ایف آئی اے کی تحقیقات کے نتیجے میں چیئرمین پی ٹی آئی سمیت کئی اہم رہنمائوں پر گرفتاری کی تلوار لٹکنے لگی۔فائل فوٹو
ایف آئی اے کی تحقیقات کے نتیجے میں چیئرمین پی ٹی آئی سمیت کئی اہم رہنمائوں پر گرفتاری کی تلوار لٹکنے لگی۔فائل فوٹو

گھر کے بھیدی کی گرفتاری پر عمران خان پریشان

امت رپورٹ:
گھر کے بھیدی سیف اللہ نیازی کی گرفتاری نے عمران خان کو پریشان کردیا ہے۔ اب انہیں اپنی گرفتاری کا خوف ستا رہا ہے۔ واضح رہے کہ جمعہ کے روز پی ٹی آئی کے سینیٹر اورعمران خان کے دست راست سیف اللہ نیازی کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس سلسلے میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے بتایا تھا کہ ایف آئی اے نے سینیٹرسیف اللہ نیازی کو حراست میں لیا۔ کیونکہ متعدد باربلائے جانے پر بھی وہ پیش نہیں ہوئے تھے۔ وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا تھا کہ ان سے کچھ سوالات اور تفتیش ہونی ہے۔ اگر ضروری ہوا تو ضابطے کی کارروائی کے بعد قانون کے مطابق انہیں باقاعدہ گرفتارکیا جاسکتا ہے۔
پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ پارٹی اور عمران خان کے مالی معاملات سمیت دیگر سب سے زیادہ راز سیف اللہ نیازی کے پاس ہیں۔ عمران خان کو خوف ہے کہ سیف اللہ نیازی تفتیشی ٹیم کے سامنے کئی راز اگل سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سیف اللہ نیازی کی حراست نے چیئرمین سمیت پوری پارٹی قیادت کو بے چین کر رکھا ہے۔ پارٹی سینیٹروں سے پریس کانفرنس کراکے سیف اللہ نیازی کی حراست کو ’’اغوا‘‘ کا رنگ دینا بھی حکومت پر دبائو ڈالنے کی طے شدہ حکمت عملی کا حصہ تھا۔ تاکہ کسی طرح سیف اللہ نیازی کو جلد سے جلد رہا کراکے تفتیشی عمل کو روکا جاسکے۔

اسلام آباد میں موجود باخبر ذرائع کے بقول قبضے میں لئے گئے سیف اللہ نیازی کے لیپ ٹاپ اور موبائل فون سے حاصل اہم معلومات اور شواہد کی روشنی میں پی ٹی آئی سینیٹر کو حراست میں لیا گیا۔ جبکہ سیف اللہ نیازی سے ہونے والی ابتدائی تفتیش کے بعد عمران خان کی گرفتاری کی ضرورت بھی محسوس کی جارہی ہے۔ اسی تناظر میں وفاقی وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کو عمران خان سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنمائوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی اجازت دی۔
یاد رہے کہ پچھلے ماہ کی تیرہ تاریخ کو ایف آئی اے کے سائبر ونگ اور پولیس نے سیف اللہ نیازی کے گھر پر چھاپہ مارکر ان کا لیپ ٹاپ، موبائل فون اور دیگر گیجٹس قبضے میں لئے تھے۔یہ کارروائی سیف اللہ نیازی کی جانب سے ’’امپورٹڈ حکومت نامنظور‘‘ نامی ایک ویب سائٹ چلانے پر کی گئی تھی، جسے ایف آئی اے نے غیر قانونی قرار دیا ہے۔ بظاہر یہ ویب سائٹ یا پورٹل اوورسیز پاکستانیوں سے فنڈز جمع کرنے کے لئے بنایا گیا تھا۔ تاہم تفتیش کار ذرائع کے مطابق سیف اللہ نیازی کی رہائش گاہ سے آپریٹ ہونے والی اس ویب سائٹ کے ذریعے اوورسیز پاکستانیوں سے وصول کئے جانے والے فنڈز اور چندے کو حکومت مخالف تحریک چلانے اور دیگر مقاصد کے لئے استعمال کیا جا رہا تھا۔ ذرائع کے مطابق تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد چونکہ اس ویب سائٹ کو معزول وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر بنایا گیا تھا، لہٰذا ایف آئی اے سیف اللہ نیازی کے بعد عمران خان کو بھی گرفتار کرکے پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ لیپ ٹاپ اور موبائل فون سے فارن فنڈنگ اور دیگر معاملات سے متعلق خاصا مواد ایف آئی اے کے ہاتھ لگا ہے۔ جبکہ موبائل فون اور لیپ ٹاپ کا فرانزک کرایا جاچکا ہے۔
دوسری جانب سیف اللہ نیازی کی گرفتاری پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کی تیاریوں کے لئے بھی ایک بڑا دھچکا ہے۔ کیونکہ پارٹی کے چیف آرگنائزر ہونے کے ناطے لانگ مارچ کے دوران تنظیمی ڈھانچے کو پوری طرح متحرک کرنے کی ذمہ داری سیف اللہ نیازی کی تھی۔ مینار پاکستان پر اس بڑے جلسے، جس سے پی ٹی آئی کے عروج کا آغاز ہوا تھا اور بعد ازاں دوہزار چودہ میں اسلام آباد میں طویل ترین دھرنا آرگنائز کرنے میں بھی سیف اللہ نیازی کا اہم رول تھا۔
انیس سو چھیانوے میں پی ٹی آئی کے قیام کے کچھ عرصے بعد ہی سیف اللہ نیازی اس کا حصہ بن گئے تھے۔ یوں ان کا شمار بھی پی ٹی آئی کے بانیوں میں ہوتا ہے۔ عمران خان سے اگرچہ ان کی کوئی رشتہ داری نہیں، تاہم میڈیا میں اکثر انہیں چیئرمین پی ٹی آئی کا بھانجا قرار دیا جاتا ہے، جو درست نہیں۔ البتہ پارٹی کے حلقوں میں وہ عمران خان کے منہ بولے بیٹے کے طور پر مشہور ہیں۔ پی ٹی آئی کے ایک سابق اہم عہدیدار کے بقول سیف اللہ نیازی شروع سے ہی عمران خان کے بہت قریب رہے ہیں اور وہ یقین کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ عمران خان کے جتنے مالی، سیاسی اور نجی راز سیف اللہ نیازی کے پاس ہیں، پارٹی کے کسی اور رہنما کے پاس نہیں۔ پارٹی کے مالی معاملات میں بھی شروع سے سیف اللہ نیازی کا عمل دخل رہا ہے۔ وہ پارٹی کے مرکزی فنانس بورڈ کے ممبر بھی رہے ہیں۔ اس دوران ان کی مالی پوزیشن میں بھی دن دگنی، رات چوگنی ترقی ہوئی۔ سابق عہدیدار کے مطابق پارٹی کے عروج سے پہلے تک سیف اللہ نیازی بسوں میں دھکے کھایا کرتے تھے (محاورتاً)۔ یعنی ان کے پاس موٹر سائیکل تک نہیں تھی اور وہ بس میں سفر کیا کرتے تھے۔ آج ان کے کروڑوں اربوں کے اثاثے ہیں۔ اس حوالے سے بھی ان سے تفتیش کی جارہی ہے کہ بغیر کسی کاروبار کے ان کے اثاثوں میں اتنی تیزی سے اضافہ کیسے ہوا؟
