پیناڈول کی ضبط شدہ کروڑوں گولیاں کمپنی کو واپس ۔ قلت برقرار

کراچی(امت نیوز) کراچی میں ڈینگی اور ملیریا سمیت وبائی امراض کی شدت کے باوجود پیراسیٹامول کی شدید قلت برقرار ہے۔ محکمہ صحت سندھ پیراسیٹامول گولیوں کی غیرقانونی ذخیرہ اندوزی کا ثبوت ڈھونڈنے میں ناکام رہا۔ 3 ہفتے قبل محکمہ صحت کے حکام نے ہاکس بے میں گودام پر چھاپہ مار کر پیناڈول کی ذخیرہ کی گئی 4 کروڑ 80 لاکھ گولیاں ضبط کرلی تھیں لیکن تحقیقات کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ ملٹی نینشل فارما کمپنی گودام کو عام کاروبار کے لیے استعمال کررہی تھی۔ حکومت سندھ کے متعلقہ حکام کو معاملے کی تحقیقات اور ملٹی نیشنل فارماسیوٹیکل کمپنی کے حوالے سے فیصلہ کرنے میں 21 دن لگے، اس سے قبل فارماسیوٹیکل کمپنی نے اپنے اوپر لگے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ گودام میں موجود اسٹاک کو ملک میں عام کاروبار کے لیے تقسیم کیا جانا تھا۔ صوبائی انسپکٹر آف ڈرگز آفس نے ملٹی نیشنل ادویہ ساز کمپنی کے تقسیم کار کو لکھے گئے خط میں کہا کہ ’’16 ستمبر 2022 اور 27 ستمبر 2022 کے خطوط پر ڈرگز ایکٹ 1976 اور اس کے تحت بنائے گئے قواعد کے تحت تحقیقات کی گئیں، آپ نے 6 اکتوبر کو لکھے گئے خط کے ذریعے بلز/رسید، ترسیل/تقسیم کا منصوبہ فراہم کیا اور عوام کے وسیع تر مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے 15 ستمبر کو قبضے میں لی گئی پیناڈول کی گولیوں پر تصرف نہ کرنے کا حکم ڈرگز ایکٹ کی دفعہ 5 کی ذیلی شق کے تحت واپس لیا جاتا ہے اور مستقبل میں دستیاب اسٹاک کی تمام متعلقہ دستاویزات رکھنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔‘‘ واضح رہے کہ 15 ستمبر کو چیف ڈرگ انسپیکٹر کے دفتر نے پیناڈول کی 4 کروڑ 80 لاکھ سے زائد گولیاں ضبط کرلیں تھیں، پیناڈول اکثر بخار اور درد کے لیے استعمال کی جاتی ہے، حال ہی میں ملک بھر میں ملیریا اور ڈینگی کے بڑھتے ہوئے کیسز کے دوران ان گولیوں کی قلت ہوگئی تھی۔ کراچی کے علاقے ہاکس بے میں ایک گودام پر چھاپہ کے دوران پیناڈول کی ذخیرہ کی گئی گولیوں کے ہزاروں کارٹن ملے تھے۔ حکام نے دعویٰ کیا کہ عملے اور منیجرز کے مطابق یہ گولیاں حال ہی میں جاری کی گئی ہیں لیکن اس بات کو ثابت کرنے کے لیے ان کے پاس دستاویزی ثبوت نہیں تھے۔ ادویات کی بڑی مقدار میں ذخیرہ اندوزی اور شہر میں قلت کے بعد کئی شکوک و شبہات سامنے آئے جس کے بعد وزیر صحت اور اعلیٰ حکام نے فیصلہ کیا کہ پیناڈول کے 4 ہزار 32 کارٹن سے 4 کروڑ 83 لاکھ 78 ہزار 600 گولیاں ضبط کرلی جائیں گی۔ حکام نے دعویٰ کیا کہ وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو اور سیکریٹری صحت اس معاملے کی خود تحقیقات کی تھی اور دستاویزات کی جانچ پڑتال بھی کی تھی۔ حکام نے مزید کہا کہ کمپنی کی اس معاملے میں بدنیتی نہیں تھی بلکہ بےپروائی یا سست روی کا مظاہرہ کیا گیا جس کی وجہ سے شکوک و شہبات نے جنم لیا، چھاپے کے دوران کمپنی کے پاس دستاویزات نہیں تھیں، یہی وجہ ہے کہ اس خط میں اسٹاک کے اجزا کے حوالے سے لکھا گیا ہے۔ حکام نے کہا کہ کمپنی نے ہدایات جاری کی ہیں کہ مستقبل میں کسی بھی پریشانی سے بچنے کے لیے دستیاب اسٹاک کی تمام دستاویزات کو ایک جگہ محفوظ کیا جائے گا۔ دریں اثناء کراچی کے علاوہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی پیراسیٹال مول کی قلت پیدا کردی گئی ہے۔ راولپنڈی اسلام آباد کے بہت کم میڈیکل اسٹورز پر دستیاب ہے، وہ بھی ایک پتے سے زیادہ نہیں دیتے اور بلیک میں سو روپے فی پتہ بیچ رہے ہیں۔