احمد خلیل جازم:
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے معروف شاپنگ مال سینٹورس میں آگ لگنے کے واقعے کی تحقیقات کیلیے سات رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شاپنگ مال میں آگ لگنے کے بعد فائر الارم نہیں بجائے گئے۔ جس کا شکوہ مال میں رہائش پذیر ایک جرمن شہری نے بھی ٹویٹ کرتے ہوئے کیا ہے۔ جبکہ شاپنگ میں آگ بجھانے کے آلات بھی نہ ہونے کے برابر تھے۔ شاپنگ مال سے ایک شخص کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ سردار تنویر الیاس کا بیٹا ہے۔ تاہم ذرائع کے مطابق وہ سردار تنویر کا بیٹا نہیں بلکہ جاوید نامی شخص ہے۔ وفاقی پولیس کے ذرائع کے مطابق تحقیقات مکمل ہونے تک سینٹورس شاپنگ مال کو سیل کر دیا گیا ہے۔ اسلام آباد انتظامیہ کے مطابق آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی۔ جبکہ سینٹورس شاپنگ مال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نامعلوم افراد نے آگ لگائی۔ تھانہ مارگلہ میں اس حوالے سے ایف آر بھی درج کرائی جاچکی ہے۔
واضح رہے کہ سینٹورس شاپنگ مال جدید ترین پانچ منزلہ شاپنگ مال ہے۔ چھتیس منزلہ اس ہوٹل میں 23ویں منزل میں رہائشی اپارٹمنٹ بھی ہیں۔ جہاں ملکی اور غیر ملکی افراد رہائش پذیر ہیں۔ اتوار کے روز تین بجے کے قریب اس شاپنگ مال کے فورتھ فلور پر فوڈ کورٹ میں آگ بھڑک اٹھی۔ جو اتنی شدید تھی کہ دیکھتے ہی دیکھتے اس نے پورے فلور کو لپیٹ میں لے کر گراونڈ فلور کو بھی متاثر کرنا شروع کردیا۔ اس وقت فوڈ کورٹ میں کافی لوگ موجود تھے۔ جو کھانا وغیرہ کھا رہے تھے۔
فورڈ کورٹ میں بین الاقوامی کمپنی کی برگر شاپس، فاسٹ فوڈز اور سب ویز کے علاوہ بین الاقوامی کافی اور ٹی شاپس بھی شامل ہیں۔ ریسکیو اور فائر بریگیڈ نے فوری طور پر آگ پر پانے کی کوشش شروع کردی۔ ایک بڑی تعداد وفاقی پولیس کی بھی موقع پر پہنچ گئی اور فوری طور پر تمام شاپنگ مال کو خالی کرا لیا گیا۔ ترجمان پاک بحریہ کا کہنا تھا کہ بحریہ کی ٹیم اور تین فائر ٹینڈرز فوری طور شاپنگ مال پہنچ گئے۔ جبکہ پاک فضائیہ کے چھ فائرٹینڈرز بھی ریسکیو ٹیموں کے ساتھ مل کر آگ بجھانے کی کارروائی میں شریک رہے۔
شاپنگ مال کے انتظامی ذرائع کا کہنا ہے کہ آگ اتفاقی طور پرنہیں لگی۔ بلکہ جان بوجھ کر آگ لگائی گئی ہے۔ اسی لیے سردار تنویر الیاس کے بیٹے کو بھی پولیس نے گرفتارکرلیا ہے۔پولیس کے مطابق تحقیقات جاری ہیں اور جلد ہی پولیس کسی نتیجے پر پہنچ جائے گی۔ انتظامیہ کی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر کاٹی جا چکی ہے۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آبا دنے بتایا کہ سات رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تین روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی کہ آیا آگ کیسے لگی، اور اس کے پھیلائو کی کیا وجوہات تھی۔ ڈپٹی کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے اس بات کا جائزہ بھی لیا جائے گا کہ آیا عمارت میں نصب حفاظتی سامان اور فائر الارم کس قدر فعال تھے اورکیا انتظامیہ ایسے کسی واقعے کے لیے پہلے سے تیار تھی۔ یہ بھی دیکھا جائے گا کہ انتظامیہ کی جانب سے ماضی قریب میں ایسے کسی واقعے سے محفوظ رہنے کے لیے کوئی خاطر خواہ حفاظتی مشقیں کرائی گئی تھیں۔
دوسری جانب شاپنگ مال کی بندش کے حوالے سے سینٹورس انتظامیہ نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور وفاقی حکومت پر الزام عاید کیا ہے کہ یہ شاپنگ مال پی ٹی آئی کے رکن اور آزاد کشمیر کے وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے خلاف انتقامی کارروائی کی جارہی ہے۔ آزاد کشمیر کے وزیر عبدالماجد کا کہنا تھا کہ شاپنگ مال سے سینکڑوں گھروں کا رزق وابستہ ہے اور اسے بند کرکے ان گھروں کے چولہے ٹھنڈے کیے جارہے ہیں۔ اگر فوری طور پر شاپنگ مال نہ کھولا گیا تو مال کے دکان داروں سمیت انتظامیہ احتجاج پر مجبور ہو جائے گی۔
