرنے والی گھریلو عورت سے سے کاروباری شخصیت میں تبدیل کیا ، ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی کامیابی کی راہ میں کسی چیز کو نہیں آنے دیا، اور یہ ایک آسان سفر نہیں تھا لیکن اس کے باوجود آج ایک کامیاب گھریلو زندگی کے ساتھ ساتھ ایک کامیاب کاروبار کو چلانے میں ہمارا عزم، تعلیم اور ٹیکنالوجی بے انتہا اہمیت کی حامل ہے ۔ ڈاکٹر سعید خرم نے امید ظاہر کی کہ مزید خواتین کو کاروباری بننے کی ترغیب دی جائے گی تاکہ وہ خود مختار ہو سکیں اور ان کے بعد آنے والوں کے لیے دنیا کو بدل سکیں۔سیشن میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (FPCCI) کے نائب صدر سلطان رحمان بھی پینل میں موجود تھے۔اپنے خطاب میں ڈائریکٹر ایونٹس مینجمنٹ ICCIAعبدالبدیع الدادا نے کاروباری ماحولیاتی نظام کی ترقی میں ICCIA کی کوششوں پر روشنی ڈالی، اور پاکستان اور اس سے باہر کاروباری ثقافت کو فروغ دینے کے لیے شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے متعلقہ اداروں کو مدعو کیا۔ 300 سامعین کے ساتھ ایک معلوماتی اور تحریکی سیشن تھا، جس میں تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعلیم اور تربیت (TVETs) شامل تھا جس میں ای کامرس، یونیورسٹی کے طلباء، خواہشمند کاروباری افراد اور کاروباری دلچسپی رکھنے والے شامل تھے۔سیشن کے موقع پر پینلسٹ کی جانب سے اس بات کی امید ظاہر کی گئی کہ مستقبل میں اس طرح کے بہت سے پروگرام منعقد کیے جائیں گے تاکہ نوجوان نسل کے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اپنی کاروباری کوششوں کو آگے بڑھانے کی ترغیب دی جا سکے۔