گوجرانوالہ:پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ کہا جا رہا ہے کہ ایک نئی پریس کانفرنس ہونے والی ہے۔
سابق وزیر خارجہ اور پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کوئی فیس سیونگ ایکسر سائز نہیں ہے، لوگ پیدل چل رہے ہیں اور تصادم ہمارا مقصد نہیں ہے بلکہ یہ سرکاری پراپیگنڈ ہے جو لوگوں کے ذہنوں میں ڈالا جارہا ہے، عمران خان صاحب نے پہلے بھی کہا کہ مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا تاہم مذاکرات بے اختیار لوگوں سے تو نہیں کرنے۔
چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مذاکرات سے انکار نہیں تاہم بے اختیار لوگوں سے مذاکرات نہیں کرنے۔ فواد چودھری نے کہا ہے کہ اگر لانگ مارچ میں کم لوگ ہیں تو آپ سیکیورٹی واپس کیوں نہیں لے لیتے ؟
ان کا کہنا ہے کہ گوجرانوالہ میں عمران خان کے خلاف وال چاکنگ کی گئی، ہم پُرامن طریقے سے آگے بڑھ رہے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ مہم چلائی جا رہی ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت فوج کے خلاف ہے، حالانکہ یہ ملک اور یہ فوج ہماری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہمارا مقصد پورا ہو جاتا ہے تو بلاوجہ ملک کو اس کیفیت میں مبتلا نہیں رکھنا چاہتے۔ خان صاحب نے رات کہا کہ بھارتی میڈیا بلا وجہ شادیانے بجا رہا ہے تو میں اس کی نفی کرتا ہوں اور ہم کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے ملک یا اداروں کو نقصان ہو۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارے کارواں میں لوگ بڑھتے جارہے ہیں اور ہم اسلام آباد کے لیے آگے بڑھتے جارہے ہیں۔ ہم ایک حادثے سے دوچار ہوچکے ہیں اس لیے آگے احتیاط کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز نواز شریف کا بیان آیا کہ لانگ مارچ میں 2،3 ہزار لوگ ہیں لیکن حکومت نے 41 کروڑ روپے کے اضافی گرانٹ اسلام آباد کی سیکیورٹی کے لیے منظور کیے۔ حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ کیا آپ کا سامنا ملک دشمنوں سے ہے؟ احتجاج، دھرنا اور لانگ مارچ ہمارا بنیادی حق ہے اوراگر آپ سمجھتے ہیں کہ لانگ مارچ میں کم لوگ ہیں تو آپ سیکیورٹی واپس کیوں نہیں لیتے؟
واد چوہدری نے کہا کہ شہباز شریف کو خود یقین نہیں کہ وہ وزیراعظم ہیں اورگزشتہ روز حکمرانوں نے 4 پریس کانفرنسز کیں اور کہا کہ پی ٹی آئی فوج کے خلاف ہے جبکہ فاطمہ جناح کے خلاف بھی ایسی مہمات چلائی گئی تھیں جو آج پی ٹی آئی کے خلاف چلائی جا رہی ہے۔ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل کیا اور اگلے ہی ہفتے کرم سے ضمنی انتخابات میں فتح ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ 30 ہزار سے زیادہ لوگ اس وقت اسلام آباد میں موجود ہیں اور لانگ مارچ کو حادثے سے بچا کر اسلام آباد پہنچانا ضروری ہے۔ رانا ثنا اللہ اور مریم اورنگزیب کو خوف کس بات کا ہے اور ہم سب سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں کہ فیصلہ عوام کو کرنے دیا جائے۔