پی ٹی آئی کارکنان کی ہنگامہ آرائی صرف فیض آباد پل تک محدود رہی۔فائل فوٹو
 پی ٹی آئی کارکنان کی ہنگامہ آرائی صرف فیض آباد پل تک محدود رہی۔فائل فوٹو

’’سندھ پولیس اورایف سی کی واپسی مرحلہ وار ہوگی‘‘

احمد خلیل جازم:
عمران خان کے لانگ مارچ کے ملتوی ہونے کے اعلان کے ساتھ ہی اسلام آباد کے شہریوں نے سکھ کا سانس لے لیا۔ متعدد راستے جو بند کردیئے گئے تھے، ہفتے کے روز انہیں جزوی طور پر کھولنا شروع کردیا۔ تاہم اسلام آباد کی مختلف سڑکوں کے کنارے کنٹینرز بدستور موجودہیں۔ ادھر ایف سی، سندھ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اہلکار ابھی تک اسلام آباد میں موجود ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق ان کی واپسی کا عمل مرحلہ وار شروع کیا جائے گا۔ عمران خان پر قاتلانہ حملے کے خلاف گزشتہ جمعہ کو ہونے والے تحریک انصاف کے مظاہرین کی جانب سے بلاک کیے گئے متعدد راستوں کو کھولا اور بعض علاقوں کو کنٹینر رکھ کر بند بھی کیا گیا۔ اسلام آباد پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں فیض آباد پل کے نزدیک ہوتی رہیں، جہاں مظاہرین راولپنڈی سے اسلام آباد داخل ہونے کی کوشش کرتے رہے اور بار بار پولیس پر پتھرائو کرکے پولیس اہلکاروں کو بھی مشتعل کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ لیکن وفاقی پولیس کی سینئر قیادت خاص طور پر آئی جی اسلام آباد کی موجودگی پر پولیس اہلکاروں نے ضبط کا مظاہرہ کیا اور مظاہریں کو صرف آنسو گیس سے منتشر کیا۔
عمران خان کے لانگ مارچ کے ملتوی ہونے کے اعلان کے ساتھ ہی وفاقی پولیس نے جزوی طور پر اہم ترین شہرراہوں کو کھول دیا ہے۔ تاہم ریڈ زون بدستور سیل رہے گا اور اس کے کھولنے کا ابھی کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا گیا۔ گزشتہ روز وفاقی پولیس کے ایک بیان کے مطابق، فیض آباد سے تمام رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں اور فیض آباد ٹریفک کے لیے بالکل صاف ہے۔ جب کہ ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستے ایکسپریس چوک اور نادرا چوک سے ٹریفک کے لیے بند ہیں۔ متبادل کے طور پر مارگلہ روڈ، ایوب چوک اور سرینا چوک کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسلام آباد کی باقی تمام سڑکیں آمد و رفت کے لیے مکمل طور پر کھلی ہوئی ہیں۔ آئی جی اسلام آباد پولیس نے پاکستان رینجرز اور ایف سی کے کردار کی تعریف کی اور ان فورسز کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے امن وامان بحال رکھنے میںاپنا کردار ادا کیا۔

آئی جی پولیس ڈاکٹر اکبر ناصر خان نے جوانوں کو وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان کی طرف سے شاباش اور دو پولیس افسران کو موٹر سائیکل، زخمیوں کے لیے علاج معالجہ کے علاوہ انعام دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اہم سڑکوں کے علاوہ دیگر راستوں پر ایف سی اور پولیس بدستور موجودر ہے گی اور کنٹینرز بھی سڑک کنارے رکھے رہیں گے، جنہیں کسی بھی غیر معمولی صورت حال کے پیش نظرسڑکوں پر رکھ کر روڈ بلاک کیا جاسکتا ہے۔ جب کہ وفاقی پولیس اور ایف سی مکمل طور پر مظاہرین یا کسی بھی ناخوش گوار واقعے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ وفاقی حکومت کسی قسم کا رسک لینے کو تیار نہیں ہے اور وزارت داخلہ نے وفاقی پولیس کو الرٹ رہنے کی تاکید کی ہے۔ تاہم وزارت داخلہ وفاقی پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر بہت خوش ہے اور ابھی ایف سی کے اہلکاروں کو اسلام آباد میں ایک دو روز مزید رکھنے پر غورکررہی ہے۔