شاپنگ مال سے نکلنے والے ایک شخص منیب الرحمان نے بتایا کہ جس وقت آگ لگی۔ وہ تیسرے فلور پر موجود تھے۔ آگ کے اطلاع ملتے ہی بھگدڑ مچ گئی۔ لوگوں نے باہر نکلے کے لیے ایک دوسرے سے دھکم پیل شروع کردی۔ وہ بڑی مشکل سے جان بچا کر باہر نکلے۔ قریباً دو گھنٹے کی کوشش کے بعد آگ پر قابو پایا گیا۔ مال کے اندر فائر الارم وقت پر نہ بجنے کی شکایات بھی کی گئی۔
مال میں رہائش پذیر ایک جرمن شہری اسٹیفن کڈیلا نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ وہ اتفاق سے کافی لینے گئے تو انہیں جلنے کی بو آئی۔ لیکن عمارت میں کہیں کوئی فائر الارم نہیں بجایا گیا۔ بعد ازاں انہوں نے کچھ وقت کے بعد یہ لکھا کہ ’’آگ لگ چکنے کے بعد فائر الارم اب بجائے جارہے ہیں‘‘۔ اچھی بات یہ ہے کہ آگ سے پھیلنے والا دھواں مال کے اندر نہیں بلکہ باہر نکل رہا تھا۔ جس کی وجہ سے لوگوں کو سانس لینے میں آسانی رہی۔ مال کی انتظامیہ نے لوگوں کو باہر نکالنے کے لیے ایمرجنسی راستے کھول دئیے تھے۔ جس کی وجہ سے آدھے گھنٹے کے اندر اندر تمام لوگ مال سے باہر نکل آئے۔
اسلام آباد پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ شاپنگ مال کی جانب جانے والے تمام راستے بند کردئیے گئے تھے، اور پولیس نے سب سے پہلے یہ کوشش کی کہ کوئی جانی نقصان نہ ہو۔ لیکن شاپنگ مال کے اندر آگ بجھانے والے حفاظتی آلات نہ ہونے کے برابر تھے۔ جو کسی بھی بڑی آگ کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ناکافی تھے۔ شاپنگ مال میں تین سو کے قریب بڑے شاپنگ اسٹور ہیں۔ یہ کہنا کہ آگ کسی نے لگائی ہے۔ فی الحال اس کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق آگ شارٹ سرکٹ سے لگی اور دیکھتے ہی دیکھتے پھیل گئی۔ جس سے بہت زیادہ مالی نقصان ہوا۔
بعض ذرائع کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ شاپنگ مال ان دنوں پی ٹی آئی کی سیاسی سرگرمیوں کا محور بنا ہوا تھا۔ وہاں پی ٹی آئی کے اہم ترین لوگوں کے آفس بھی موجود ہیں۔ جہاں دن رات سیاسی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں۔ پی ٹی آئی کے جلسوں اور لانگ مارچ وغیرہ کی پلاننگ بھی کی جاتی تھی۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہاں بعض مخصوص اینکر پرسن بھی یہاں سے ہدایات لیتے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ شاپنگ مال کی انتظامیہ یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ مال میں آگ ایک سازش کے تحت لگائی گئی۔ اس کے بعد مال سے سردار تنویر کے بیٹے کی گرفتاری اس بات کو تقویت دیتی ہے کہ مال میں سیاسی سرگرمیاں بڑے پیمانے پر جاری تھیں۔
بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار شدہ شخص تنویر الیاس کا بیٹا نہیں، بلکہ جاوید نام کا مشکوک شخص ہے۔ پی ٹی آئی کے ذرائع کے مطابق سینٹورس شاپنگ مال کو سازش کے تحت آگ لگانے کے خلاف احتجاج بھی متوقع ہے۔ بعض ذرائع کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ گزشتہ برس غیر اخلاقی سرگرمیوں کی وجہ سے مال سے گرفتاریاں ہوئی تھیں، اور اب بھی شاپنگ مال میں غیر اخلاقی سرگرمیاں جاری تھیں۔ وفاقی پولیس نے تین روز کے لیے فی الحال مال کو سیل کیا ہے اور تحقیقاتی ٹیم اپنا کام مکمل کر رہی ہے۔ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ پیش ہونے کے بعد یہ طے کیا جائے گا کہ سینٹورس مال کو کھولا جائے یا نہیں۔