برسلز(امت نیوز) یورپ میں آئندہ تمام موبائل فونز، ٹیبلٹس اور کیمروں کا یو ایس بی سی کنکشن کے ذریعے چارجنگ کے قابل ہونا لازمی ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر قسم کی موبائل ڈیوائسز کو صرف ایک ہی قسم کی چارجنگ کیبل کے ذریعے چارج کیا جا سکے گا۔
اس فیصلے کا عملی نتیجہ یہ ہو گا کہ 27 ممالک پر مشتمل یورپی یونین میں تمام اسمارٹ اور ڈیجیٹل ڈیوائسز کو چارج کرنے کے لیے چارجرز کا معیار یکساں نوعیت کا ہو گا اور ایسے تمام چارجر لازماﹰ USB-C قسم کے ہوں گے لیکن یہ پیش رفت خاص طور پر آئی فون تیار کرنے والی امریکی کمپنی ایپل کے لیے مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔
اس سلسلے میں یورپی پارلیمان نے 4اکتوبر کو ایک ایسے نئے قانون کی بہت بڑی اکثریت سے منظوری دے دی، جس کا اطلاق 2024ء سے ہو گا اور جس کے تحت اسمارٹ اور موبائل ڈیوائسز تیار کرنے والے اداروں کے لیے لازمی ہو گا کہ ان کی تمام مصنوعات ایک ہی چارجر سے چارج کی جا سکیں۔
پارلیمانی منظوری کے تقریباﹰ 15 ماہ بعد یکم جنوری 2024ء سے نافذالعمل ہونے والے اس نئے یورپی قانون کا سب سے زیادہ اثر ایپل اور اس کی مصنوعات پر پڑے گا۔ اس لیے کہ اس کے نفاذ کے بعد ایپل کو بھی کم از کم یورپ کے لیے اپنی تمام موبائل ڈیوائسز کی چارجنگ پورٹ تبدیل کرتے ہوئے عمومی طور پر زیادہ استعمال ہونے والا یو ایس بی (سی) فارمیٹ ہی اپنانا پڑے گا۔
ماضی میں امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کی طرف سے اس ممکنہ تبدیلی کی اس دلیل کے ساتھ طویل عرصے تک مخالفت کی جاتی رہی تھی کہ ایسا کرنے سے الیکٹرانک کوڑے کرکٹ کے نئے پہاڑ وجود میں آ جائیں گے۔
اس کے برعکس کئی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس تبدیلی کے بعد دراصل یورپ میں ایپل کی نئی مصنوعات کی فروخت میں اس لیے اضافہ ہوجائے گا کہ بہت سے صارفین کی یہ کوشش ہو گی کہ اگر مختلف طرح کے چارجر استعمال کرنا مجبوری نہ ہو، تو وہ بھی ایپل کی یو ایس بی سی چارجنگ پورٹ والی مصنوعات ہی خریدیں۔
اس نئے یورپی قانون کے نفاذ سے اسمارٹ اور موبائل ڈیوائسز کے ساتھ ساتھ ای ریڈرز، ایئر بڈز اور ایسی ہی دیگر اسمارٹ پروڈکٹس کے لیے استعمال ہونے والے چارجر بھی متاثر ہوں گے۔ اس لیے سام سنگ، ہواوے اور ایمیزون جیسے بڑے پیداواری اداروں کو بھی اپنی مصنوعات کی چارجنگ کے حوالے سے یہ تبدیلی متعارف کرانا ہو گی۔
یورپی صارفین برسوں سے یہ شکایت کرتے آئے تھے کہ انہیں اپنی مختلف اسمارٹ ڈیوائسز کے لیے کئی طرح کے چارجر خریدنا پڑتے ہیں، جو مالی وسائل کے ضیاع کا سبب بھی بنتا ہے اور الیکٹرانک کوڑے میں بلاوجہ اضافے کی وجہ بھی۔
یورپی کمیشن کا اندازہ ہے کہ صرف اس ایک نئے قانون سے یورپی یونین کے شہری سالانہ تقریباﹰ 250 ملین یورو کی مالی بچت کر سکیں گے۔