دوسری جانب اطلاعات کے مطابق وفاقی پولیس نے تحریک انصاف کے 24 اہم رہنمائوں کے خلاف مقدمات درج کرلیے ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات تھانہ آئی نائن میں درج کیے گئے ہیں جن میں علی احمد اعوان، عامر کیانی، واصف قیوم اور چوہدری شعیب بھی شامل ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے پولیس کے ساتھ مزاحمت کی۔ سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ پولیس اور ایف سی اہلکاروں پر ڈنڈوں، پتھروں سے حملہ کیا۔ ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزمان کے پتھراؤ سے ایف سی کے 9 اور پولیس کے 5 اہل کار زخمی ہوگئے۔ جب کہ 30 شرپسند گرفتار بھی کرلیے گئے ہیں۔

اس موقع پرترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ فیض آباد کے مقام پر راولپنڈی کی جانب سے مظاہرین جمع ہوئے، جن کے پاس ڈنڈوں، غلیلوں اور پتھروں کا بڑا اسٹاک موجودتھا، جو وقفے وقفے سے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملہ کرتے رہے۔ پولیس کو یہ خدشہ بھی رہا کہ ان مظاہرین میں اسلحہ بردار بھی موجود ہو سکتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ راولپنڈی سے مظاہرین اسلام آباد پولیس پر پتھراؤ کرتے رہے۔ ہم نے راولپنڈی انتظامیہ سے درخواست کی کہ مظاہرین کو غیر قانونی عمل سے روکیں۔ ترجمان کے مطابق اسلام آبادپولیس شر پسند عناصر کی نشاندہی کر رہی ہے، راولپنڈی پولیس کی مدد سے قانونی کارروائی عمل میں لائیں گے۔ وفاقی پولیس کا یہ بھی کہنا تھا کہ مظاہرین میں کچھ کم عمر بچے بھی موجود ہیں۔ والدین اپنے بچوں کو کسی بھی غیر قانونی عمل کا حصہ بننے سے روکیں۔

جمعہ کے روز کے احتجاج کے بارے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے احتجاج کے دوران جہاں مختلف املاک کو نقصان پہنچایا، وہیں درختوں کو آگ بھی لگائی۔ جب کہ بعض گاڑیوں کو نقصان پہنچایا اور متعدد موٹرسائیکلوں کو نذر آتش کردیا۔ ان مظاہرین کی قیادت ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی اور شیخ رشید کے بھتیجے شیخ راشد شفیق کررہے تھے۔ جب کہ عامر کیانی، واصف قیوم اور علی احمد اعوان بھی پیش پیش رہے۔ ان لیڈروں نے مظاہرین کو مشتعل کرنے کے لیے جگہ جگہ تقاریر کیں اور جلائو گھیرائو پر اکسایا۔
دوسری جانب اسلام آباد کے شہریوں نے سکھ کا سانس لیا ہے۔ کئی شہریوں کاکہنا تھا کہ شکر ہے وفاقی دارالحکومت کسی بڑے احتجاج اور جلائو گھیرائو سے بچ گیا۔ پولیس نے بہت دانش مندی سے مظاہرین کے ساتھ معاملہ کیا۔ گزشتہ روز ہم لوگ گھروں میں خوف کے عالم دبکے رہے کہ کہیں شرپسند عناصر اسلام آباد جیسے خوبصورت شہر کو 25 مئی کی طرح تاراج نہ کردیں۔ تاہم اللہ کا شکر ہے، امن بحال ہوگیا۔