بالخصوص عمران کے مالی معاملات سے متعلق رازدانوں میں دو اور نام بھی اہم ہیں۔ ان میں معروف کاروباری شخصیت طارق شفیع اور حامد زمان شامل ہیں۔ حامد زمان گرفتار کئے جاچکے ہیں۔ جبکہ طارق شفیع مسلسل مفرور ہیں اور ان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ یہاں یہ بتاتے چلیں کہ طارق شفیع اور حامد زمان کا کیس سیف اللہ نیازی سے مختلف ہے۔
حامد زمان اور طارق شفیع پر الزام ہے کہ انہوں نے ’’انصاف ٹرسٹ‘‘ کے نام پر ایک بوگس خیراتی ادارہ قائم کیا۔ بعد ازاں اس خیراتی ادارے کے چندے اور فنڈز کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا گیا۔ ’’انصاف ٹرسٹ‘‘ کے چیئرمین طارق شفیع تھے جبکہ حامد زمان اس کے جنرل سیکریٹری تھے۔ طارق شفیع، عمران خان کے علاوہ فراڈ کیس میں امریکہ کو مطلوب عارف نقوی کے قریبی ساتھی بھی رہے ہیں۔ عارف نقوی کی زیر ملکیت کیمن آئی لینڈ میں رجسٹرڈآف شور کمپنی ’’ووٹن کرکٹ لمیٹڈ‘‘ سے انصاف ٹرسٹ کے اکائونٹ میں چھ لاکھ پچیس ہزار روپے آئے۔ یہ اکائونٹ حبیب بینک کی لاہور کینٹ برانچ میں کھولا گیا تھا۔ یہ غیر ملکی کرنسی اکائونٹ صرف ایک ٹرانزیکشن کے لئے استعمال ہوا۔ آف شور کمپنی سے نام نہاد خیراتی ادارے انصاف ٹرسٹ کے اکائونٹ میںآنے والی یہ رقم بعد ازاں دوہزار تیرہ میں پی ٹی آئی کی انتخابی مہم چلانے کے لئے دو میڈیا فرموں کے اکائونٹس میں منتقل کی گئی۔ ذرائع کے مطابق چیکس اور بینک اسٹیٹ منٹس کی شکل میں اس کے دستاویزی شواہد ایف آئی اے کے پاس محفوظ ہیں۔

گزشتہ دنوں طارق شفیع کی گرفتاری کے لیے ایف آئی اے نے کراچی میں واقع ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا۔ طارق شفیع ہاتھ نہیں آسکے۔ تاہم ایف آئی اے نے ایک گھنٹے تک طارق شفیع کے گھر کی تلاشی لی، جس کے سرچ وارنٹ موجود تھے۔ ایف آئی اے کے اہلکار کیس سے متعلقہ کچھ اہم اشیا قبضے میں لینے کے بعد بغیر گرفتاری کے واپس روانہ ہوگئے۔ طارق شفیع کی گرفتاری کے لئے مسلسل چھاپے مارے جارہے ہیں ۔ تاہم ہفتہ کی شام اس رپورٹ کے فائل کئے جانے تک ان کی گرفتاری عمل نہیں آسکی تھی۔ واضح رہے کہ ایف آئی اے نے پانچ اکتوبر کو اسٹیٹ بینک سرکل کراچی میں ایف آئی آر درج کی تھی۔ جس میں عارف مسعود نقوی، پی ٹی آئی کے عہدیداران طارق شفیع اور رفیع لاکھانی نامزد ملزمان ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طارق شفیع کی گرفتاری کی صورت میں عمران خان کا ایک اور رازداں ایف آئی اے کے ہاتھ لگ جائے گا۔ اس کے نتیجے میں پارٹی کے مالی امور کے بارے میں مزید کئی انکشافات متوقع ہیں کہ طارق شفیع بھی پی ٹی آئی کے فنانس بورڈ کے رکن رہے ہیں۔
دوسری جانب انصاف ٹرسٹ کے جنرل سیکریٹری حامد زمان کی گرفتاری عمل میں آچکی ہے۔ حامد زمان کو جمعہ کے روز ایف آئی اے نے لاہورکے وارث روڈ پر واقع ان کے دفتر سے حراست میں لیا تھا۔ ہفتہ کے روز لاہور کی مقامی عدالت نے حامد زمان کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔ پی ٹی آئی رہنما سے پوچھ گچھ کے دوران اہم انکشافات متوقع ہیں۔