محمد قاسم:
پشاور سمیت صوبہ بھر میں تحریک انصاف کو گاڑیوں کی بکنگ میں مشکلات کا سامنا ہے۔ بیشتر ٹرانسپورٹرز نے لانگ مارچ کیلیے گاڑیاں دینے سے انکار کر دیا ہے اوران کا موقف ہے کہ اسلام آباد پولیس کی جانب سے گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ کا خدشہ ہے۔ جبکہ ممکنہ احتجاج کے دوران گاڑیوں کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کون کرے گا۔ ادھر تبلیغی اجتماع کیلئے گاڑیوں کی بکنگ ہونے سے بھی تحریک انصاف کو مشکلات ہیں۔ دوسری جانب پی ٹی آئی نے عوام کو لانگ مارچ میں شرکت کی دعوت دینے کیلیے ریلیوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ تاہم عوام کی جانب سے عدم دلچسپی کا اظہار کیا جارہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے اپنے ہی رہنما اسے خونی مارچ قرار دے چکے ہیں۔ اس لئے وہ اپنی زندگیاں خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔
’’امت‘‘ کو دستیاب معلومات کے مطابق پشاور سمیت خیبرپختون میں تحریک انصاف کو اسلام آباد لانگ مارچ میں شرکت کیلیے ٹرانسپورٹ کی بکنگ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ زیادہ تر ٹرانسپورٹرز نے اپنی گاڑیاں جزوی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹرانسپورٹروں کا کہنا ہے کہ لانگ مارچ کے دوران اسلام آباد پولیس کی جانب سے ان کی گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ کی جا سکتی ہے۔ جبکہ احتجاج کے دوران ان کی گاڑیوں کو نقصان بھی پہنچ سکتا ہے۔ اس وقت پشاور کے زیادہ تر ٹرانسپورٹروں نے مسافر گاڑیاں پارک کر دی ہیں۔
’’امت‘‘ کو معلوم ہوا ہے کہ تحریک انصاف کے رہنمائوں اور کارکنوں کو جنرل بس اسٹینڈ، کوہاٹ اڈہ اور حاجی کیمپ اڈہ سے اے سی اور نان اے سی چھوٹی بڑی گاڑیوں کی بکنگ کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ جنہوں نے ٹرانسپورٹرز سے رابطے شروع کر دیئے ہیں اور ٹرانسپورٹروں کو اس بات پر قائل کیا جارہا ہے کہ ان کی گاڑیوں کو کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ تاہم ذرائع کے مطابق ٹرانسپورٹروں کا موقف ہے کہ ان کی گاڑیوں کو نقصان پہنچنے یا پولیس کی جانب سے تحویل میں لئے جانے کے بعد وہ کس کے پاس گاڑیوں کے حصول کیلئے جائیں گے۔ کیونکہ ان کا کاروبار پہلے ہی آئے روز پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث متاثر ہو رہا ہے۔ بیشتر ٹرانسپورٹرز نے معذرت کرلی ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی نے پشاور سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں پارٹی کارکنوں کو متحرک کرنے کے علاوہ عوام کو بھی لانگ مارچ میں شرکت کی دعوت دینے کیلئے ریلیوں کا انعقاد شروع کر دیا ہے۔ جس میں تحریک انصاف کے مطابق بڑی تعداد میں لوگ شریک ہو رہے ہیں اور لانگ مارچ کی دعوت کو بھی قبول کیا جارہا ہے۔ تاہم اس دعوے کے برعکس پشاور میں تحریک انصاف کی ریلیوں اور لانگ مارچ سے شہریوں نے خود کو الگ تھلگ کر رکھا ہے۔ جس کی بڑی وجہ پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کی سیاست، ملک میں شدید ترین مہنگائی اور تحریک انصاف کے اپنے ہی رہنمائوں کی جانب سے لانگ مارچ کو خونی قرار دینا ہے۔
اس حوالے سے پشاور کے شہری علاقے اندرون ہشت نگری کے رہائشی محمد اورنگزیب اور محمد جاوید نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ انہوں نے اپنے بچوں کو نصیحت کی ہے کہ وہ بے شک ووٹ پی ٹی آئی کو ڈالیں۔ لیکن ان کے لانگ مارچ اور ریلیوں سے دور رہیں۔ کیونکہ تحریک انصاف کے ایک سابق رہنما نے کہا ہے کہ لانگ مارچ خونیں ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کو ملک میں اس وقت مہنگائی اور بدامنی نظر نہیں آرہی۔ اس کی ساری جنگ صرف کرسی کیلئے ہے۔ کرسی کے حصول کیلئے پہلے بھی پی ٹی آئی نے دھرنے دیئے اور اب بھی وزیراعظم بننے کے لئے عمران خان اسلام آباد کا رخ کر رہے ہیں۔ ایسے میں وہ اپنے بچوں کی زندگیاں خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔ کیونکہ حکمرانوں کے بچے تو باہر ممالک میں آرام و اطمینان کی زندگیاں بسر کر رہے ہیں اور یہاں آنسو گیس سمیت جیلوں میں جانے کیلئے ان کے بچوں کو اسلام آباد لے جایا جارہا ہے۔ وہ کسی صورت اپنے بچوں کو لانگ مارچ میں شریک ہونے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
دوسری جانب تبلیغی اجتماع کیلیے بھی پشاور سمیت پورے صوبے سے گاڑیوں کی بکنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ جس کے باعث بھی تحریک انصاف کو لانگ مارچ کیلیے ٹرانسپورٹ کا حصول مشکل ہو گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ 2 روز سے تحریک انصاف کے کارکنان حاجی کیمپ اڈہ اور جنرل بس اسٹینڈ میں ٹرانسپورٹرز سے رابطے میں ہیں اور بڑی گاڑیوں کے حصول کیلئے انہیں قائل کر رہے ہیں۔ تاہم بڑی گاڑیاں اس وقت تبلیغی اجتماع کیلئے بک ہو چکی ہیں اور ایڈوانس ادائیگی بھی کر دی گئی ہے۔ جس کے باعث تحریک انصاف کوٹرانسپورٹ کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں۔ تاہم تحریک انصاف کے ذرائع کے مطابق انہوں نے بڑے پیمانے پرٹرانسپورٹ کی بکنگ کر لی ہے اور ان کے اندازے سے بڑھ کر کارکنان اور عوام کی بڑی تعداد اسلام آباد کا رخ کرے گی۔