فائل فوٹو
فائل فوٹو

’’ کراچی میں ڈیری مافیا پھر بے لگام‘‘

اقبال اعوان:
کراچی میں ڈیری مافیا ایک بار پھر بے لگام ہوگئی۔ سردیوں سے قبل فی لیٹر دودھ کی قیمت میں یکمشت 20 روپے اضافہ کر کے قیمت دو سو روپے فی لیٹر کر دی گئی ہے۔ جب کہ سرکاری ریٹ اب بھی 120 روپے فی لیٹر دودھ ہے۔ اس طرح 80 روپے فی لیٹر اضافہ کر کے شہریوں سے یومیہ 32 کروڑ روپے بٹورے جا رہے ہیں۔ شہر میں یومیہ 40 لاکھ لیٹر دودھ آرہا ہے۔ جبکہ دودھ کی قیمتیں بڑھنے سے سوکھے دودھ اور ٹیٹرا پیک مِلک کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے۔ اس طرح چائے سمیت دودھ سے تیار دیگر کی اشیا کی قیمتیں بھی بڑھیں گی۔ مہنگائی کی مارے کراچی کی عوام سرکاری اداروں کی خاموشی سے مزید پریشان ہوگئے ہیں۔ کراچی ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر شاکر گجر کا کہنا ہے کہ سیلاب میں بڑی تعداد میں مویشیوں کی ہلاکت، چارے کی تباہی اور دوائیوں کی قیمتیں بڑھنے پر دودھ کی قیمت بڑھائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ کراچی میں کھانے پینے کی اشیا من مانے ریٹ پر فروخت کی جارہی ہیں۔ فروٹ، سبزی، گوشت والے مرضی کے ریٹ لے رہے ہیں۔ وہیں ڈیری مافیا ایک بار پھر بے لگام ہو چکی ہے۔ آئے روز قیمت میں مرضی سے اضافہ کیا جارہا ہے۔ کمشنر کراچی کی جانب سے دودھ فی لیٹر کی قیمت 120 روپے لیٹر مقرر کی گئی تھی۔ لیکن 120 روپے فی لیٹر دودھ فروخت کرنے کے بجائے 180 روپے فی لیٹر فروخت کیا جارہا تھا کہ گزشتہ روز دودھ منڈی میں فی لیٹر دودھ کی قیمت میں 16 روپے لیٹر اضافہ کر دیا گیا اور دکانداروں نے 20 روپے فی لیٹر اضافہ کر دیا۔ شہر میں دکان دار پہلے ہی من مانے ریٹ مقرر کرتے رہے ہیں اور دودھ 180 کے بجائے 190 روپے تک فروخت کیا جارہا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ سردیوں میں گائے، بھینسیں دودھ کم دیتی ہیں اور شہر میں دودھ کم سپلائی ہوتا ہے۔ اس کمی کی وجہ سے دودھ کی فی لیٹر قیمت 20 سے 30 روپے تک بڑھ جاتی ہے۔ کراچی میں دودھ کی کھپت 60 لاکھ لیٹر ہے جبکہ 40 لاکھ لیٹر آرہا ہے۔ اس طرح سوکھے دودھ، ڈیری ملک پیک سے جہاں کام چلایا جارہا ہے، وہیں دکاندار پانی ملا کر اور کیمیکل سے بنایا گیا دودھ شامل کر کے اضافہ کرتے ہیں۔ جبکہ بلوچستان اور سندھ کے ساحلی علاقوں، دیہاتوں، گوٹھوں سے گائے، بھینس، بکری، بھیڑ، اونٹنی کے مکس دودھ کی بڑی مقدار لائی جاتی ہے۔ اس طرح کراچی میں کھپت پوری کی جاتی ہے۔ ڈیری مافیا اتنی خودسر ہو چکی ہے کہ انتظامیہ کو بات چیت کرنے یا اجازت سے قیمتیں بڑھانے کے بارے میں اعتماد میں نہیں لیتی اور بھینس کالونی لانڈھی کی دودھ منڈی میں من مانے طریقے سے قیمت میں اضافہ کرتی جا رہی ہے۔ کراچی میں مہنگائی کے مارے شہری ایک بار پھر دودھ کی قیمت بڑھنے پر پریشان ہو چکے ہیں کہ انتظامیہ کچھ نہیں کر رہی۔ پرائس کنٹرول کمیٹی کا کردار خاموش تماشائی والا ہے کہ نمائشی کارروائی کر کے جان چھڑاتے ہیں یا کراچی میں رشوت کا بازار بارہ مہینے گرم رہتا ہے۔

دودھ فروشوں کا کہنا ہے کہ سیلاب میں 11 سے بارہ لاکھ مویشی مر گئے اور بڑی تعداد بیمار ہوئی تھی۔ اس دوران مویشی کی کمی کے بعد بھینس اور گائے کی قیمتوں میں 50 ہزار سے 80 ہزار روپے اضافہ ہو گیا تھا۔ چارہ تباہ ہو گیا، زمین پانی میں ڈوبی ہے، چارے کی قلت کے بعد ملنے والا چارہ دو سے تین گنا مہنگا ہو چکا ہے۔ کھل، مکئی، بھوسہ، چاول کا چھلکا، چنے کا چھلکا اور دیگر اشیا بڑی مقدار میں خلیجی ممالک کو بھیجی جارہی ہیں۔ لہٰذا دودھ کی قلت ہونا اور قیمتیں بڑھنا معمول ہے۔ جانوروں کی دوائیاں بھی مہنگی ہوتی جارہی ہیں۔ کراچی میں گائے اور بھینسوں کو لمپی اسکن کی بیماری کی ویکسین تو کرا دی گئی، تاہم دیگر موسمی بیماریاں بڑھتی جارہی ہیں اور انسانوں کی دوائیوں کی جس طرح مصنوعی قلت پیدا کر کے بحران پیدا کیا گیا ہے۔ جانوروں کی دوائیاں من مانے ریٹ پر فروخت کی جارہی ہیں۔ دودھ کی قیمتیں بڑھنے پر سوکھا دودھ 220 فی پائو سے بڑھا کر 240 روپے سے 250 روپے پائو کر دیا گیا ہے۔ ملک پیک کے مختلف اوزان کے ڈبے پر 20 روپے سے 50 روپے اضافہ کر دیا گیا ہے۔ دہی فی کلو 240 سے 270 روپے فی کلو کر دیا گیا ہے۔ لسی فی گلاس 80 سے 110 روپے کر دی گئی ہے۔ ہوٹلوں پر چائے کی قیمت میں 10 روپے فی کپ اضافہ کر دیا گیا ہے۔
کراچی ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر شاکر گجر کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سیلاب کی تباہی میں جانوروں کی بڑی تعداد میں ہلاکتوں، چارے دانے کی تباہی، دوائیوں کی قیمتوں میں اضافے کے بعد وہ بار بار کہہ رہے تھے کہ شہر میں دودھ کا بحران آئے گا۔ جبکہ سردیوں میں مزید خراب صورت حال ہوگی۔